مکمل لاک ڈاؤن کا فارمولا پاکستان اور امریکا جیسے ممالک میں ناکام ہوگیا، شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن کا فارمولا پاکستان ہی نہیں بلکہ امریکا جیسے ممالک میں بھی ناکام ہوگیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ہم مکمل لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ اس میں سب سے پہلے مزدور طبقہ اور چھوٹے درجے کے تاجر متاثر ہوں گے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتا یہاں تک کہ دیگر ممالک اپنے تمام وسائل ہوتے ہوئے بھی اسے برداشت نہیں کرسکتے اس لیے ہم کہہ رہے ہیں کہ ایک ایسا لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے جس میں لوگ اجتماعی طور پر جمع نہ ہوسکیں لیکن معیشت کا پہیہ بھی چلتا رہے۔
مزید پڑھیں: یوم مزدور کے موقع پر صدر و وزیراعظم کا کورونا سے متاثرہ افراد سے اظہار یکجہتی
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کی بقا کو صوبائی یا انفرادی سطح پر حل نہیں کیا جاسکتا، کورونا وائرس ایک قومی مسئلہ ہے اور اسے ہم نے ایک قوم اور ٹیم بن کر حل کرنا ہے۔
'سندھ حکومت کو بھی احساس ہوگیا کہ لاک ڈاؤن کو سخت نہیں کیا جاسکتا'
ان کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہوگئے ہیں، وفاقی حکومت صرف گائیڈ لائنز دے سکتی ہے، ہم نے توازن قائم کرنا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ہم سب کچھ بند کردیں اور گھروں میں بیٹھ جائیں یہ فارمولا نہ صرف پاکستان میں بلکہ امریکا جیسے ممالک میں بھی ناکام ہوگیا ہے۔
وزیراعظم شروع سے ہی کہہ چکے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے، امیر لوگ تو گزارا کرلیں گے، لیکن غریب کیا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن: ایک کروڑ 80 لاکھ پاکستانیوں کے ملازمت سے محروم ہونے کا خدشہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم مکمل لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں مکمل لاک ڈاؤن سے کاروبار زندگی نہیں چلے گا تو سپلائی چین کیسے مکمل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو بھی اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ لاک ڈاؤن کو سخت نہیں کیا جاسکتا۔
کورونا وائرس پر ردعمل کے حوالے سے سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے صورتحال ابھر کر سامنے آرہی ہے سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان اتفاق ہو رہا ہے۔
’وزیراعظم کا وژن ہے کہ کوئی غریب بھوکا نہ سوئے‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث سب سے زیادہ بوجھ مزدور طبقے پر پڑا اور وہ اپنی آمدن سے محروم ہوگئے، وزیراعظم کو مزدوروں کی سب سے زیادہ فکر تھی کہ ان کا کیا ہوگا اور ان کی جو بھی پالیسی آئی ہے اس کا محور مزدور رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے پہلے احساس پروگرام کے تحت مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے کا پیکیج دیا، اس کے بعد احساس پروگرام کے ذریعے شفاف طریقے سے مزدوروں کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے انہیں 12 ہزار روپے دیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صنعتوں کے مالکان اور کاروباری افراد کو اس بات پر راغب کیا کہ اگر آپ مزدوروں کی تنخواہیں دیں گے تو ہم آپ کو مراعات دیں گے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ کوئی غریب بھوکا نہ سوئے کیونکہ ریاست کو مزدوروں کا والی وارث بنایا گیا ہے، وزیراعظم نے اسی سوچ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اقدامات کیے۔
'کورونا وائرس اقدامات میں پہلی ترجیح مزدور طبقہ ہے'
شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے مزدوروں کے مفاد کے لیے تعمیراتی صنعت کھولی جس پر ہمیں تنقید کا سامنا ہوا کیونکہ اس میں مزدور کا سب سے زیادہ کردار ہوتا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا تصور پیش کیا جس پر تنقید بھی ہوئی لیکن اس کا مقصد مزدورں کو سہولیات فراہم کرنا ہے کیونکہ انہیں اس سے سب سے زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے جو بھی اقدامات کیے جارہے ہیں ان میں ہماری ترجیح مزدور طبقہ ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا فنڈ میں عطیہ کیے گئے ایک روپے کو 5 گنا کرکے بیروزگار افراد کو دیں گے، وزیراعظم
شبلی فراز نے کہا کہ صنعتوں اور کاروباری مراکز کو 2 مرحلوں میں کھولا جائے گا جس کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) تیار کرلی گئی ہیں کیونکہ ہمیں احتیاط کی بہت ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام سے درخواست ہے کہ احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں، ہم اس حوالے سے غیر سنجیدہ نہیں ہوسکتے، ان مجبوریوں میں رہتے ہوئے ہمیں اپنا طریقہ کار وضع کرنا ہے جس سے ہمارے ساتھ موجود لوگ متاثر نہ ہوں اور کاروبارِ زندگی بھی چلتا رہے۔
وزیر اطلاعات کا منصب سنبھالنے سے متعلق سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ ہمارا ٹیم ورک ہے میرا سیاسی پس منظر ہے جبکہ عاصم باجوہ کو اس فیلڈ میں مہارت حاصل ہے اس میں انہوں نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے، ہم مل کر اور ایک ٹیم بن کر کھیلیں گے اور وزارت کو جدید وقت کے تقاضوں کے مطابق کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم کو نئی ٹیم کی ضرورت تھی، انہیں اپنی ٹیم تبدیل کرنے کا حق ہے اور یہ ان کا استحقاق ہے، وزیراعظم عمران خان کی وجہ سے سیاست میں ہوں، عمران خان سیاست میں نہ ہوتے تو میں بھی نہ ہوتا۔