• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

کورونا وائرس: ایک ہفتے میں طبی عملے کے متاثرین میں 75 فیصد تک اضافہ

شائع May 1, 2020
کورونا کے خلاف طبی عملہ فرنٹ لائن پر موجود ہے—فائل فوٹو: ڈان
کورونا کے خلاف طبی عملہ فرنٹ لائن پر موجود ہے—فائل فوٹو: ڈان

ملک میں کورونا وائرس سے نہ صرف دیگر شہری بلکہ فرنٹ لائن پر موجود صحت کی دیکھ بھال کرنے والے بھی بڑی حد تک متاثر ہورہے ہیں۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایک ہفتے میں مزید 191 صحت کی دیکھ بھال کرنے والے افراد اور میڈیکل ورکرز متاثر ہوگئے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 23 اپریل کو سامنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں کم از کم 253 طبی عملے کے لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔

تاہم نئے اعداد و شمار میں 191 یا 75 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 444 تک پہنچ گئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے طبی عملے کے 253 افراد کورونا وائرس سے متاثر

اس سلسلے میں جاری حالیہ رپورٹ میں 29 اپریل تک کے اعداد و شمار بتائے گئے، جس کے مطابق 216 ڈاکٹرز، 67 نرسز اور 161 صحت کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کے لوگ اب تک کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

ان تمام افراد میں سے 204 گھروں پر آئیسولیشن میں ہیں، 138 ہسپتالوں میں داخل ہیں جبکہ 94 وائرس کو شکست دے کر صحتیاب ہوچکے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ ابھی تک 8 ہیلتھ کیئر ورکرز اب تک انتقال کرچکے ہیں، جس میں پہلی سامنے آنے والی موت گلگت بلتستان میں نوجوان ڈاکٹر اسامہ ریاض کی تھی، جو مارچ کے مہینے میں کورونا کے باعث انتقال کرگئے تھے۔

علاوہ ازیں گزشتہ ماہ کے اوائل میں سندھ میں کورونا وائرس سے ڈاکٹر عبدالقادر سومرو انتقال کر گئے تھے جو صوبے میں کورونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹر کی پہلی موت تھی۔

یہی نہیں گزشتہ ہفتے پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں سینئر ڈاکٹر کورونا کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے۔

پشاور میں انتقال کرنے والے یہ ڈاکٹر ہسپتال کے کورونا وائرس وارڈ میں کام کر رہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اب تک سندھ میں 3، گلگت بلتستان میں 2 اور بلوچستان، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں ایک، ایک ہیلتھ کیئر ورکر کا انتقال ہوا ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان 444 متاثرہ افراد میں سے 138 وہ ہیں جو انتہائی نگہداشت میں کام کررہے تھے جبکہ 306 وہ لوگ ہیں جو ہسپتال کے دوسرے وارڈز میں فرائض کی انجام دہی میں مصروف تھے۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے رابطے میں آنے والوں کو تلاش کرکے ٹیسٹ کیا گیا۔

جس میں رپورٹ کے مطابق 186 لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا جبکہ 289 کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ طبی شعبے کے متاثرہ ان لوگوں میں سب سے زیادہ کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے اور وہاں یہ تعداد 103 ہے جبکہ پنجاب سے 102 لوگ متاثر ہیں۔

اس کے بعد سندھ سے 86 ہیلتھ ورکرز ہیں جبکہ اس صوبے میں ڈاکٹرز کی تعداد 162 کے قریب ہے۔

بلوچستان میں 90 ہیلتھ کیئر ورکرز متاثر ہیں جبکہ اسلام آباد میں 41، گلگت بلتستان میں 18 اور آزاد جموں و کشمیر میں 4 ورکرز وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد 16800 سے زائد، اموات 385 تک پہنچ گئیں

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر طفر مرزا نے کہا تھا کہ حکومت میڈیکل ورکرز کے حوالے سے پریشان ہے اور جلد ہی کورونا وائرس کے خلاف صف اول پر موجود طبی عملے کے تحفظ کا پروگرام متعارف کروائیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملک اس وقت ذاتی تحفظ کے سامان (پی پی ایز) خود بنا رہا ہے لیکن یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ مقامات پر ان پی پی ایز کا صحیح استعمال نہیں کیا جارہا، اس سلسلے میں ہم عملے کو تربیت فراہم کریں گے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حکومت فرنٹ لائنز پر کام کرنے والوں کو نفسیاتی مدد بھی فراہم کرے گی۔

یہاں یہ مدنظر رہے کہ ڈاکٹرز نے حکومت کے لاک ڈاؤن اقدامات سے اختلاف کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے باعث مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024