• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

چین نے الیکشن میں مداخلت سے متعلق امریکی صدر کا بیان مسترد کردیا

شائع April 30, 2020
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

چین نے امریکا کے صدارتی الیکشن میں مداخلت سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان مسترد کردیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق چین کو امریکا کے صدراتی انتخابات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: امریکا، چین میں لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرگئی

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں میری شکست کے لیے وہ (چین) ہر ممکن وسائل استعمال کرے گا۔

اس ضمن میں چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ صدارتی انتخابات امریکا کے داخلی معاملات کا حصہ ہے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ امریکا، بیجنگ کو اس معاملے میں نہیں گھسیٹے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اُمید ہے کہ امریکا، چین کو اپنے سیاسی انتخابات میں نہیں گھسیٹے گا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ چین سے جو کچھ بن سکا وہ میری شکست کے لیے کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزی

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین چاہتا ہے کہ ان کا سیاسی حریف کامیاب ہو تاکہ جو دباؤ چین پر میں نے ڈالا وہ دور کیا جا سکے۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں چین کے تناظر میں دیگر آپشنز پر بھی غور کررہا ہوں۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ’میں بہت کچھ کر سکتا ہوں‘۔

امریکی صدر نے چینی حکام کے بارے میں کہا تھا کہ ’وہ مسلسل عوامی رابطے کو استعمال کرتے ہوئے خود کو معصوم ظاہر کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ امریکی تجارتی خساروں کو کم کرنے کے لیے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ کیے گئے ان کے معاہدے، وائرس سے سامنے آنے والے معاشی نقصانات سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: امریکی کانگریس 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کیلئے آمادہ

دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ’لفظی جنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان مارچ کے آخر میں ایک فون کال پر غیر رسمی معاہدہ ہوا تھا جو اب لگتا ہے کہ ختم ہوگیا ہے۔

اس سے قبل 27 اپریل کو وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم چین سے خوش نہیں ہیں، ہم پوری صورتحال سے خوش نہیں ہیں کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ اس کو جڑ سے روکا جا سکتا تھا۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اموات کا سلسلہ جاری ہے لیکن ساتھ ہی امریکا اور چین کے درمیان کورونا وائرس سے متعلق الزام تراشتیوں کا معاملہ بھی شدت اختیار کر گیا تھا.

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کو ’چینی وائرس‘ قرار دیا تھا.

بعدازاں امریکی انٹیلی جنس اداروں نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ، جو وائٹ ہائوس میں جمع کرائی گئی تھی، میں دعویٰ کیا تھا کہ چین نے اپنے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے پیمانے کو چھپا کر رکھا اور اس کے لیے کیسز اور اموات کی مجموعی تعداد پوری طرح ظاہر نہیں کیا.

مزید پڑھیں: چین، اٹلی کے بعد امریکا کورونا وائرس سے متاثرہ تیسرا بڑا ملک قرار

کورونا وائرس کی وبا سے قبل چین اور امریکا کے مابین پہلے ہی سے تجارتی جنگ جاری تھی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اربوں ڈالر کے ٹیرف عائد کردیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024