• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے مزید 40 اہلکاروں کو رہا کردیا

شائع April 30, 2020
طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان نے 40 سیکیورٹی فورسز کو رہا کرنے کی تصدیق کردی — فائل فوٹو بشکریہ افغان سیکیورٹی کونسل
طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان نے 40 سیکیورٹی فورسز کو رہا کرنے کی تصدیق کردی — فائل فوٹو بشکریہ افغان سیکیورٹی کونسل

کابل: افغانستان میں جاری پرتشدد واقعات کے دوران طالبان نے افغانستان میں مزید 40 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو قید سے رہا کردیا۔

طالبان کے قطر کے دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں 40 قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کی۔

مزید پڑھیں: جرمنی میں حزب اللہ پر پابندی، مساجد پر چھاپے

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اسلامک امارات آف افغانستان نے آج دوپہر میں صوبہ قندوز میں کابل انتظامیہ کے 40 فوجیوں کو رہا کردیا ہے۔

سہیل شاہین نے کہا کہ اسلامی امارات قیدیوں کی رہائی کا عمل تیز تر کرنا چاہ رہا ہے تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر قیدیوں کی جانوں کو بچایا جا سکے۔

قیدیوں کی رہائی ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب افغانستان میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور طالبان اور افغان حکومت ایک دوسرے پر پرتشدد واقعات میں اضافے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

افغانستان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے کہا کہ شدت پسند امریکا سے کیے گئے معاہدے کے تحت امن کے قیام، شہریوں کی حفاظت اور پرتشدد واقعات میں کمی میں ناکام ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ، امن عمل خطرات سے دوچار

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 29 فروری سے 19 اپریل تک طالبان کے حملوں میں 337 شہری ہلاک، 452 زخمی اور 164 کو اغوا کر لیا گیا اور طالبان کو امن کے قیام کے اپنے دعوؤں سے قبل ان اقدامات کو ضرور دیکھ لینا چاہیے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ کابل انتظامیہ کے فوجی اور ان کے غیر ملکی معاونین ہیں جو لوگوں کو مار رہے ہیں، گھروں پر بمباری اور راکٹ حملے کر رہے ہیں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے طالبان اور دیگر شدت پسند گروپوں کو 2020 کی پہلی سہ ماہی میں 150 بچوں سمیت 533 شہریوں کی ہلاکت میں سے 52 فیصد کا ذمے دار قرار دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق افغانستان کی مختلف جیلوں میں اس وقت 12 سے 15ہزار قیدی موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا، خلیج فارس کو واشنگٹن یا نیویارک سمجھنے کی غلطی نہ کرے، حسن روحانی

یاد رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدہ ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں طالبان حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔

امریکا نے معاہدے کے تحت وعدہ کیا تھا کہ اگلے سال جولائی تک امریکی اور دیگر غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہوگا جبکہ طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024