ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، بھارتی ناظم الامور دفترخارجہ طلب
ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا اور سارک زاہد حفیظ چوہدری نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے جانی نقصان پر بھارتی ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروا دیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق زاہد حفیظ چوہدری نے 29 اپریل 2020 کو ایل او سی کے رکھ چکری سیکٹر پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے معصوم شہریوں کی شہادت اور زخمی ہونے پر بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا کو طلب کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آزاد کشمیر کے ضلع حویلی پر لائن آف کنٹرول کے رکھ چکری سیکٹر پر بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 شہری شہید اور 2 زخمی ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے 2 شہری شہید، 2 زخمی
شیلنگ کے نتیجے میں گاؤں کیرنی کی 50 سالہ راشدہ بی بی جاں بحق اور ان کا 11 سالہ بیٹا زخمی ہو گیا تھا۔
اس کے علاوہ بھارتی فائرنگ سے اسی گاؤں میں 16 سالہ زوبیہ بھی شہید ہو گئیں جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں 55 سالہ روشن بی بی زخمی بھی ہوئیں۔
دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا کہ بھارت نے صرف 2020 میں اب تک 919 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی ہے اور جان بوجھ کر آزاد جموں و کشمیر میں ایل او سی کے قریب رہنے والے معصوم شہریوں کو بھاری اسلحہ سے نشانہ بنایا تھا۔
بھارتی فورسز کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے ڈی جی جنوبی ایشیا اور سارک نے کہا کہ بھارتی اقدامات 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز ایل او سی پر مسلسل معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، بھارت کی اشتعال انگزیزی خطے میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر اشتعال انگیزی، بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی
ان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری میں کشیدگی میں اضافہ کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورت حال سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔
انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے کا احترام کرے اور جان بوجھ کر خلاف ورزی کے ان واقعات کی تفتیش کرے۔
ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا و سارک زاہد حفیظ چوہدری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کو اپنے مینڈیٹ کے مطابق کردار ادا کرنے کی اجازت دے جو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے دیا گیا ہے۔