• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

جو ملک جوہری ہتھیار بناسکتا ہے اس کے لیے وینٹی لیٹر بنانا کتنا مشکل ہے؟ وزیراعظم

شائع April 30, 2020
وزیراعظم کے مبطابق کورونا وائرس نے سکھایا کہ ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم کے مبطابق کورونا وائرس نے سکھایا کہ ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کو درپیش طبی آلات کی کمی پر کہا ہے کہ جو ملک جوہری ہتھیار بناسکتا ہے اس کے لیے وینٹی لیٹر بنانا کتنا مشکل ہے؟

اسلام آباد میں کامسٹیک ہیڈکوارٹرز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو مبارک باد دی اور کہا کہ آپ نے جو فیصلہ کیا تھا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں کتنی صلاحیت ہے کہ پاکستان سب کچھ بناسکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو چیزیں قوم کو آگے لے کر جاتی ہیں وہ اس کے وسائل نہیں بلکہ اس کا اعتماد آگے لے کر جاتا ہے، جب قوم خود پر اعتماد کرنا شروع کردے تو آگے بڑھتی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا ملک گیر لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے توسیع کا اعلان

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم جیسے جیسے آگے بڑھتی ہے اس کے اندر اعتماد بڑھتا جاتا ہے اور وہ ایک ایسے اسٹیج پر پہنچ جاتی ہے اور سمجھتی ہے کہ ہمارے سامنے جو بھی مشکل آئے ہم اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک قوم جب اس مائنڈ سیٹ پر پہنچ جاتی ہے تو وہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو دنیا پر حاوی ہوگیا، اس کے پاس کیا خصوصیات تھیں کہ وہ دنیا کو فتح کرلے۔

'ہم انحصار کرنے کی بیماری میں مبتلا ہیں'

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں کچھ باتیں سامنے آئی ہیں ایک یہ کہ جب دنیا میں وینٹی لیٹرز کی طلب ہو تو لازمی نہیں کہ ہم ہرچیز درآمد کرسکیں، تب ہم نے سوچنا شروع کیا کہ وینٹی لیٹرز بنانا کتنا مشکل تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ ملک جو جوہری ہتھیار بناسکتا ہے اس کے لیے وینٹی لیٹر بنانا کتنا مشکل ہے؟ یہ سینیٹائزر، ڈس انفیکٹنٹس آلات، ہم 22 کروڑ عوام کے لیے کیسے درآمد کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا میں وینٹی لیٹرز کی قلت سے ہمیں معلوم ہوا کہ وینٹی لیٹرز بنانا اتنا مشکل نہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے نالج اکنامی میں کوئی ترقی نہیں کی، ہم نے تعلیم پر پیسہ خرچ نہیں کیا ریسرچ پر پیسہ خرچ نہیں کیا کیونکہ ہم نے سوچا ہی نہیں ہم خود بھی کوئی چیز بناسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ملک گیر لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کردی

انہوں نے کہا کہ پاکستانی جب باہر جاتے ہیں تو ہر چیز میں آگے بڑھ جاتے ہیں ہم وہ نظام یہاں کیوں نہیں بناسکتے؟ پاکستان میں جو خود اعتمادی آنی تھی وہ نہیں آئی ہم انحصار کرنے کی بیماری (Dependency Syndrome) میں مبتلا ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکمراں اشرافیہ اس انحصار کرنے کی بیماری میں مبتلا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جب دنیا میں وینٹی لیٹرز کی طلب بڑھی تو ہمیں پتہ چلا کہ ہم کچھ بھی نہیں کرسکتے اور جب ہمیں مجبوری ہوئی تو ہم نے فیصلے کیے اور خود بنانے کی کوشش کی۔

'صاحب اقتدار چاہیں بھی تو باہر علاج کروانے نہیں جاسکتے'

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے دوسری بات یہ سامنے آئی کہ صاحب اقتدار چاہیں بھی تو باہر علاج کروانے نہیں جاسکتے ورنہ پہلے کھانسی بھی آتی تو عوام کے پیسے پر باہر علاج ہوتا تھا، آج وہ نہیں جاسکتے وہاں زیادہ خطرہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سے یہ بات سامنے آئی کہ ہم نے اپنے ہسپتال ٹھیک کرنے ہیں، ہم نے ہسپتالوں پر سرمایہ کاری کرنی ہے، میڈیکل انفرا اسٹرکچر کو ٹھیک کرنا ہے کہ آگے ایسی کوئی صورتحال سامنے آئے تو پھر کیا کرنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب تک ہم اور ہمارے وزرا یہاں علاج نہیں کروائیں گے تب تک سرکاری ہسپتال ٹھیک نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم احساس پروگرام کے تحت مستحقین کو کیش گرانٹ کی فراہمی کا آغاز

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے یہ ہوتا تھا کہ گندا پانی پینے سے صرف غریب کا بچہ مرتا تھا کسی کو فکر ہی نہیں تھی، ہیپاٹائٹس سی پاکستان میں وبا بن چکی جس سے زیادہ تر غریب لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اب یہ مشکل آگئی ہے کہ کورونا، امیر اور غریب میں کوئی فرق نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ حکمراں اشرافیہ نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا لیکن یہ نہیں سوچا کہ غریب مزدور جو سارا دن محنت کرکے کماتا ہے اس کا کیا ہوگا۔

'مودی اتنا ڈرپوک نکلا کہ ایک دم سارا ملک بند کردیا'

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کا اسٹرانگ مین (طاقتور شخص) نریندر مودی اتنا ڈرپوک نکلا کہ اس نے ایک دم سارا ملک بند کردیا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں غریب لوگ 200 میل پیدل چل کر جارہے ہیں سوچا ہی نہیں کہ عام آدمی کی زندگی کیا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ غریبوں کی بستی کا خیال نہیں کریں گے تو کورونا اگر غریبوں کی بستی میں پھیلے گا تو امیروں کی بستیوں میں بھی چلا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سنگاپور نے بہت زبردست لاک ڈاؤن کیا اور کیسز کم ہوگئے لیکن جب لاک ڈاؤن کھولا تو ایک دم کورونا وائرس پھر پھیل گیا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے سکھایا کہ ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے، اب سے پاکستان میں کورونا سے متعلق فیصلے کرتے ہوئے ہم نے غریب اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کا بھی سوچنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انہیں لاک ڈاؤن کا کہہ رہے ہیں لیکن وہ سماجی فاصلہ کیسے اختیار کریں گے۔

پاکستان اب سینیٹائزرز برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہے، فواد چوہدری

وزیراعظم سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ پاکستان اب سینیٹائزرز اور ڈس انفیکٹنٹس برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

کامسٹیک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ قبل پاکستان کو سینیٹائزز اور ڈس انفیکٹنٹس کی قلت کا سامنا تھا اور آج ہم نہ صرف خود سینیٹائزر بنارہے ہیں بلکہ اس کی برآمد کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم وزارت کامرس کی جانب سے سینیٹائزر کی برآمد پر عائد پابندی ہٹائے جانے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کورونا ٹیسٹنگ کٹس ہفتوں میں بنا دی گئیں اور اس پر ہم نے بھی کام شروع کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'لاک ڈاؤن میں 45 دن کی توسیع کی گئی تو 13 لاکھ افراد بیروزگار ہو سکتے ہیں'

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے حفاظتی طبی آلات کی تیاری میں نجی شعبے کے کردار کی تعریف بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل ہمیں پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ کی قلت کا سامنا تھا اب پورا فیصل آباد ڈاکٹرز اور فرنٹ لائن ورکرز کے لیے حفاظتی لباس تیار کررہا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اب یہ غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں ان میں سے کس چیز کی ضرورت ہے اور دیگر کو برآمد کرنا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اب فیکٹریاں یہ حفاظتی لباس تیار کررہی ہیں، ان کی وافر مقدار موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اب اپنا این-95 ماسک بھی تیار کررہا ہے، ان ماسک کو درآمد کیا جائے تو ایک ہزار 100روہے لاگت آتی ہے جبکہ جو تیار کیے جارہے ہیں ان کی لاگت 90 روپے ہے یہ بہت بڑا فرق ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024