• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

زمینی، فضائی اور سمندری راستے بند ہونے سے کارگو کی آمد ورفت بری طرح متاثر

شائع April 30, 2020
ملک کے برآمدی کارگو کے تقریبا 76 فیصد کو سنبھالنے والی کراچی کی بندرگاہوں پر کنٹینر کی بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے — فائل فوٹو: ڈان
ملک کے برآمدی کارگو کے تقریبا 76 فیصد کو سنبھالنے والی کراچی کی بندرگاہوں پر کنٹینر کی بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے — فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث گزشتہ 38 دنوں میں کراچی بندرگاہوں پر برآمدی کارگو کی آمد و رفت میں تقریبا 42 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے شپنگ لائنز بند اور آرڈر مؤخر کرنا ہے۔

کراچی کی بندرگاہیں، جو ملک کے برآمدی کارگو کے تقریبا 76 فیصد کو سنبھالتی ہیں، پر 22 مارچ سے 28 اپریل کے درمیان کنٹینر کی بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے، اس کی بنیادی وجہ آرڈر منسوخی اور جہازوں کی عدم فراہمی ہے۔

پاکستان کسٹمز کے ذریعے مرتب کردہ اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ 22 مارچ سے 28 اپریل تک بھیجے گئے مجموعی برآمدی کنٹینرز گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 74 ہزار 421 کے مقابلے میں کم ہوکر 43 ہزار 114 رہ گئے جو 42 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی آمدورفت بحال کرنے کا فیصلہ

توقع ہے کہ شپمنٹ میں کمی سے امریکا اور یورپی منڈیوں میں کل برآمدات کم ہوں گی۔

دریں اثنا پوری دنیا کے ریٹیلرز نے اپنے کاروبار بند کردیئے ہیں صرف چند ہی لوگ اپنے مینوفیکچررز کے ساتھ درآمد کے معاہدوں کی پاسداری کررہے ہیں۔

ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ 22 مارچ سے کراچی بندرگاہوں پر لگ بھگ 11 ہزار 969 ایکسپورٹ کنٹینرز کا ڈھیر لگ چکا ہے، ان میں سے 5 ہزار 65 ماڈل کسٹم کلکٹریٹ (ایم سی سی) میں جبکہ مزید 6 ہزار 904 پورٹ قاسم میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اسی دوران 22 مارچ سے 28 اپریل کے درمیان بندرگاہوں پر برآمدی کنٹینرز کی آمد میں بھی 26.26 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو گزشتہ سال 74 ہزار 708 کے مقابلے میں 55 ہزار 83 رہے۔

اس کے علاوہ برآمد کنندگان نے پہلے ہی اپنے بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے منسوخی یا ملتوی پیغامات موصول ہونے کے بعد ان کے سامان کو روک لیا تھا۔

اس کے علاوہ اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ کراچی کے ایم سی سی (برآمدات) کے مقابلے میں پورٹ قاسم پر برآمدی کارگو کی آمد بہت کم رہی۔

پورٹ قاسم پر برآمدی کنٹینرز کی آمد میں 39.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور 22 مارچ سے 28 اپریل کے دوران 26 ہزار 93 کنٹینرز حاصل کیے گئے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 42 ہزار 846 تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400 کارگو ٹرک پھنس گئے

دوسری جانب ایم سی سی (برآمدات) میں کارگو گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 31 ہزار 862 کنٹینرز کے مقابلے میں 28 ہزار 990 کنٹینرز پر آگیا۔

سہ ماہی کے اختتام تک کارگو انتظامات میں تیزی سے کمی سے ملک کے تجارتی حجم میں کمی کا امکان ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کے بعد ہمسایہ ممالک کی تجارت پہلے ہی صفر ہوگئی تھی۔

اس کے علاوہ مغربی حصے میں چمن اور طورخم سرحدوں پر افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارت میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

مارچ کے دوران صرف 6 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی اشیا افغانستان کو برآمد کی گئیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024