برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے ہاں بیٹے کی پیدائش
حال ہی میں کورونا وائرس سے صحتیاب ہوکر ہسپتال سے گھر واپس آنے والے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی منگیتر کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق 55 سالہ بورس جانسن اور ان کی منگیتر کیری سائمنڈز کے ہاں آج صبح بیٹے کی پیدائش ہوئی۔
برطانوی وزیر اعظم کے ترجمان نے میڈیا کو مزید بتایا کہ ان کے بیٹے کی پیدائش لندن کے ایک ہسپتال میں ہوئی اور والدہ اور بچہ دونوں ہی خیریت سے ہیں۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم اور ان کی منگیتر، دونوں ہی بیٹے کی پیدائش کے بعد بےحد خوش ہیں جبکہ دونوں نے این ایچ ایس میٹرنٹی ٹیم کا شکریہ بھی ادا کیا۔
مزید پڑھیں: شادی سے قبل برطانوی وزیر اعظم کی گرل فرینڈ کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
یاد رہے کہ بورس جانسن اور ان کی منگیتر نے رواں سال فروری میں اعلان کیا تھا کہ یہ دونوں جلد شادی کرلیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم اس سے قبل دو شادیاں کرچکے ہیں جن سے ان کے چار بچے بھی ہیں۔
بورس جانسن کی منگیتر کی عمر ان سے 24 سال کم ہے اور وہ ابتدائی طور پر ان کی سیاسی جماعت میں کمیونی کیشن افسر کے طور پر 2012 میں شامل ہوئی تھیں۔
کیری سائمنڈ برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کے شریک مالک اور اسی گروپ سے منسلک خاتون وکیل کی بیٹی ہیں۔
کیری سائمنڈ کے زمانہ طالب علمی میں کسی اور سے تعلقات تھے اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں بورس جانسن کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
کیری سائمنڈ نے انتہائی کم عرصے میں سیاسی جماعت میں مقبولیت حاصل کی اور وہ جماعت کے میڈیا سیکشن کی ہیڈ بن گئیں۔
کیری سائمنڈ اور بورس جانسن کے درمیان قربتیں بڑھنے کے بعد ہی برطانوی وزیر اعظم اور ان کی دوسری اہلیہ کے درمیان اختلافات ہوئے اور دونوں نے گزشتہ برس علیحدگی اختیار کرلی۔
بورس جانسن کی دوسری اہلیہ مرینا ویلر نے ان سے 25 سالہ شادی شدہ رفاقت کا اختتام کرتے ہوئے ان پر خود سے کم عمر لڑکی سے ناجائز جنسی تعلقات استوار کرنے کے الزامات لگائے اور ان ہی تعلقات کو اپنی شادی کے ختم ہونے کا سبب بتایا۔
بورس جانسن نے پہلی شادی اٹالین نژاد برطانوی خاتون الجرا موسٹن سے 1987 میں کی، تاہم دونوں کی شادی محض 6 سال کے اندر 1993 میں طلاق پر ختم ہوئی۔
پہلی شادی ناکام ہونے کے چند ہی ہفتے بعد انہوں نے پاک و ہند نژاد برطانوی نسل کی خاتون مرینا ویلر سے 1993 میں شادی کی اور جوڑے کے ہاں شادی کے ابتدائی 6 ماہ میں ہی پہلے بچے کی پیدائش ہوئی۔
خیال رہے کہ بورس جانسن میں گزشتہ ماہ کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی تاہم اس کے باوجود وہ گھر سے ہی وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔
تاہم ایک ہفتے بعد بورس جانسن کی طبیعت بگڑ گئی تو انہیں 6 اور 7 اپریل کی درمیانی شب لندن کے سینٹ تھامس ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
تاہم ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد ہی ان کی حالت مزید بگڑ گئی تھی، جس کے بعد انہیں 7 اپریل کو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں منتقل کردیا گیا تھا اور ابتدائی 8 گھنٹے تک ان کی حالت انتہائی تشویش ناک رہی تھی۔
تقریبا 3 دن تک آئی سی یو میں گزارنے کے بعد 10 اپریل کو انہین انتہائی نگہداشت کے وارڈ سے باہر عام وارڈ میں منتقل کردیا گیا تھا۔
آئی سی یو کے بعد بھی بورس جانسن تقریبا مزید 2 دن تک ہسپتال میں رہے تھے اور 12 اپریل کی سہ پہر کو انہیں سینٹ تھامس ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود انہوں نے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نہیں سنبھالی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم نے ایک ماہ بعد ذمہ داریاں سنبھال لیں
لیکن 26 اپریل کی شب کو وہ اپنے سرکاری دفتر ڈاؤننگ اسٹریٹ لوٹ آئے اور 27 اپریل کو انہوں نے ایک ماہ بعد کورونا سے متعلق اجلاس کی سربراہی کی۔
برطانیہ میں کورونا وائرس سے جہاں وزیر اعظم بورس جانسن متاثر ہوئے تھے، وہیں شہزادہ چارلس بھی کورونا کا شکار ہوئے تھے، جب کہ برطانیہ کی نائب وزیر صحت سمیت دیگر اہم سیاستدان اور سماجی شخصیات بھی اس وبا کا شکار بنی تھیں۔