• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ویتنام جنگ سے بھی زیادہ کورونا وائرس سے امریکیوں کی ہلاکت

شائع April 29, 2020
کورونا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہوچکی ہیں—فوٹو: اے پی
کورونا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہوچکی ہیں—فوٹو: اے پی

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا نے اگرچہ 29 اپریل تک دنیا بھر میں 31 لاکھ 17 ہزار سے زائد انسانوں کو متاثر کیا، تاہم اس وبا سے سب سے زیادہ امریکی باشندے متاثر ہوئے۔

چین سے شروع ہونے والی کورونا کی وبا نے اگرچہ دنیا کے 190 ممالک میں لوگوں کی زندگیاں چھین لیں تاہم اس وبا سے سب سے زیادہ امریکا میں ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔

29 اپریل کی صبح تک دنیا بھر میں کورونا سے متاثر ہونے والے 31 لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد میں سے 10 لاکھ کا تعلق امریکا سے تھا۔

اسی طرح 29 اپریل کی صبح تک دنیا بھر میں کورونا سے ہلاک ہونے والے 2 لاکھ 17 ہزار 200 سے زائد افراد میں سے 58 ہزار 351 افراد کا تعلق امریکا سے تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 29 اپریل کی صبح تک امریکا میں کورونا وائرس کی وبا سے مرنے والے امریکی افراد کی تعداد نصف صدی قبل امریکا اور ویت نام میں ہونے والی جنگ میں مرنے والے امریکی فوجیوں سے زیادہ ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: امریکا میں 50 ہزار ہلاکتیں

امریکا کے اتحادیوں اور ویت نام کے اتحادیوں میں 1958 کے بعد جنگ چھڑ گئی تھی، جس کا مقصد بظاہر ویت نام کو بھی کوریا کی طرح دو حصوں میں تقسیم کرنا تھا مگر یہ جنگ دونوں ممالک کے اتحادیوں میں ڈیڑھ دہائی تک چلنے کے بعد بھی ویت نام کو دو حصوں میں تقسیم نہیں کیا جا سکا۔

تقریبا ڈیڑھ دہائی تک چلنے والی ویت نام جنگ میں اگرچہ مجموعی طور پر اندازے کے مطابق 12 لاکھ تک انسانی زندگیاں ضائع ہوئیں تاہم اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ جنگ میں ڈیڑھ دہائی کے دوران 58 ہزار 150 تک امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں امریکا بھر میں کورونا سے ہونے والی 2207 ہلاکتوں کے بعد امریکی ہلاکتوں کی تعداد 58 ہزار 351 تک جا پہنچی جو ویت نام جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں سے بھی زیادہ تھی۔

جہاں امریکا میں کورونا کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں، وہیں امریکا میں سب سے زیادہ لوگ متاثر بھی ہوئے ہیں اور امریکا کے متاثرین افراد کی تعداد مجموعی طور براعظم ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے بھی زیادہ ہے۔

امریکا میں 10 لاکھ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں مزید 5 سے 8 لاکھ افراد اس وبا سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا: کورونا وائرس کے باعث جرائم میں نمایاں کمی

اس وقت کورونا کا سب سے زیادہ پھیلاؤ امریکا میں ہی دیکھا جا رہا ہے، جس کے بعد براعظم یورپ ہے، جہاں 15 لاکھ تک لوگ متاثر ہوچکے ہیں اور وہاں ایک لاکھ کے قریب ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا 29 اپریل تک دنیا کے 193 ممالک، جزائر اور خود مختار ریاستوں تک پھیل چکی تھی اور درجنوں ممالک میں اس وبا سے بچاؤ کے لیے سخت و جزوی لاک ڈاؤن نافذ تھا تاہم کئی ممالک نے اپریل کے آخری ہفتے میں لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا آغاز بھی کردیا ہے۔

کورونا کے پھیلاؤ کے باوجود لاک ڈاؤن کو نرم کرنے والے سب سے بڑے متاثرہ ممالک اٹلی، اسپین اور جرمنی بھی شامل ہیں جب کہ امریکا کی متعدد ریاستوں میں بھی کچھ نرمیاں کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں دنیا کے بیشر مسلم ممالک میں ماہ رمضان کی مناسبت سے لاک ڈاؤن میں نرمیاں کی گئی ہیں تاہم مکمل طور پر کسی بھی ملک میں معمولات زندگی بحال نہیں ہو سکے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024