• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کابینہ نے کمیشن کو چینی بحران کی رپورٹ کیلئے مزید 3 ہفتوں کی مہلت دے دی

شائع April 28, 2020 اپ ڈیٹ April 29, 2020
—فائل/فوٹو:پی آئی ڈی
—فائل/فوٹو:پی آئی ڈی

وفاقی کابینہ نے چینی بحران کی تحقیقاتی کمیشن کو حتمی رپورٹ جمع کروانے کے لیے مزید 3 ہفتوں کی منظوری دے دی جبکہ صحافیوں کے لیے گرانٹ بھی منظور کرلی گئی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے گزشتہ دو اجلاس میں ہوئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

کابینہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے صورت حال کے پیش نظر ہدایت کی کہ عام شہریوں کی بنیادی ضرورت کی اشیا کو برآمد کرنے پر پابندی عائد کی جائے اور اس فیصلے کا جائزہ دو ہفتے بعد لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:وفاقی کابینہ 28 اپریل کو شوگر آڈٹ سے متعلق فیصلہ کرے گی

وزیر اعظم نے مزدوروں کو 75 ارب ریلیف پیکج کے پہلے مرحلے کی منظوری دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی اور وزیر صنعت کو ہدایات دیں کہ مزدوروں کو ریلیف پیکج کی فراہمی کے لیے مؤثر نظام وضع کریں۔

مشیر خزانہ نے کابینہ کو بریفنگ دی اور مسابقتی کمیشن کے امور میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔

کابینہ نے شائستہ بانو گیلانی کو پاکستان مسابقتی کمیشن کی قائم مقام چیئرپرسن مقرر کرنے کی منظوری دی۔

چینی بحران کمیشن کو مہلت

وفاقی کابینہ کی جانب سے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی جانب سے رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید 3 ہفتے دینے کی درخواست بھی منظور کرلی گئی۔

خیال رہے کہ چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ 4 اپریل کو عوام کے سامنے پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے اپریل کے پہلے ہفتے میں ایف آئی اے کی جانب سے گزشتہ برس ہونے والے چینی اور گندم کے مصنوعی بحران اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق 2 علیحدہ رپورٹس جاری ہونے کے بعد کمیشن تشکیل دیا تھا۔

رپورٹ سامنے آنے کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم سے ہدایت کی تھی کہ ایف آئی اے نے جن افراد کو بحران کا ذمہ دار قرار دیا ہے ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

چینی بحران تحقیقاتی کمیشن کو 25 اپریل کو حتمی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم 24 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تشکیل کردہ کمیشن نے کورونا وائرس کی صورتحال سمیت مختلف وجوہات کی بنیاد پر وفاقی حکومت سے رپورٹ کے لیے باضابطہ طور پر مزید مہلت کی درخواست کی تھی۔

برآمدات کے حوالے سے کابینہ نے خام مال کے برآمد کنندگان کی جانب سے کلورکوئین کی برآمد کے معاملات کی بھی منظوری دے دی۔

صحافیوں کے لیے گرانٹ منظور

صحافیوں کے حوالے سے گرانٹ بھی کابینہ کے زیر غور آئی اور وفاقی حکومت کی جانب سے صحافیوں کی تنظیموں خاص کر پریس کلبوں کو گرانٹ مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔

وزیر اطلاعات و نشریات اور معاون خصوصی اطلاعات کو مستحق صحافیوں اور تنظمیوں میں گرانٹ کی تقسیم کا طریقہ وضع کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔

کابینہ نے غیر یقینی کی صورت حال یا دیوالیہ ہونے اور دیگر مسائل کو ختم کرنے کے لیے مالیاتی معاہدوں کے بل 2020 کی بھی منظوری دی اور جیسے ہی یہ قانون نافذ ہوگا معاہدوں میں شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا۔

کابینہ نے بجلی اور گیس فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں کو کریڈٹ بیورو رکن ہونے اور کریڈٹ بیورو ایکٹ 2015 کے مطابق معلومات فراہم کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔

یہ بھی پڑھیں:چینی بحران رپورٹ میں تاخیر وزیراعظم کو قصور وار ثابت کرتی ہے، شہباز شریف

کابینہ نے پاک-عرب ریفائنری لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ازسرنو تنظیم کی منظوری دی، اس کے علاوہ سوئی ناردرن گیس، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن اوراوگرا کے ڈائریکٹرزکی نامزدگیوں کی بھی منظوری دے دی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کووڈ-19 سے متعلق طبی عملے سے تعاون کے لیے پیکج کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت امور کی انجام دہی کے دوران انتقال کرجانے والے افراد کو بھی سرکاری فرائض ادا کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والے ملازمین کو ملنے والے شہدا پیکج کے برابرحصہ دیا جائے گا اور اس اطلاق آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی ہوگا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کو بتایا کہ 'حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اہم شہروں میں سرکاری زمینوں کی پیش کش کا منصوبہ بنا چکی ہے تاکہ ضروری مالی وسائل حاصل کیے جائیں'۔

وزیراعظم نے تمام وزارتوں کی کارکردگی کو مؤثر بنانے کے لیے ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک بنانے کی ہدایت کی تاکہ وزارتیں فعال ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024