چین سے کورونا وائرس کے نقصانات کا ہرجانہ طلب کرسکتے ہیں، ٹرمپ
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان سے پوری دنیا میں پھیلا اس لیے چین سے نقصانات کا ہرجانہ طلب کرسکتے ہیں جو بڑی رقم ہوسکتی ہے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران کہا کہ 'ہم چین سے خوش نہیں ہیں، ہم پوری صورت حال سے خوش نہیں ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں اس کو روکا جاسکتا تھا'۔
کورونا وائرس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'اس کو فوری طور پر روک سکتے تھے اور یہ پوری دنیا میں نہیں پھیلتا'۔
یہ بھی پڑھیں:چین حساس لیبارٹریز کی انسپیکشن کی اجازت دے، امریکا کا مطالبہ
امریکی صدر نے کہا کہ 'اس کے ذمہ داروں کے تعین کے کئی راستے ہیں اور ہم کچھ سنجیدہ تفتیش کررہے ہیں جس سے یقیناً سب واقف ہیں'۔
ڈونلڈ ٹرمپ سے جرمنی کے ایک اخبار کے بیان کا حوالہ دے کر پوچھا گیا کہ جس میں چین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ جرمنی کو 165 ارب ڈالر ادا کرے کیونکہ وائرس کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔
جس پر امریکی صدر نے کہا کہ 'ہم اس سے زیادہ آسان کرسکتے ہیں، ہم جرمنی سے کہیں زیادہ رقم کا مطالبہ کرسکتے ہیں لیکن اب تک ہم نے حتمی رقم کا تعین نہیں کیا'۔
کورونا وائرس کے معاشی نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے عالمی سطح پر نقصانات ہیں، امریکا کا بھی نقصان ہے لیکن یہ پوری دنیا کا نقصان ہے'۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس گزشتہ برس دسمبر میں چین میں سامنے آیا تھا جہاں ہوبے کے شہر ووہان میں ہزاروں افراد متاثر اور ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد چینی حکومت نے حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے طویل لاک ڈاؤن کیا تھا۔
چین نے سخت اقدامات کے بعد کورونا وائرس پر قابو پالیا اور اب معاشی سرگرمیاں بحال ہوچکی لیکن حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:کورونا لیبارٹری میں تیار ہوا؟ امریکی خفیہ ایجنسیوں نے تحقیق شروع کردی
کورونا وائرس رواں برس کے اوائل میں ہی چین کے بعد دیگر ممالک میں بھی پھیل گیا اور سب سے زیادہ براعظم یورپ متاثر ہوا جہاں اسپین اور اٹلی میں لاکھوں متاثرین رپورٹ ہوئے اور ہزاروں اموات ہوئی۔
بعد ازاں امریکا، کورونا وائرس کا مرکز بنا اور اب دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک امریکا بن گیا ہے جہاں 10 لاکھ 10 ہزار 507 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
امریکا میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 56 ہزار 803 تک پہنچ گئی ہے جبکہ نیویارک سمیت کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔
لاک ڈاؤن کے باعث امریکی معیشت مشکلات کا شکار ہے اور حالیہ دنوں میں امریکی تیل کی قیمت بھی عالمی مارکیٹ میں ریکارڈ منفی پر چلی گئی ہے جس کو ماہرین غلط شگون قرار دے رہے ہیں۔
دنیا بھر میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 30 لاکھ 73 ہزار 509 ہے اور اموات 2 لاکھ 11 ہزار 766 ہوگئی ہیں جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 9 لاکھ 24 ہزار 637 ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی چین کو کورونا وائرس کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور چین کو اس کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا ہم نے تیار نہیں کیا مگر اس طرح کے وائرس پر تحقیق ضرور کرتے ہیں، ووہان لیب
ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ چین وائرس کی تفتیش کے لیے آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ لیبارٹری میں وائرس تیار کیا گیا یا نہیں۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو بھی ان مطالبات کو دہرا چکے ہیں کہ چین حساس لیبارٹری تک رسائی کی اجازت دے تاکہ عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کی جاسکیں۔
چین نے ان مطالبات کو سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور برطانیہ میں چین کے سفارت کار چین وین نے کہا تھا کہ ہمارا ملک کسی قسم کی عالمی تفتیش کو تسلیم نہیں کرسکتا کیونکہ 'آزاد تحقیقات کا مطالبہ سیاسی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس وقت وائرس سے لڑ رہے ہیں اور ہماری تمام تر کوششوں کا مرکز وائرس کے خلاف لڑنا ہے اور ایسے موقع پر تحقیقات کی بات کیوں کی جاتی ہے'۔ تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس سے نہ صرف توجہ ہٹ جائے گی بلکہ وسائل بھی تقسیم ہوجائیں گے'۔
دوسری جانب ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں کہ کورونا وائرس کو ان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔
ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کے سربراہ ڈاکٹر یوآن زمنگ نے کورونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے سازشی مفروضوں کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ناممکن اور جھوٹ ہے کہ کورونا کو ہمارے ادارے کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔
ڈاکٹر یوآن زمنگ کا کہنا تھا کہ یہ گمراہ کن باتیں ہیں کہ کورونا کو ہماری لیبارٹری میں تیار کیا گیا، ایسی باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے، ایسا ممکن ہی نہیں کہ کورونا ہماری لیبارٹری میں تیار ہوا ہو، اس کے کوئی بھی ثبوت نہیں ہیں اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔