ایف آئی اے نے سائبر جرائم میں ملوث 20 افراد کو گرفتار کرلیا
اسلام آباد: جیسے جیسے لاک ڈاؤن دوسرے مہینے میں داخل ہورہا ہے آن لائن کاروبار میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، آن لائن شاپنگ، ویڈیو کانفرنسنگ اور یہاں تک کے کاروباری معاہدے بھی آن لائن ہورہے ہیں، اسی دوران جرائم پیشہ افراد سائبر اسپیس کو عوام کو دھوکا دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم آف دی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) جسے عام طور پر این آر تھری سی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے حال ہی میں نائیجیریا کے 6 گروہوں کو پکڑا ہے جو مقامی ساتھیوں کی مدد سے پاکستانی عوام بالخصوص دیہی علاقوں کی عوام کو ان کے محنت سے کمائے گئے پیسوں کو بدلے میں، لاکھوں ڈالر دینے کی لالچ دے کر لوٹ رہے تھے۔
این آر تھری سی نے مذکورہ گروہوں کے 20 افراد کو گرفتار کیا جن میں مقامی ملزمان بھی شامل ہیں، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی اور عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔
مزید پڑھیں: خواتین، بچوں کیخلاف سائبر جرائم پر فیس بک، ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کرے گی
اس وقت ایف آئی اے ان ملزمان سے شواہد اکٹھا کرنے اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں تفتیش کر رہی ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزمان نے مختلف سماجی روابط کی ویب سائٹس جیسے فیس بک، لنکڈ ان، یوٹیوب اور ٹنڈر کو عوام کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے استعمال کیا۔
ایک کیس میں ایک ملزم نے اسلام آباد میں ایک شکایت گزار کو دوستی کی درخواست بھیجی۔
ملزم نے خود کو بیوہ اور برطانیہ کی رہائشی بتایا اور پاکستان میں بچوں کی فلاح کے لیے 2 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور شکایت گزار سے اس عمل کو مکمل کرنے کا کہا۔
ملزم نے شکایت گزار کو بتایا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے عائد پابندیوں کی وجہ سے رقم اس تک بینکوں کے ذریعے منتقل نہیں ہوسکتی اور ایک ایجنٹ اس تک ایک بند لاکر میں اس تک خود رقم پہنچا دے گا۔
دوسرے مرحلے میں ملزم نے کسٹمز کلیئرنس کے لیے ایک ہزار ڈالر طلب کیے اور حیرت انگیز طور پر اس نے یہ رقم ایک مقامی حکومت کے حکام کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کو کہا۔
ایف آئی اے نے حکام کو گرفتار کیا اور بعد ازاں ایک غیر ملکی کو بھی گرفتار کیا گیا۔
جرائم پیشہ افراد نے ایک اور واقعے میں آن لائن ڈیٹنگ سائٹ ٹنڈر کا بھی استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سائبر کرائم ونگ کے افسران کےخلاف تحقیقاتی یونٹ قائم
شکایت گزار نے بتایا کہ وہ اسے ریئل اسٹیٹ اور ہوٹل کے کاروبار میں سرمایہ کاری کے لیے 2 کروڑ ڈالر بھیجیں گے اور اس سے ترسیل کے معاوضوں کے طور پر ایک مخصوص بینک اکاؤنٹ میں ایک ہزار ڈالر جمع کرنے کو کہا۔
تحقیقات کے دوران، متعلقہ بینک ریکارڈز حاصل کیے گئے جس سے انکشاف ہوا کہ شکایت کنندہ نے مختلف بینک اکاؤنٹس میں مجموعی طور پر 41 لاکھ 90 ہزار روپے جمع کروائے ہیں۔
اسی طرح ایک اور گروہ نے شکایت کنندہ کو انتہائی سستے داموں پر تیل کی پیشکش کی اور اس کے عوض 95 ہزار سے زائد ڈلیوری چارجز ادا کرنے کو کہا۔