وزیراعظم کی تشکیل کردہ تھنک ٹینک کی پالیسی ریٹ، تیل کی قیمتوں میں کمی کی تجویز
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل کردہ تھنک ٹینک نے عالمی منڈیوں میں تیل کی گرتی ہوئی قیمت کا فائدہ عوام کو دیتے ہوئے پالیسی ریٹ میں کمی اور بحران کے خطرے کے پیش نظر معیشت کو بہتر کرنے کے لیے بینکوں کو مزید لیکوئڈٹی فراہم کرنے کی پیشکش کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے حال ہی میں کورونا وائرس سے متعلق معاشی مشکلات اور خدشات پر تھنک ٹینک تشکیل دیا گیا تھا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تھنک ٹینک کے دوسرے اجلاس کی صدارت کی۔
مزید پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر
گروپ کے اراکین نے بیرون ملک سے رقم کی آمد کو فروغ دینے، زراعت کے شعبے میں فنانسنگ اور چھوٹے کسانوں کی جانب سے وقت پر فصل اور سبزیوں کی کٹائی کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔
انہوں نے بڑے کاروبار اور برآمد کنندگان کے لیے بیل آؤٹ پیکج اور صارفین کو آئندہ 2 سالوں تک اخراجات کے فروغ دینے کے لیے اشیا پر جی ایس ٹی کو 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد تک کرنے پر بھی بحث کی۔
کارروائی کے دوران سیکریٹری خزانہ نے سکڑتی معیشت میں اعلیٰ ریونیو اہداف کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رکاوٹوں کو نمایاں کیا۔
وزارت خزانہ کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ تفصیلی مشاورت کے بعد اس معاملے پر فیصلہ کیا جائے گا۔
تھنک ٹینک نے پالیسی مداخلت کے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی جن میں مالیاتی اور بینکاری کے شعبے مالی معاملات اور عوامی مالیات، سماجی تحفظ، ایس ایم ایز اور بڑے کاروبار، اشیائے خورو نوش، صحت عامہ کے چیلنجز کے علاوہ نجی شعبے اور غیر سرکاری تنظیموں کے کردار شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود 12.5 فیصد کردی
ڈاکٹر حفیظ شیخ نے تھنک ٹینک کے اراکین کو بتایا کہ جی 20 فورم کے ذریعے اعلان کردہ قرض ریلیف پیکج کے تحت ایک سال کے لیے ایک ارب 80 کروڑ قرض مؤخر کرنے کا امکان ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی رقم موصول ہوچکی ہے۔
تھنک ٹینک کے ماہرین اقتصادیات نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو ڈیزائن کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مضبوط زراعت کے لیے مالی معاونت کے منصوبوں کو تیار کرنے کے علاوہ مزدوروں سے وابستہ منصوبوں کی سہولت فراہم کی جاسکے۔
مذکورہ تھنک ٹینک میں شوکت ترین، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر اعجاز نبی، سلطان علی علانا، عارف حبیب اور ڈاکٹر وقار مسعود جیسے معروف ماہرین اور ماہر معاشیات کے علاوہ سیکریٹری برائے خزانہ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد بھی اس کا حصہ ہیں۔