کورونا وائرس انسانی آنکھ میں زندہ رہ سکتا ہے، رپورٹ
عالمی وبا کورونا وائرس کی علامات ویسے تو کھانسی، نزلہ اور بخار ہیں تاہم اب ایک نئی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ وائرس انسانی آنکھ میں بھی زندہ رہ سکتا ہے۔
یروشلم پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق چین سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون میں نزلہ اور کھانسی جیسی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں البتہ ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی، جس کے بعد معلوم ہوا کہ اس وائرس نے ان کی آنکھ کو متاثر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: آپ کو فلو ہے، نزلہ یا کورونا وائرس؟ پہچاننا بہت آسان
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کورونا وائرس دیگر جسمانی اعضاء کی نسبت آنکھ میں طویل عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے۔
وہ خاتون جن کی آنکھوں کو اس وائرس نے متاثر کیا ان کی عمر 65 سال ہے، وہ اٹلی سے جاپان کے شہر ووہان پہنچی تھی جہاں ان میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے رواں سال 27 جنوری کو طبیعت کی خرابی کے بعد ڈاکٹر سے رجوع کیا تھا، خاتون نے بتایا تھا کہ انہیں کھانسی اور بخار ہونے کے ساتھ ساتھ آنکھ میں انفیکشن بھی ہوگیا ہے۔
ہسپتال میں 20 روز گزارنے کے بعد ان کی آنکھ کا انفیکشن تو ختم ہوگیا البتہ اس کے اگلے روز پتا چلا کہ کورونا وائرس نے ان کی آنکھ کو بھی متاثر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی علامات کے تجزیے کے لیے آن لائن ٹیسٹ
اس دن کے بعد سے ان میں وائرس کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں تاہم 27ویں روز ہسپتال میں دوبارہ ان کی آنکھ میں وائرس کو دریافت کیا گیا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ صحت مند نظر آنے کے باوجود یہ وائرس کسی بھی شخص میں موجود ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے فروری میں چین میں 55 ہزار سے زائد کیسز کے تجزیے کے بعد کووڈ 19 کی علامات کو تفصیل سے بیان کیا تھا۔
اس کی سب سے عام علامات اور مریضوں میں اس کی شرح درج ذیل ہیں:
بخار 88 فیصد
خشک کھانسی 68 فیصد
تھکاوٹ 38 فیصد
تھوک کے ساتھ کھانسی یا گاڑھے بلغم کے ساتھ 33 فیصد
سانس لینے میں مشکل 19 فیصد
ہڈی یا جوڑوں میں تکلیف 15 فیصد
گلے کی سوجن 14 فیصد
سردرد 14 فیصد
ٹھنڈ لگنا 11 فیصد
قے یا متلی 5 فیصد
ناک بند ہونا 5 فیصد
ہیضہ 4 فیصد
کھانسی میں خون آنا ایک فیصد
آنکھوں کی سوجن ایک فیصد
چین کی ووہان یونیورسٹی کے زہونگنان ہسپتال کی فروری میں ہونے والی ایک تحقیق میں 140 کے قریب ہسپتال میں داخل مریضوں میں اس وائرس کی علامات اور دیگر عناصر کا جائزہ لینے کے بعد محققین نے بتایا کہ اس وائرس کی سب سے عام ابتدائی علامت بخار ہے جو تحقیق میں شامل 99 فیصد مریضوں میں دیکھنے میں آئی۔
کووڈ 19 نظام تنفس کی زیریں نالی کا انفیکشن ہے، جس کا مطلب ہے کہ بیشتر علامات کا احساس سینے اور پھیپھڑوں میں ہوتا ہے اور یہ عام نزلہ زکام سے مکتلف ہے جو سانس کی بالائی نالی کا انفیکشن ہے، جس میں ناک بہنے اور زکام کا سامنا ہوتا ہے۔
یہ علامات کووڈ 19 کے بیشتر مریضوں میں دریافت نہیں ہوئیں، تاہم کچھ کیسز میں ان کے بارے میں سننے میں ضرور آیا۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ کووڈ 19 کا شکار ہونا موت کی سزا نہیں کیونکہ چین میں 80 فیصد افراد میں اس کی شدت معتدل تھی اور بیشتر افراد ان علامات پر گھر میں بھی قابو پاسکتے ہیں۔
اگر آپ میں یہ علامات نظر آئیں تو ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے گھر میں طبی امداد طلب کریں تاکہ انفیکشن دیگر افراد تک نہ پھیل سکے۔