کراچی: تاجروں کی یکم رمضان سے کاروبار کھولنے کی دھمکی
آل کراچی تاجر اتحاد (اے سی ٹی آئی) کے صدر سمیت شہر قائد کے تاجروں کے دیگر نمائندوں نے یکم رمضان سے کاروبار کھولنے کا اعلان کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر شرجیل گوپالانی سمیت مختلف تجارتی تنظیموں کے نمائندوں نے حکومت سندھ کی جانب سے اسٹینڈر آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) کو حتمی شکل دیے جانے سے قطع نظر مارکیٹس کھولنے کا اعلان کیا۔
دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ تاجر برادری نے پہلے 15 اپریل سے دکانیں اور بازار کھولنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یقین دہانی کروانے پر اسے مؤخر کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی: ایک ماہ میں کوورنا کے مقامی کیسز کی تعداد 88 سے بڑھ کر 1033 ہوگئی
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ایس او پیز کو منظوری کے لیے آئندہ 48 گھنٹوں میں وفاقی حکومت کو بھیج دیا جائے گا۔
تاجروں کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ 18ویں ترمیم کے تحت اپنے فیصلے خود لے سکتی تھی لیکن کیوں وہ ایس او پیز کے لیے وفاقی حکومت سے اجازت مانگ رہی ہے۔
گفتگو کے دوران آل کراچی تاجر اتحاد کے جنرل سیکریٹری احمد شمسی نے کہا کہ 'چاہے ایس او پیز کو حتمی شکل دیا جائے یا نہیں، ہم اپنا کاروبار کھولیں گے'، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے پاس ایس او پیز جاری کرنے کے لیے ایک یا دو دن ہیں۔
ادھر سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلیمان چاولہ نے حکومت سندھ پر زور دیا کہ وہ موجودہ سخت لاک ڈاؤن کو 'اسمارٹ لاک ڈاؤن' میں تبدیل کردے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے اور صرف اس شہر میں لاک ڈاؤن برقرار ہے۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ رمضان قریب ہے اور یہ تاجر برادری کے لیے کاروبار کا ایک بڑا سیزن ہے اور ان دنوں میں بندش کا مطلب پورے سال کے لیے نقصان کے مترادف ہے۔
کاروبار کھولنے پر 6 تاجر گرفتار
مزید برآں کراچی میں کچھ تاجروں نے لاک ڈاؤن کے خلاف کاروبار کھولنے کی کوشش کی تو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سٹی مقدس حدیر کے مطابق نیپئر پولیس نے تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر نمبر 142/2020 تاجر رہنما حماد ہونا والا، جاوید قریشی، احسان احمد اور جاوید شکور و دیگر درجنوں افراد کے خلاف درج کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈی کی بندش پر اختلافِ رائے کیوں؟
ایس ایس پی سٹی مقدس حدیر کے مطابق پولیس نے 6 تاجروں کو گرفتار کیا جن کے خلاف درج ایف آئی آر میں ہنگامہ آرائی، تشدد، لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی، کار سرکار میں مداخلت اور 144 کی خلاف ورزی کی دفعات شامل کی گئیں۔
یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ سندھ میں ایک ماہ سے نافذ لاک ڈاؤن ہونے کے باوجود کراچی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار حکام اور ماہرین کے لیے چیلنج بن چکی ہے اور شہر میں مقامی سطح پر منتقلی کے مریضوں کی تعداد 30 روز میں 88 سے بڑھ کر ایک ہزار 3 سو ہوچکی ہے۔