کورونا وائرس: ایران نے ایک ہزار غیر ملکی قیدیوں کو عارضی رہائی دے دی
ایران کی عدلیہ کا کہنا ہے کہ اس نے کورونا وائرس کے باعث ایک ہزار سے زائد غیر ملکی قیدیوں کو عارضی طور پر ہا کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق تہران کی جانب سے یہ قدم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کی تنقید کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسمٰعیلی نے کہا کہ 'ایران، قیدیوں کی صحت کی ضمانت دے رہا ہے اور دیگر ممالک کے اقدامات کے مقابلے میں انہیں رہا کرنا بڑا قدم ہے۔'
مارچ میں عارضی طور پر رہا ہونے والے غیر ملکی قیدیوں میں ایرانی نژاد برطانوی خاتون نازنین زغاری ریٹ کلِف بھی شامل ہیں جنہیں 2016 میں بغاوت کے الزام میں گرفتار کرکے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان کے وکیل نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی 'اِرنا' کو بتایا کہ ان کی رہائی میں 20 مئی تک توسیع کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 100 میٹر دور سے کورونا کے مریض کو پہچاننے والا آلہ متعارف
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے پینل نے ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے باعث عارضی طور پر رہا کیے گئے قیدیوں کی فہرست کو وسیع کرے اور اس میں ضمیر کے قیدیوں، دوہری شہریت رکھنے والوں اور غیر ملکیوں کو شامل کرے۔
اس مطالبے کے ردعمل میں ایرانی عدلیہ کے ترجمان نے کہا کہ ماہرین کو یہ بھی رپورٹ کرنا چاہیے کہ 'امریکا اور برطانیہ نے قیدیوں کے حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔'
انہوں نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ 'ہم نے ایک ہزار سے زائد غیر ملکیوں کو عارضی طور پر رہا کیا ہے جن میں امریکا اور برطانیہ کے چند شہری بھی شامل ہیں۔'
غلام حسین اسمٰعیلی کا کہنا تھا کہ ایران پر 'امتیازی سلوک' کے لیے تنقید نہیں کی جانی چاہیے کیونکہ اس کا 'بہترین' ٹریک ریکارڈ ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں گزشتہ ماہ ایک لاکھ قیدیوں کو ابتدائی طور پر 19 اپریل تک کے لیے عارضی طور پر رہا کیا گیا تھا جن میں بیشتر ایرانی شہری تھے۔
تاہم انتظامیہ نے ان کی رہائی میں 20 مئی تک توسیع کردی تھی۔
ایرانی عدلیہ نے بھی گزشہ ماہ اعلان کیا تھا کہ 10 ہزار قیدیوں کو ایران کے نئے سال 'نوروز' کی ایمنسٹی کے طور پر رہا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس سے ہر 10 منٹ میں ایک شخص ہلاک
خیال رہے کہ ایران میں دوہری شہریت رکھنے والوں کو تسلیم نہیں کیا جاتا اور اس کی حکومت کی جانب سے غیر ملکی حکومتوں پر ان کیسز کے حوالے سے مداخلت کا الزام عائد کیا جاتا ہے جسے وہ مقامی کہتے ہیں۔
ایران میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 19 فروری کو سامنے آیا تھا جس کے بعد تہران کی حکومت کو وبا پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایران میں وائرس سے 83 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 5 ہزار 200 سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔