• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: جعلی اکاؤنٹس کیس کے 2 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد

شائع April 21, 2020
حسین لوائی کے وکیل سید اشفاق حسین نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف نیب کے الزامات بے بنیاد ہیں—فائل فوٹو: ڈان
حسین لوائی کے وکیل سید اشفاق حسین نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف نیب کے الزامات بے بنیاد ہیں—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار بینکر حسین لوائی اور کراچی میٹروپولیٹن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پارکس لیاقت قائم خانی کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی البتہ اس کیس کے ایک اور ملزم طٰحٰہ رضا کو ضمانت دے دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس قبل کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے پیشِ نظر حکومت کی سماجی فاصلے کی پالیسی، جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدیوں کی موجودگی، صحت کی سہولیات کے فقدان کے تناظر میں ان ملزمان کو ضمانت دی تھی۔

تاہم سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرکے کورونا وائرس کے خطرے کے باعث ضمانت پر رہا ہونے والے ملزمان اور مجرموں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کالعدم، رہائی پانے والوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم

جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز پر مشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزمان کی درخواستِ ضمانت کی سماعت کی۔

عدالت میں حسین لوائی کے وکیل سید اشفاق حسین نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ متعلقہ ادارے کے ذریعے بینک کی مارگیج جائیداد اور مالی سہولت کا جائزہ لیا گیا۔

وکیل کے مطابق جو سہولیات ہم نے دیں وہ بینکنگ معاملات میں معمول کی بات ہیں اور نیب نے اس کی منظوری اور ادائیگی میں صرف معمولی تضادات کی نشاندہی کی تھی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے زیر سماعت قیدیوں کی رہائی کے تمام فیصلے معطل کردیے

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزار کے خلاف الزامات محض مفروضوں اور بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے عائد کیے گئے اور نیب یا جے آئی ٹی کی جمع کروائی گئی رپورٹس درخواست گزار کے کسی جرم میں ملوث ہونے کو ثابت نہیں کرتیں اس لیے ان کے موکل کو ضمانت دی جائے۔

دوسری جانب لیاقت قائم خانی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر باغ ابِنِ قاسم کی زمین بحریہ آئیکون ٹاور کراچی کے لیے ریئل اسٹیٹ ادارے بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب زمین پر قبضہ کیا گیا ان کے موکل ریٹائر ہوچکے تھے اور نیب نے انہیں اثاثہ جات کیس میں گرفتار کرنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن اسے اجازت نہیں ملی تھی۔

اس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ لیاقت قائم خانی کے گھر سے 2 کلو سونا نکلا تھا اور انہوں نے ٹیکس چوری بھی کی جبکہ ان کی ملکیت میں 27 پلاٹس ہیں جس میں کچھ ان کی بیٹی اور کچھ بھتیجے کے نام پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کی رہائی کا معاملہ، بار کونسلز کی ہائیکورٹ کے فیصلے کی حمایت

نیب پراسیکیوٹر نے یہ بھی بتایا کہ تفتیشی ٹیم اب لیاقت قائم خانی کے اثاثوں کی جانچ کررہی ہے اور وہ ٹیم کے ساتھ تعاون نہیں کررہے۔

تاہم عدالت نے اس کیس کے ایک اور ملزم طٰحٰہ رضا کو ضمانت دے دی اور خورشید جمالی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024