دنیا میں کورونا وائرس سے اموات ایک لاکھ 66 ہزار سے متجاوز، 24 لاکھ سے زائد متاثر
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور لوگوں کے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 66 ہزار 235 افراد وائرس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ 24 لاکھ سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
امریکا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں، برطانیہ کی اموات میں اضافہ
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہوئی ہیں جہاں اب تک 35 ہزار 314 افراد دم توڑ چکے ہیں جبکہ 7 لاکھ 61 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 13 اموات، متاثرین کی تعداد 8645 ہوگئی
برطانیہ میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ ہلاکتیں بڑھتی جا رہی ہیں اور اب تک کم از کم 16ہزار 60 افراد ہلاک اور ایک لاکھ 21 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے ترجمان کے مطابق پابندیوں کے خاتمے اور سماجی فاصلوں کے حوالے سے نرمی کرنے سے قبل ہمیں اس بات کا یقین کرنا ہوگا کہ وائرس کی دوسری لہر نہیں آئے گی۔
ترجمان نے کہا کہ سب سے بڑا خطرہ وائرس کی دوسری لہر کا ہے کیونکہ اگر ایسا ہوا تو ہمارے نظام صحت کو بہت نقصان ہو گا اور سب سے زیادہ منفی اثر ہماری معیشت پر پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں فرق نہیں کرتا، نریندر مودی
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے جلد بازی کی تو وائرس پھر سے انتہائی تیزی کے ساتھ پھیلنا شروع ہو جائے گا لہٰذا پابندیاں ہٹانے سے قبل ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ وائرس دوبارہ تیزی سے نہیں پھیلے گا۔
اسپین میں متاثرین کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرگئی
کورونا وائرس سے یورپ میں سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک اسپین میں وائرس متاثرین کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
مزید پڑھیں: برازیل: لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے خلاف مظاہروں میں صدر کی شرکت
اسپین کی وزارت صحت کے مطابق 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہونے کے بعد وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ 210 ہو گئی ہے اور اب وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں اسپین، امریکا کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے۔
اسپین میں 24 گھنٹے کے دوران مزید 499 افراد موت کے منہ میں چلے گئے جس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 20 ہزار 852 ہو گئی ہے۔
اٹلی میں عوام کی نفسیاتی جانچ کا مطالبہ
اٹلی میں وائرس کی وجہ سے گھروں میں بند افراد پر لاک ڈاؤن کے اثرات کی جانچ کے لیے سائنسدانوں نے عوام کا نفسیاتی ٹیسٹ کرنے کا مطالبہ کردیا۔
یورپ میں وائرس سے سب سے زیادہ اموات اٹلی میں ہوئی ہیں جہاں اب تک 23 ہزار 660 اموات اور ایک لاکھ 78 ہزار سے زائد متاثرین موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے بعد جنوبی کوریا میں بھی کاروبار زندگی بحال
اطالوی سائنسدانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام کے نفسیاتی ٹیسٹ کیے جائیں تاکہ ناصرف اب تک اس لاک ڈاؤن کے لوگوں پر اثرات کی جانچ ہو سکے بلکہ یہ بھی جانچا جا سکے کہ لوگوں کو کب تک گھروں میں رکھا جا سکتا ہے۔
اٹلی میں 6 کروڑ سے زائد افراد گھروں تک محدود ہیں اور انہیں کسی وجہ کے بغیر اپنے گھر سے 200 میٹر سے زائد پیدل چلنے کی اجازت نہیں۔
نیدرلینڈز میں مزید 67 اموات
نیدرلینڈز میں مزید 67 اموات کے بعد کوروان وائرس سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 3 ہزار 751 ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی خام تیل کی قیمت 2 دہائیوں کی کم ترین سطح پر آگئی
نیشنل انسٹیٹیوٹ فار پبلک ہیلتھ کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران مزید 750 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد ملک میں وائرس کا شکار افراد کی تعداد 33 ہزار 405 ہو چکی ہے۔
سنگاپور اور بھارت میں کیسز میں ریکارڈ اضافہ
ادھر سنگاپور اور بھارت میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورپا ہے جہاں سنگاپور میں ایک ہی دن میں ایک ہزار 426 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جو اب تک ایک دن میں وائرس سے متاثرہ افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
سنگاپور کے وزارت صحت کے مطابق ملک میں اب تک 8 ہزار 14 مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے اور نئے رپورٹ ہونے والے اکثر کیسز بیرون ملک سے آنے والے افراد ہیں۔
بھارت میں ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے ریکارڈ 1553 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد مجموعی تعداد 17 ہزار 187 ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے ریکارڈ 1553 نئے کیسز
نئے کیسز گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سامنے آئے جبکہ اب تک 543 افراد وائرس سے ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔
بیلجیئم میں وائرس کا عروج گزر چکا، حکام
بیلجیئم بھی یورپ میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے تاہم اب بیلجیئم کے حکام کا کہنا تھا کہ ملک میں وائرس کا عروج گزر چکا ہے اور اب ہسپتال میں داخل کرائے جانے والے وائرس متاثرہ افراد کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔
اتوار کو بیلجیئم میں 232 افراد کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا جو 19مارچ کے بعد ایک دن میں وائرس سے متاثرہ افراد کی سب سے کم تعداد ہے۔
ملک میں کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے بنائی گئی کونسل کے ترجمان ایمینوئل آندرے نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی اشاریے اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ ہم درست سمت میں گامزن ہیں اور یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔
مزید پڑھیں: چند یورپی ممالک میں لاک ڈاؤن نرم، امریکا میں نرمی کیلئے مظاہرے
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم آہستہ آہستہ وائرس پر قابو پا رہے ہیں اور اب ہم بتدریج لاک ڈاؤن کے خاتمے کی طرف جا سکتے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ میں لاک ڈاؤن میں نرمی کا عندیہ
سوئٹزرلینڈ میں مزید 204 افراد میں وائرس کی تصدیق کے بعد اب ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 27 ہزار 944 ہو چکی ہے۔
سوئٹزرلینڈ کی وزارت صحت کے مطابق ملک میں وائرس سے مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 142ہو چکی ہے اور ہم کم ہوتے ہوئے کیسز کی شرح کو دیکھتے ہوئے وہ 27 اپریل سے لاک ڈاؤن میں نرمی کر سکتے ہیں۔
اگلے سال بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل
ادھر جاپان کے سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں اگلے سال بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا: پولیس کے بھیس میں مسلح شخص کی فائرنگ سے 16 افراد ہلاک
جاپان کے پروفیسر کینتارو ایواتا نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ اگر میں آپ سے سچ کہوں تو میرا نہیں خیال کہ اگلے سال بھی اولمپکس کا انعقاد ممکن ہو سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اولمپکس کے انعقاد کے لیے دوچیزیں سب سے اہم ہیں، پہلی یہ کہ جاپان میں وائرس پر قابو پایا جائے اور دوسری کووڈ-19پر دنیا بھر میں قابو پا لیا جائے۔
طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے سبب غیریقینی صورتحال کی وجہ سے منتظمین کے لیے ایونٹ کا انعقاد خطرے سے خالی نہ ہو گا خصوصاً ایسے وقت میں اگرچہ اگلے سال تک کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہو جاتی۔
ایران نے لاک ڈاؤن میں نرمی کردی
ادھر ایران میں ہلاکتوں میں مزید اضافے کے باوجود پابندیوں میں قدرے نرمی کرتے ہوئے ہائی وے اور اہم شاپنگ سینٹرز کوکھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ وائرس کے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کو کچھ کم کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: لاک ڈاؤن کے دوران اجرت کیلئے مزدوروں کا احتجاج
ایران کے تاریخی بازار کے دروازے کھول دیے ہیں لیکن حکومت نے نئی پابندیوں کا اطلاق کرتے ہوئے ان دکانوں اور بازاروں کو صرف شام 6 بجے تک کھولنے کی اجازت دی ہے۔
تاہم اب بھی ریسٹورنٹس، جم اور دیگر اہم مقامات بند ہیں۔
ایران مشرق وسطیٰ میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک 5 ہزار 209 افراد ہلاک اور 83 ہزار سے زائد وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں البتہ گزشتہ ہفتوں کے دوران نئے رپورٹ ہونے والے کیسز میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی نے سعودی عرب، یو اے ای کے سرکاری خبر رساں ویب سائٹس پر پابندی لگادی
ناروے کی ایئر لائن نارویئن ایئر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کی وجہ سے ان کی سوئیڈ اور ڈنمارک میں ذیلی کمپنیاں دیوالیہ ہو گئی ہیں جس سے 4 ہزار 700 پائلٹس اور عملے پر اثر پڑے گا۔
روس میں ابھی وائرس کا عروج نہیں آیا
ادھر روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس میں وائرس ابھی عروج پر نہیں پہنچا اور اصل خطرہ آنا باقی ہے۔
مزید پڑھیں: شہزادہ ہیری اور میگھن کا نشریاتی اداروں کو معلومات نہ دینے کا اعلان
روس میں اب تک 47 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ملک میں مرنے والوں کی تعداد 405 ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف مظاہرے
اسرائیلی وزیر اعظم پر کورونا وائرس جیسی وبا کو سیاسی و حکومتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے الزامات کے خلاف اسرائیل کے مختلف شہروں میں مجمع پر پابندی کے باوجود ہزاروں لوگوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اگرچہ اس وقت منتخب وزیر اعظم نہیں تاہم وہاں کے قوانین کے مطابق جب تک منتخب وزیر اعظم عہدہ نہیں سنبھالتا، تب تک سابق وزیر اعظم ہی وزارت عظمیٰ کا ذمہ داریاں نبھا سکتا ہے۔
ملک میں لوگوں کے اجتماع پر پابندی کے باوجود ملک کے سب سے بڑے شہر تل ابیب میں کم از کم 5 ہزار افراد نے وزیر اعظم کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا نے صرف 20 دن میں کورونا کی وبا کو کیسے کنٹرول کیا؟
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ مذکورہ مظاہرے کا مقصد حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے دوران مناسب اقدامات نہ کرنے اور لوگوں کو ریلیف فراہم نہ کرنے کے خلاف مظاہرہ تھا تاہم اس میں نیتن یاہو کی کرپشن اور وبا کو سیاست کے لیے استعمال کرنے کے خلاف بھی نعرے بازی کی گئی۔
مظاہرے کے منتظمین سیاسی جماعت یش عتید کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ دراصل نیتن یاہو کورونا وائرس کی وبا کو اپنے اختیارات بڑھانے، سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور خود کو کرپشن کی کارروائی سے دور رکھنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
انڈونیشیا، ملائیشیا میں صورتحال درست سمت میں گامزن
انڈونیشیا میں کورونا وائرس کے 185نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس سے ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 6 ہزار 760 ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا کا خوف، روس میں لوگوں کی منفرد ذخیرہ اندوزی
وزارت صحت کے عہدیدار اشمد یوریانتو نے بتایا کہ ملک میں وائرس سے 8 نئی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں جس سے ہلاکتوں کی تعداد 590 ہو گئی۔
ملک میں اب تک تقریباً 50 ہزار افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں اور 747 افراد وائرس سے صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔
ملائیشیا میں بھی وائرس کا پھیلاؤ اور اس کے منفی اثرات کم ہوتے جا رہے ہیں اور ملک میں محض 36 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ کوئی بھی اموات رپورٹ نہیں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: آخر لاک ڈاؤن کے دوران ہر وقت تھکاوٹ کا احساس کیوں طاری رہتا ہے؟
ملائیشیا میں اب تک وائرس سے 5 ہزار 452 افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد 89 ہے۔
فلپائن میں وائرس سے مزید 19 اموات کے بعد ملک میں مرنے والوں کی تعداد 428 ہو گئی ہے۔
ملک میں 200 سے زائد نئے کیسز بھی رپورٹ ہوئے جس سے مجموعی طور پر وائرس کی زد میں آنے والوں کی تعداد 6 ہزار 459 ہو گئی ہے۔
بنگلہ دیش میں ایک لاکھ افراد کے اجتماع کے بعد لاک ڈاؤن میں سختی
دوسری جانب بنگلہ دیش میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی جانب سے نماز جنازہ میں شرکت کے بعد ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں سختی کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: مجمع پر پابندی کے باوجود ایک لاکھ افراد کی جنازے میں شرکت
بنگلہ دیش کی مذہبی جماعت خلافت مجلس کے نائب سربراہ و معروف عالم دین زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ میں کم از کم ایک لاکھ افراد کی شرکت پر خود پولیس اور مقامی انتظامیہ بھی حیران رہ گئی تھی۔
جن 7 گاؤں کے افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی تھی ان کو 14دن تک مستقل گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی نشاندہی کی جا سکے۔