کورونا وائرس پر سیاست کرنے کا الزام، اسرائیلی وزیر اعظم کیخلاف مظاہرے
اسرائیلی وزیر اعظم پر کورونا وائرس جیسی وبا کو سیاسی و حکومتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے الزامات کے خلاف اسرائیل کے مختلف شہروں میں مجمع پر پابندی کے باوجود ہزاروں لوگوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اگرچہ اس وقت منتخب وزیر اعظم نہیں تاہم وہاں کے قوانین کے مطابق جب تک منتخب وزیر اعظم عہدہ نہیں سنبھالتا، تب تک سابق وزیر اعظم ہی وزارت عظمیٰ کا ذمہ داریاں نبھا سکتا ہے۔
نیتن یاہو کے منتخب وزیر اعظم کی مدت مارچ 2019 میں مکمل ہوگئی تھی اور اپریل 2019 میں اسرائیل میں انتخابات بھی کرائے گئے تھے مگر انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہیں کی تھی۔
بعد ازاں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اتحادی حکومت بنائے جانے پر اتفاق نہ کیے جانے کے بعد ستمبر 2019 میں ایک ہی سال میں دوبارہ انتخابات کرائے گئے مگر ان انتخابات میں بھی کسی بھی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہ کی تو ملک میں تیسری بار انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا۔
یوں مارچ 2020 میں ڈیڑھ سال کے دوران اسرائیل میں تیسری بار انتخابات کرائے گئے مگر اس بار بھی کسی بھی سیاسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہ کی اور پھر کورونا کی وبا آنے کی وجہ سے منتخب حکومت بنانے کا عمل تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔
انتخابات ہوجانے اور کسی بھی سیاسی جماعت میں حکومت کے لیے اتحاد کی باتیں نہ کیے جانے اور پھر کورونا وائرس آنے پر اب اسرائیل کے سیاسی حریفوں نے نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کو سیاسی و حکومت کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ملک میں لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی کے باوجود ملک کے سب سے بڑے شہر تل ابیب میں کم از کم 5 ہزار افراد نے وزیر اعظم کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ مذکورہ مظاہرے کا مقصد حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے دوران مناسب اقدامات نہ کرنے اور لوگوں کو ریلیف فراہم نہ کرنے کے خلاف مظاہرہ تھا، تاہم اس میں نیتن یاہو کی کرپشن اور وبا کو سیاست کے لیے استعمال کرنے کے خلاف بھی نعریبازی کی گئی۔
مظاہرے کے منتظمین سیاسی جماعت یش عتید کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ دراصل نیتن یاہو کورونا وائرس کی وبا کو اپنے اختیارات بڑھانے، سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور خود کو کرپشن کی کارروائی سے دور رکھنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو 5 بار وزیر اعظم منتخب ہوچکے ہیں لیکن انہوں نے کورونا کی وبا سے متاثر ہونے والے عام افراد اور چھوٹے کاروباری طبقے کے لیے مراعات کا اعلان نہیں کیا۔
انہوں اپنے خطاب میں نیتن یاہو پر عدالتوں میں چلنے والے کرپشن کیسز کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ دراصل کورونا کی وبا کو وزیر اعظم اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے خود کو محفوظ بنا رہے ہیں۔
تل ابیب میں نیتن یاہو کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں 5 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی، تاہم اس دوران مظاہرین نے ایک دوسرے سے فاصلے کو یقینی بنایا۔
اسی رپورٹ کے حوالے سے یروشلم پوسٹ نے بتایا کہ نیتن یاہو کی جانب سے عام افراد اور چھوٹے کاروباری حضرات کو ریلیف فراہم نہ کیے جانے کے خلاف تل ابیب، یروشلم اور حائفہ جیسے شہروں میں بیک وقت مظاہرے کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 19 اپریل کو وزیر اعظم کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے قبل ان کے خلاف 17 اپریل کو بھی تل ابیب میں مظاہرے کیے گئے تھے جب کہ گزشتہ ہفتے ان کے خلاف دوسرے شہروں میں بھی چھوٹے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے خلاف ایک ایسے وقت میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے جب کہ اسرائیل میں کوررونا سے متاثر افراد اور ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جب کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے باوجود کسی کے لیے کسی ریلیف کا اعلان نہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل کی پارلیمینٹ نے لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار ہونے والے 4100 چھوٹے صنعت کاروں کی جانب سے مالی مدد کے لیے دی گئی درخواستوں میں سے صرف 3 ہزار درخواستوں کو سماعت کے قابل قرار دیا اور بعد ازاں ان میں سے صرف 1900 درخواستوں کو مالی مدد کے لیے منظور کیا۔
رپورٹ کے مطابق چھوٹے کاروباری افراد اور مالی مشکلات کے شکار عام افراد کی جانب سے مالی مدد کے لیے دی جانے والی انتہائی کم درخواستوں میں سے بھی نصف سے بھی کم درخواستوں کو قبول کرنے کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوا جو اب نیتن یاہو کی کرپشن اور ان کی نااہلی کے خلاف مظاہروں میں تبدیل ہوگئے۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو کے عوام سے جھوٹ بولنے اور کرپشن جیسے سنگین الزامات ہیں اور ان کے خلاف اسرائیلی اٹارنی جنرل کی جانب سے کرپشن،دھوکے وعوام کو ٹھیس پہچانے کی فرد جرم بھی عائد کر رکھی ہے۔
نیتن یاہو کے خلاف ان ہی الزامات کے تحت آئندہ ماہ مئی میں اسرائیلی عدالتوں میں ٹرائل ہونا تھا، تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے عدالتوں کو بند کیے جانے کی وجہ سے اب یہ ممکن نہیں اور اگر وہ وزیر اعظم بن جاتے ہیں تو ان کے خلاف ٹرائل بھی شروع نہیں کیا جائے گا۔
ان کے سیاسی مخالفین کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی طرح وزیر اعظم بن کر اپنے خلاف دائر کرپشن کے کیس کو التوا کا شکار کروانا چاہتے ہیں۔