• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

'ماضی اور حال میں میچ فکسنگ میں ملوث تمام کھلاڑیوں کا احتساب کیا جائے'

شائع April 18, 2020 اپ ڈیٹ April 24, 2020
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے ڈپارٹنٹل کرکٹ کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا— فائل فوٹو: اے پی
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے ڈپارٹنٹل کرکٹ کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا— فائل فوٹو: اے پی

کراچی: پاکستان کے سابق کپتان اور سابق عظیم بلے باز ظہیر عباس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے فکسنگ کو جرم قرار دینے کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ماضی اور حال میں فکسنگ میں ملوث ہر پاکستانی کرکٹر کا احتساب کیا جائے۔

ظہیر عباس نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی جانب سے میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کا فیصلہ قابل ستائش ہے اور یہ کام بہت عرصہ قبل ہو جانا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: سلمان بٹ صاحب! اب آپ تو ایمانداری کی بات نہ کری

ان کا کہنا تھا کہ گوکہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے لیکن اگر پی سی بی واقعی پاکستان میں میچ فکسنگ کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے قانون متعارف کراتے ہوئے غلط سرگرمیوں میں ملوث تمام داغدار کھلاڑیوں کا احتساب کرنا چاہیے۔

ایشین بریڈمین کے نام سے مشہور سابق عظیم بلے باز نے کہا کہ میرے خیال میں ہمارے دور میں بھی غلط کام ہوئے لیکن کوئی بھی بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی، ماضی میں فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے خلاف کوئی قابل ذکر کارروائی نہ ہونے کے سبب یہ عفریت پھیلتی گئی اور بدقسمتی سے اب بھی موجود ہے۔

شرجیل خان، محمد عامر سمیت فکسنگ میں ملوث دیگر کھلاڑیوں کی قومی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے سوال پر ظہر عباس نے کہا کہ ہم ایسے کھلاڑیوں کو کیسے روک سکتے ہیں؟ ماضی میں فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو سزا دے کر کوئی مثال قائم نہ کی گئی اور ان داغدار کھلاڑیوں کو ہمیشہ کے لیے کرکٹ سے دور رکھنے کے لیے کوئی قانون سازی بھی عمل میں نہ لائی گئی تو ہم ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں واپسی سے کیسے روک سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت ویمن سیریز کے پوائنٹس یکساں تقسیم ہونے پر پی سی بی مایوس

کئی سال تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر کے منصب پر فائز رہنے والے سابق کرکٹر نے آئی سی سی ویمن چیمپیئن شپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز کے پوائنٹس کی تقسیم پر آئی سی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت کئی سالوں سے پاکستان سے کھیلنے سے مستقل انکار کررہا ہے لیکن اس کے باوجود آئی سی سی نے انڈیا کو یکساں پوائنٹس ایوارڈ کر دیے، اس سے کھیل کو نقصان پہنچے گا اور غلط مثال قائم ہو گی۔

ظہیر عباس نے کہا کہ دنیا بھر کے شائقین کرکٹ پاکستان اور بھارت کو ایک ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن بھارت کھیل کو سیاست کی نذر کررہا ہے جو شرمناک ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کرکٹ کی بقا کیلئے ناقابل اعتبار بھارت کی ضرورت نہیں،چیئرمین پی سی بی

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ی کرکٹ سیریز ایشز سے بھی بڑھ کر ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان بہترین مقابلے ہوئے جس نے عظیم کھلاڑیوں کو جنم دیا لیکن بدقسمتی سے ایک عرصے سے پاک-بھارت کرکٹ سیریز نہیں ہو رہی جس کی ذمے دار بھارتی حکومت ہے۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان نے ٹیسٹ کرکٹ سے جلد ریٹائرمنٹ لینے والے کھلاڑیوں کے لیے کوئی ضابطہ اخلاق یا قانون وضع نہ کرنے پر پی سی بی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

'ٹیسٹ کرکٹ ہی اصل کرکٹ ہے، ماضی میں تمام بڑے کھلاڑی سخت محنت اور عزم کی بدولت عظمت کی بلندیوں تک پہنچے، اب اگر عامر اور وہاب ریاض جیسے کرکٹرز اس عمر میں خود سے ٹیسٹ سے ریٹائر ہورہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کھلاڑی بورڈ کے کنٹرول میں نہیں ہیں'۔

ظہیر عباس نے تمام نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کرکٹ پر زیادہ توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ محدود اوورز سے نہیں بلکہ ٹیسٹ کرکٹ کھیل کر ہی عظیم کھلاڑی بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا کا پاکستان پر کورونا پھیلانے کا الزام بیوقوفانہ ہے، شاہد آفریدی

78 ٹیسٹ اور 62 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے مجموعی طور پر ساڑھے 7ہزار سے زائد رنز بنانے والے سابق بلے باز نے نوجوان کھلاڑیوں کو مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری بنانے والے واحد ایشین کرکٹر نے کہا کہ میں، عمران خان، مشتاق محمد، ماجد خان اور جاوید میانداد سمیت تمام اسٹار کھلاڑی ڈپارٹمنٹ کرکٹ کے تحت چلنے والے ڈومیسٹک کرکٹ سے سامنے آئے اور اس نے پاکستان کرکٹ کو استحکام بخشا اور میرے خیال میں پی سی بی کو نوجوان کھلاڑیوں کے مورال کی بہتری کے لیے ڈپارٹمنٹ کرکٹ پر مشتمل ڈومیسٹک نظام واپس لانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024