سعودی عرب میں ڈانسرز پر حملہ کرنے والے شخص کو پھانسی
گزشتہ برس نومبر میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک تفریحی میلے کے دوران چاقو سے کم از کم تین ڈانسرز کو زخمی کرنے والے شخص کو پھانسی دے دی گئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 33 سالہ یمنی نژاد کاالعدم تنظیم القاعدہ کے رکن عماد المنصوری کو پھانسی دے دی گئی۔
عماد المنصوری نے 11 نومبر 2019 کو دارالحکومت ریاض میں ہونے والے ایک تفریحی میلے کے دوران ایک ڈانس پرفارمنس ایونٹ پر حملہ کردیا تھا۔
عماد المنصوری نے رقص پیش کرنے والے اسپین سمیت دیگر ممالک کے ڈانسرز پر چاقو سے حملہ کردیا تھا اور ان کے حملے سے کم از کم 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کے ثقافتی فیسٹیول کے دوران فنکاروں پر چاقو سے حملہ
تفریحی میلے کی سیکیورٹی پر موجود اہلکاروں نے حملے کے بعد عماد المنصوری کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ان پر اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے گرفتار کیے گئے عماد المنصوری سمیت گرفتار کیے گئے ایک اور شخص پر خصوصی عدالت میں متعدد الزامات کے تحت مقدمہ چلایا۔
عدالت نے عماد المنصوری کو یمن میں القاعدہ کے عبوری سربراہ ہونے اور سعودی عرب میں دہشت گردی پھیلانے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی جب کہ ان کے دوسرے ساتھی کو ساڑھے 12 سال جیل کی سزا سنائی تھی۔
عدالتی احکامات کے بعد سعودی وزارت داخلہ نے عماد المنصوری کو پھانسی دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: وبا کے دنوں میں سعودی خواتین ہراسانی کے قصے کیوں بتا رہی ہیں؟
خیال رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ چند سال سے جہاں سینما گھر کھولے گئے ہیں، وہیں وہاں خواتین کو بھی اداکاری، گلوکاری و فیشن انڈسٹری میں قسمت آزمانے کی اجازت دے رکھی ہے۔
اب سعودی عرب میں خواتین غیر محرم مرد حضرات کے ساتھ نہ صرف عام مقامات پر نوکریاں کرتی دکھائی دیتی ہیں بلکہ وہ شوبز کی دنیا میں بھی مرد حضرات کے ساتھ کام کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
سعودی عرب میں گزشتہ 2 سال سے جہاں میوزک فیسٹیول منعقد ہو رہے ہیں، وہیں خواتین کے فیشن شوز اور تفریحی میلے بھی منعقد ہو رہے ہیں۔