یو اے ای میں جدید ہیلمٹس سے کورونا وائرس کے مریضوں کی شناخت
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پولیس نے ایسے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیلمٹ استعمال کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو فوری طور پر کورونا وائرس کے شکار افراد کی شناخت کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
چین میں تیار کردہ یہ ہیلمٹ روبو کوپ فلموں میں دکھائی جانے والی ٹیکنالوجی سے ملتا جلتا نظر آتا ہے اور بنیادی طور پر چہرے کی شناخت اور گاڑیوں کے نمبروں کی پلیٹس کو خودکار طور پر پڑھ کر جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
مگر یو اے ای کی وزارت داخلہ کی آفیشل کونسل کے مطابق اب ان ہیلمٹس کو دبئی پولیس کی جانب سے کورونا وائرس کے ممکنہ شکار افراد کو پکڑنے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے تھرمل کیمروں سے 5 میٹر کی دوری سے جسمانی درجہ حرارت کو چیک کیا جائے گا۔
یہ ہیلمٹ چین کی کمپنی کوانگ چی ٹیکنالوجی نے تیار کیا تھا اور شنگھائی اور سینزن سمیت متعدد چینی شہروں میں استعمال بھی کیا جارہا ہے۔
اسے بنانے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ہیلمٹس وائی فائی، بلیوٹوتھ اور 5 جی کنکٹیویٹی سے لیس ہیں اور ان میں ایک انفراریڈ کیمرا موجود ہے جو 2 منٹ کے اندر سو سے زائد افراد کا درجہ حرارت ریکارڈ کرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ یو اے ای میں اب تک 5 ہزار سے زائد کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبککہ ہلاکتوں کی تعداد 33 ہے۔
یو اے ای میں پہلے ہی وائرس کی روک تھام کے لیے متعدد اقسام کی ٹیکنالوجیز کو استعمال کیا جارہا ہے جیسے فون ایپس کی مدد سے قرنطینہ کا نفاذ یقینی بنانا، ڈرائیو تھرو کووڈ 19 ٹیسٹنگ کے مراکز اور گھر سے باہر اشیا کی خریداری کے خواہشمند افراد کے لیے اجازت نامے کا آن لائن نظام وغیرہ۔
دبئی حکومت کی جانب سے ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ پولیس اہلکار ان ہیلمٹس سے ہجوم کو اسکین کرتے ہیں اور اگر کسی کا درجہ حرارت 37.3 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوا تو ایک چھوٹا سا الارم اہلکاروں کو آگاہ کرتا ہے۔
بخار کووڈ 19 کی سب سے عام علامت ہے اور مختلف ممالک میں تھرمل امیجنگ کیمروں کی مدد سے لوگوں کے جسمانی درجہ حرارت کو چیک کیا جارہا ہے۔
تاہم ماہرین خبردار کرچکے ہیں کہ یہ ہجوم کی اسکیننگ کا کوئی موثر طریقہ نہیں کیونکہ کورونا وائرس کے شکار متعدد افراد میں بخار کی علامت کئی دن تک نظر نہیں آتی۔