حیدر آباد میں زیر علاج مریضوں کی تعداد میں نمایاں کمی
حیدرآباد میں زیر علاج کورونا وائرس کے مریضوں کی اپنے اضلاع یا وطن واپس روانگی سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مریضوں کی تعداد میں غیرمعمولی کمی آئی ہے۔
واضح رہے کہ بیشتر افراد تبلیغی جماعت سے تعلق رکھتے تھے جس میں غیرملکی بھی شامل تھے اور ان کا تعلق انڈونیشیا، چین، ملائیشیا اور فلپائن سمیت دیگر ممالک سے تھا اور اب وہ حیدرآباد سے بحفاظت جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: حیدر آباد میں قرنطینہ کیے گئے تبلیغی جماعت کے 91 اراکین گھر روانہ
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تبلیغی جماعت کے اراکین کو حیدر آباد کے مختلف مقامات سے روانہ کیے جانے کے بعد انتظامیہ اور صحت کے عہدیداروں نے اطمینان کا سانس لیا۔
واضح رہے کہ بیشتر تبلیغی جماعت کے ارکان کا طبی ٹیسٹ ،مثبت آنے کے بعد انہیں مختلف مساجد، قرنطینہ اور آئسولیشن کے مراکز میں رکھا گیا تھا۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ گزشتہ دنوں 14 دن کا قرنطینہ ختم ہونےکے بعد انتظامیہ نے ضلعی محکمہ صحت سے ان کے دوبارہ ٹیسٹ کرائے تو نتائج منفی آئے جس کے بعد انہیں اپنے گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔
ابتدائی طور پر پنجاب، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور سندھ سے تعلق رکھنے والے 91 اور اس کے بعد 6 دیگر تبلیغی جماعت کے ارکان کو روانہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں تبلیغی جماعت کے مزید کارکنان کورونا وائرس کا شکار
منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو مزید 57 افراد کی روانگی ہوئی اور اس کے بعد 18 افراد کو کوہسار لطیف آباد ہسپتال سے روانہ کردیا گیا جہاں ایک آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا تھا۔
ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سریش نے بتایا کہ یہاں موجود 75 میں 14 غیر ملکی بھی شامل تھے۔
لیاقت یونیورسٹی ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ، اسرا ہسپتال، راجپوتانہ، نور اور مکی مساجد کے مریضوں کو فارغ کردیا گیا۔
ان مریضوں میں ایک نوعمر چینی بھی شامل تھا، جس میں نورمسجد میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ نور مسجد کا پہلا مریض تھا، جس کے بعد حکام بڑے پیمانے پر نمونے لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔
تبلیغی جماعت کے مزید 60 افراد ٹنڈو محمد خان روڈ پر واقع لیبر کالونی فلیٹ سے روانگی کے لیے تیار ہیں جبکہ ان کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔
مزیدپڑھیں: سندھ میں تبلیغی جماعت کے 168مراکز قرنطینہ سینٹر میں تبدیل
ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان 60 افراد میں سے 44 خیبرپختونخوا، 5 آزاد کشمیر، 3 جامشورو اور 8 سندھ کے دیگر اضلاع کے رہائشی ہیں۔
نور مسجد کے متولی حاجی اسلم نے بتایا کہ نور مسجد کے اندر صرف چند افراد رہ گئے ہیں جو مسجد کے امور و انتظام کی دیکھ بھال کریں گے لیکن یہاں اب کوئی اجتماع منعقد نہیں کررہے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد کو تالا نہیں لگایا لیکن حکومتی ہدایت پر عمل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان تمام لوگوں کو صحتیابی کے بعد میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کردیے گئے ہیں جو حیدرآباد سے اپنے آبائی اضلاع کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔