فنڈنگ روکنے کے امریکی فیصلے پر 'افسوس' ہے، عالمی ادارہ صحت
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم کا کہنا ہے کہ صحت کی عالمی تنظیم کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس کی فنڈنگ روکے جانے کے فیصلے پر 'افسوس' ہے۔
نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹیڈروس ادہانوم نے کہا کہ ادارے نے کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا اور زور دیا کہ یہ ہم سب کے لیے مشترکہ خطرے کے خلاف ہماری مشترکہ جدوجہد کے لیے متحد ہونے کا وقت ہے۔
انہوں نے ناقدین کو یقین دلایا کہ اقوام متحدہ کا صحت کا ادارہ دنیا کے تمام لوگوں کی خدمت کے لیے پرعزم ہے اور اسے حاصل وسائل کے احتساب کا ذمہ دار ہے۔
احتساب کے عمل سے متعلق بات کرتے ہوئے ٹیڈروس ادہانوم نے کہا کہ 'مناسب وقت آنے پر کورونا سے نمٹنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی کارکردگی کا ادارے کے رکن ممالک اور آزاد ادارے جائزہ لیں گے تاکہ شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جاسکے۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہ معمول کا عمل ہے جسے ہمارے رکن ممالک نے نافذ کر رکھا ہے۔'
ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او نے ادارے کی مالی مدد کرنے والے ممالک، تنظیموں اور افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'ڈبلیو ایچ او، امریکی فنڈ روکے جانے کے بعد اپنے کام پر پڑنے والے اثر کا جائزہ لے رہا ہے اور اس خلا کو پُر کرنے کے لیے اس کے پارٹنرز کے ساتھ کام کرے گا۔'
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روک دیے
واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس سے نمٹنے میں ناکامی پر عالمی ادارہ صحت کے فنڈ روک دیے ہیں جس پر ماہرین صحت نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
صدی کی بدترین عالمی وبا سے نمٹنے میں ناکامی اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات پر ٹرمپ انتظامیہ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس پر وہ مستقل اپنا غصہ عالمی ادارہ صحت پر نکال رہے ہیں۔
ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے حوالے سے چین کی غلط معلومات کو فروغ دیا جس کی وجہ سے یہ کئی گنا بڑے پیمانے پر پھیل گئی۔
مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے حوالے سے چین کی غلط معلومات کو فروغ دیا جس کی وجہ سے یہ کئی گنا بڑے پیمانے پر پھیل گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے سلسلے میں شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام رہا اور میں اپنی انتظامیہ کو فنڈز روکنے کی ہدایت کرنے لگا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ اور سنگین بدانتظامی میں عالمی ادارہ صحت کے کردار کا جائزہ لیا جائے گا اور اب ہم بات کریں گے کہ جو رقم عالمی ادارہ صحت کو جاتی تھی اس کا کس طرح استعمال کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر 'عالمی ادارہ صحت کے چین سے جانبدار' ہونے پر برہم
امریکی صدر نے کہا کہ اگر عالمی ادارہ صحت نے طبی ماہرین کو بھیج کر صورتحال کا جائزہ لینے کا اپنا فرض انجام دیا ہوتا اور وائرس کے حوالے سے چین کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہوتے تو اس وائرس کو پھیلنے سے روک کر کئی ہزاروں افراد کو مرنے اور عالمی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکتا تھا۔