17 لاکھ گھرانوں میں ساڑھے 22 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے، ڈاکٹر ثانیہ نشتر
وزیراعظم کے احساس کیش ریلیف پروگرام کے تحت اب تک ملک میں 17 لاکھ خاندانوں کو معاوضے کی ادائیگی کی جاچکی ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے کہا کہ ’چار ماہ کے معاوضے کے طور پر اب تک 17 لاکھ 74 ہزار غریب افراد گھرانوں کو فی کس 12 ہزار روپے کی رقم وصول کرچکے ہیں‘۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ 2 مقررہ بینکوں کی مختلف شاخوں اور ملک بھر میں قائم کردہ کیمپس کے ذریعے 22 ارب 46 کروڑ روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: احساس ریلیف پروگرام شروع، بینکوں کے باہر لوگوں کا ہجوم
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ یہ پروگرام ایس ایم ایس پر منحصر ہے اور اہل افراد کو ایس ایم ایس موصول ہوگا جس میں انہیں بتایا جائے گا کہ وہ کس تاریخ کو اور کہاں سے اپنا معاوضہ وصول کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ افراد جو کہیں ملازم ہیں اور اپنی تنخواہیں حاصل کررہے ہیں انہیں اس سہولت میں اپلائی نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ یہ صرف یومیہ اجرت کمانے والے ان افراد کے لیے ہے جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی اس معاوضے میں کٹوتی کرتا پایا گیا تو ان بدعنوان اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، ’درخواستوں کی پروسیسنگ میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جارہا ہے اور عوام صرف اس صورت میں کیش پوائنٹس تک جائیں جب انہیں کہا جائے‘۔
مزید پڑھیں: ایک کروڑ غریب افراد کو یکمشت 12 ہزار روپے وظیفہ دینے کا فیصلہ
یاد رہے کہ احساس کیش پروگرام کا باضابطہ افتتاح وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کو کیا تھا کہ جس کے تحت 3 سے 4 ہفتوں کے دوران ایک کروڑ 20 لاکھ گھرانے مستفید ہوں گے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے مطابق 2 مقررہ بینکس کی مختلف شاخوں اور کیش پوائنٹس کے ذریعے ابتدائی 2 دنوں کے دوران 6 لاکھ 73 ہزار 948 خاندان مستفید ہوئے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کے 14 ارب 40 کروڑ روپے کے احساس ریلیف پروگرام کے تحت اب تک بینکوں کو غریب افراد میں تقسیم کرنے کے لیے 50 ارب روپے کی ادائیگی کی جاچکی ہے۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ یہ معاوضہ حبیب بینک لمیٹڈ اور بینک الفلاح کی 17 ہزار شاخوں اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے 3 ہزار کیمپس کے ذریعے تقسیم کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو نقد معاونت فراہم کرے گی، ڈاکٹر ثانیہ نشتر
قبل ازیں وفاقی حکومت نے رقم کی تقسیم کا عمل ڈھائی ہفتے میں مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اس میں مزید وقت لگ سکتا ہے کیوں کہ اس بات پر منحصر ہے کہ لوگ بینکوں سے نقدی کب نکالتے ہیں۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ مختلف طریقہ کے ذریعے ادائیگی کی جارہی ہے تا کہ بینکوں اور دیگر تقسیمی پوائنٹس کے باہر ہجوم جمع ہونے سے روکا جائے۔