کیا وٹامن ڈی کووڈ 19 کا خطرہ کم کرسکتا ہے؟
وٹامن ڈی ایسا اہم وٹامن ہے جو جسم میں متعدد اہم افعال میں مدد دیتا ہے۔
وٹامن ڈی جسمانی مدافعتی نطام کی صحت کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد جاننا چاہتے ہیں کہ کیا اس وٹامن کے سپلیمنٹس نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے بچا سکتے ہیں یا نہیں۔
یہ بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ اس وقت کووڈ 19 کا کوئی علاج موجود نہیں اور سماجی دوری کے ساتھ صفائی کی اچھی عادات سے بہتر اس سے بچنے کا بہترین طریقہ کوئی اور نہیں۔
مگر کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب سطح مدافعتی نظام کو صحت مند رکھتی ہے اور نظام تنفس کے امراض سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
وٹامن ڈی مدافعتی نظام کی صحت پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے؟
وٹامن ڈی مدافعتی نظام کے افعال کو ٹھیک رکھنے کے لیے ضروری ہے جو کہ جسم کا انفیکشن اور امراض کے خلاف پہلی دفاعی دیوار کا کام کرتا ہے۔
یہ وٹامن مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے، اس کی ورم کش اور مدافعتی نظام بہتر بنانے کی خصوصیات اسے امراض کے خلاف اہم ثابت کرتی ہیں۔
وتامن ڈی سے مدافعتی خلیات بشمول ٹی سیلز اور دیگر کے افعال بہتر ہوتےہیں جس سے جسم کو جراثیموں کے خلاف تحفظ ملتا ہے۔
درحقیقت اس وٹامن کی کمی کے نتیجے میں متعدد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مثال کے طور پر وٹامن ڈی کی کمی کا تعلق نظام تنفس کے امراض جیسے ٹی بی، دمہ اور chronic obstructive pulmonary disease کے ساتھ ساتھ وائرل اور بیکٹریل انفیکشن سے جوڑا جاتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی سے پھیپھڑوں کے افعال میں بھی کمی آتی ہے جس سے جسم کی نظام تنفس کے انفیکشنز کے خلاف لڑنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
کیا وٹامن ڈی کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے؟
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس وقت کووڈ 19 کا کوئی علاج موجود نہیں اور ابھی کسی تحقیق میں وٹامن ڈی سپلیمنٹس یا وٹامن ڈی کی کمی کے اثرات کا جائزہ بھی نہیں لیا گیا، جس سے معلوم ہو کہ اس کی کمی کووڈ 19 کا خطرہ کتنا بڑھاسکتی ہے۔
مگر متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی مدافعتی نظام کے افعال کو منفی انداز سے متاثر کرتی ہے اور نظام تنفس کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کچھ تحقیق رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹس سے مدافعتی ردعمل تیز ہوتا ہے اور نظام تنفس کے امراض سے تحفظ ملتا ہے۔
ایک حالیہ تحقیق میں 14 ممالک کے 11 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس سے سانس کے امراض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹس سے ان امراض کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہوجاتا ہے اور وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد کو اس سے زیادہ تحفظ ملتا ہے۔
وٹامن ڈی سپلیمنٹس سے بزرگ افراد میں موت کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے جو کہ نظام تنفس کے امراض جیسے کووڈ 19 سے سب سے زیادہ خطرے کا سامنا کرتے ہیں۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ ایسے شواہد موجود نہیں کہ وٹامن ڈی غذا یا سپلیمنٹس کی شکل میں کووڈ 19 کا شکار ہونے سے بچاسکتا ہے، تاہم اس کی کمی مدافعتی نظام کے افعال کو متاثر کرکے اس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
وٹامن ڈی واحد وٹامن ہے و انسان بغیر غذا کے بھی حاصل کرسکتے ہیں، یعنی کچھ چاردیواری سے باہر سورج کی روشنی میں گزار کر۔
سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی جسم کو مل سکتا ہے جبکہ مختلف غذاﺅں اور سپلیمنٹس سے بھی اس کا حصول ممکن ہے، چربی والی غذائیں، جھینگے، انڈے کی زردی، مخصوص مشروم، فورٹیفائیڈ ملک، فورٹیفائیڈ اورنج جوس اور گائے کی کلیجی سے اس وٹامن کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہیں اور سپلیمنٹس کا انتخاب ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
وٹامن ڈی جسم کے لیے بہت اہم ہے خصوصاً مدافعتی نظام کی صحت کے لیے، جو نظام تنفس کے امراض کا خطرہ یا شدت میں کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس وقت کووڈ 19 کا کوئی علاج موجود نہیں اور ابھی کسی تحقیق میں وٹامن ڈی سپلیمنٹس یا وٹامن ڈی کی کمی کے اثرات کا جائزہ بھی نہیں لیا گیا، جس سے معلوم ہو کہ اس کی کمی کووڈ 19 کا خطرہ کتنا بڑھاسکتی ہے۔
مگر پھر بھی صحت مند مدافعتی نظام اس نئے وائرس سے لڑنے میں کسی حد تک مدد ضرور فراہم کرسکتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں