• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ترقی پذیر ممالک قرضوں میں چھوٹ کیلئے قدم اٹھائیں، وزیراعظم کی عالمی برادری سے اپیل

شائع April 12, 2020
وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام جاری کیا—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام جاری کیا—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی برادری سے خطاب میں قرضوں میں چھوٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'کورونا وائرس کے اس بحران پر دنیا میں ہم نے دو ردعمل دیکھے، ایک ترقی یافتہ ممالک اور دوسرا ترقی پذیر ممالک کا ردعمل تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ترقی یافتہ ممالک کے لیے کورونا وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کرنا اور معاشی اثرات پر کام کرنے کا معاملہ تھا'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور معاشی معاملات سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اب بڑا مسئلہ بھوک سے لوگوں کی اموات ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:وائرس سے اموات کی شرح آنے والے دنوں میں بڑھ سکتی ہے، ظفر مرزا

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک طرف لوگوں کو وائرس سے بچانا اور دوسری طرف لاک ڈاؤن کے باعث بھوک سے لوگوں کو مرنے سے بچانا ہے'۔

عمران خان نے کہا کہ 'ترقی پذیر ممالک کو ترقی یافتہ ممالک کے وسائل کے مقابلے میں بڑے مسائل کا بھی سامنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا 2.2 کھرب ڈالر کا بڑا ریلیف پکیج دے سکتا ہے، جرمنی ایک کھرب یورو اور جاپان ایک کھرب ڈالر کا پیکج دے سکتا ہے'۔

پاکستان کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کہا کہ 'پاکستان میں ہم 22 کروڑ کی آبادی کوزیادہ سے زیادہ 8 ارب ڈالر کا پیکج دے سکتے ہیں، یہ مسئلہ اکثر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ہے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'ترقی پذیر ممالک کو خاص کر قرضوں کی شرح کا مسئلہ ہے، ان مقروض ممالک کے لیے معاشی مواقع کی معدومی کا مسئلہ ہے، ہمارے پاس صحت کے نظام پر خرچ کرنے اور لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے پیسہ نہیں ہے'۔

عالمی برادری کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ 'اسی لیے میں عالمی رہنماؤں، مالی اداروں کے سربراہان، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کرتا ہوں کہ ترقی پذیر اقوام کو کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ایک منصوبہ شروع کریں'۔

قبل ازیں فائنانسنگ سے متعلق پائیدار ترقیاتی رپورٹ 2020 (ایف ایس ڈی آر) میں قرضوں کے بحران کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کورونا وائرس سے متعلق قرضوں کے بحران کو روکنے کا مطالبہ

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وہ کم ترقی یافتہ ممالک جنہوں نے قرضوں کا تقاضا کیا ہے ان کے لیے قرضوں کی ادائیگی کی فوری معطلی بحران پیدا کردے گا۔

ایف ایس ڈی آر 2020 نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قرضوں کے تباہ کن بحران کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور کووڈ 19 وبائی امراض سے پیدا ہونے والے معاشی اور مالی تباہی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی حکمت عملی اختیار کریں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر انتہائی کمزور ممالک میں قرضوں کے خطرات مزید بڑھ جائیں گے، کم ترقی یافتہ اور دوسرے کم آمدنی والے ترقی پذیر ممالک میں سے 48 فیصد قرض کی پریشانی کا شکار ہیں۔

مزید کہا گیا تھا کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ سکتی ہے اور اس سے متعلق عالمی معیشت اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024