• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

افغان حکومت نے مزید 100 طالبان قیدی رہا کردیے، مجموعی تعداد 300 ہوگئی

شائع April 12, 2020
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات معطل ہوگئے تھے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات معطل ہوگئے تھے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

افغانستان کی قومی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ افغان حکومت نے صدر اشرف غنی کے فرمان پر مزید 100 طالبان قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔

حکومت نے اس عمل کا آغاز بدھ کے روز 100 قیدیوں کو رہا کرکے کیا تھا جس کے بعد جمعرات کے روز مزید 100 قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت نے 100 طالبان قیدیوں کو رہا کردیا

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغان حکومت نے اب تک 300 طالبان قیدیوں کو امریکا اور طالبان کے درمیان فروری کے مہینے میں ہونے والے معاہدے کے تحت رہا کیا ہے۔

طالبان کا 20 افغان حکومتی قیدیوں کو رہا کرنے کا عندیہ

دوسری جانب طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغان حکومت کے 20 قیدیوں کو رہا کریں گے، طالبان کی جانب سے امن معاہدے کے بعد پہلی مرتبہ 20 حکومتی قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے۔

ترجمان طالبان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کابل انتظامیہ کے 20 قیدیوں کو امارات الاسلامیہ افغانستان رہا کرکے قندھار میں آئی سی آر سی کے حوالے کرے گی‘۔

یاد رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدہ ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں طالبان حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔

امریکا نے معاہدے کے تحت وعدہ کیا تھا کہ اگلے سال جولائی تک امریکی اور دیگر غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہوگا جبکہ طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں امریکی جنرل کی طالبان قیادت سے ملاقات

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان گزشتہ ماہ مذاکرات شروع ہوئے تھے جو بین الافغان مذاکرات کا حصہ ہیں، جس کے لیے طالبان کا 3 رکنی وفد کابل پہنچا تھا اور حکومت کی جانب سے بھی دیگر اسٹیک ہولڈر کی رضامندی سے ایک وفد تشکیل دیا تھا۔

طالبان اور افغان حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات میں اس وقت تعطل آیا تھا جب کابل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ طالبان سرفہرست 15 کمانڈروں کی رہائی چاہتے ہیں۔

دوسری جانب طالبان نے کہا تھا کہ افغان حکومت غیر ضروری طورپر وقت ضائع کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024