کورونا وائرس: کراچی کی 11 یو سیز کو مکمل سیل کرنے کا حکم، نوٹی فکیشن جاری
کراچی کی انتظامیہ نے شہر کی 11 یونین کونسلز (یو سیز) کو کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث مکمل طور پر سیل کرنے کا حکم جاری کردیا۔
ڈپٹی کمشنر کراچی شرقی کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز سامنے آنے کے بعد مندرجہ ذیل یو سیز کو مکمل طور پر سیل کیا جارہا ہے:
- یو سی 6 گیلانی ریلویز
- یو سی 7 ڈالمیا
- یو سی 8 جمالی کالونی
- یو سی 9 گلشن ٹو
- یو سی 10 پہلوان گوٹھ
- یو سی 12 گلزار ہجری
- یو سی 13 صفورا
- یو سی 14 فیصل کینٹ
- یو سی 2 منظور کالونی
- یو سی 9 جیکب لائن
- یو سی 10 جمشید کوارٹرز
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ان یو سیز اور ان کے اندر آنے والے علاقوں کو سندھ کے وبائی امراض کے 2014 کے قانون کے تحت عوام کے وسیع تر مفاد اور کورونا وائرس کو بھیلنے سے روکنے کے لیے سیل کیا جارہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے کراچی پولیس اور رینجرز کو عوام کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ان علاقوں کا محاصرہ کرکے نقل و حمل روکنے کی درخواست کی گئی ہے۔
بعد ازاں کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے بیان میں کہا کہ پولیس اور رینجرز یقینی بنائیں کہ یو سیز سیل کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد ہو اور ان علاقوں کے مکین اپنے گھروں میں رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو مکین باہر ہیں انہیں آج گھر جانے کی اجازت ہوگی، دوسرے شہری بھی پابندی پر عمل کریں ان علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ شہریوں کی حفاظت کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی دیکھیں: سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی ڈیجیٹل میپنگ کا فیصلہ
قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو پیغام کہا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹے اس مرض کے اعداد و شمار کے حساب سے کافی پریشان کن تھے اور یہ اچھی خبر نہیں ہے اور ہمیں مزید سخت لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں 20 فیصد ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جو دنیا کی اوسط سے بھی زیادہ ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس سے 6 لوگ انتقال کرگئے۔
صوبے میں اموات کی مجموعی تعداد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اب تک 28 لوگ اس وائرس سے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 919 لوگ ہمارے پاس زیر علاج ہیں۔
دوسری جانب محکمہ صحت سندھ سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ان 104 نئے کیسز میں سے 87 کراچی میں سامنے آئے جو مقامی طور پر منتقل ہوئے، جبکہ مقامی طور پر منتقل ہونے کے 13 کیسز حید رآباد جبکہ ایک سانگھڑ میں سامنے آیا۔
چوبیس گھنٹے کے دوران کراچی میں 3 مریضوں کا انتقال ہوا جبکہ صوبے بھر سے 13 مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوئے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں مراد علی شاہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر لاک ڈاؤن کے اقدامات پر سختی سے عمل کیا جاتا تو صورتحال بہت بہتر ہوتی، جبکہ نئے کیسز میں خوفناک اضافہ لاک ڈاؤن کے اقدامات میں حالیہ نرمی کے باعث ہوا۔'
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کے بہنوئی کورونا وائرس سے جاں بحق
انہوں نے کہا کہ 'ملیر میں لاک ڈاؤن انتہائی غیر موثر تھا جس کے باعث میں نے آج وہاں سخت لاک ڈاؤن کے نفاذ کی ہدایت جاری کی ہے۔'
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حیدر آباد میں بھی کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں اس لیے وہاں بھی لاک ڈاؤن میں سختی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کورونا کے 919 مریض اب بھی زیر علاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'وائرس سے مکمل طور پر صحتیاب ہونے والے 371 افراد اپنے گھروں کو جاچکے ہیں جبکہ 13 آج جارہے ہیں۔'
یو سیز کے نام درست نہ ہونے کی معلومات غلط ہے، ترجمان وزیر اعلیٰ
وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند ٹی وی چینلز کہہ رہے ہیں کہ ضلع شرقی کی سیل کی گئیں یو سیز کے نام درست نہیں ہیں جو غلط معلومات ہے۔
انہوں نے کہا کہ یو سیز کے نام درست ہیں اور نوٹی فکیشن میں انہیں محکمہ صحت کے انفرااسٹرکچر کے مطابق لکھا گیا ہے، جبکہ محکمہ صحت کا انفرااسٹرکچر یا نظام ٹاؤن کے حساب سے ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور آج بھی مزید کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرین کی تعداد 4 ہزار 966 تک پہنچ گئی ہے۔
پاکستان میں اس وائرس کا پھیلاؤ مارچ کے آخر تک اتنا زیادہ نہیں تک تاہم اپریل کے آغاز سے اس میں کافی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
اب تک کے اعداد و شمار کو دیکھیں تو صرف اپریل کے 10 روز میں 27سو سے زیادہ کیسز اور 46 اموات ریکارڈ کی گئیں۔