بھارتی شہریوں کے گھر بیٹھے ہمالیہ کے نظارے
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث جہاں دنیا بھر میں کئی مسائل نے جنم لیا ہے، وہیں دنیا بھر میں اس وبا کے پھیلاؤ کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے سے کچھ اچھے نتایج بھی ملے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن سے یقینا دنیا کے کئی ممالک میں لوگوں کی زندگی مشکلات کا شکار ہے، تاہم اس وجہ سے متعدد شہروں میں حیران کن طور پر ماحولیاتی آلودگی کم ہوگئی ہے اور ایسے شہروں میں بھارت کے شہر بھی ہیں۔
بھارت کے جن شہروں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کم ہوئی، ان میں ریاست پنجاب کا شہر جالندھر بھی ہے جو کہ ہمالیہ پہاڑوں سے محض 100 میل کی دوری پر ہے۔
ماضی میں بہتر ماحول کی وجہ سے جالندھر کے لوگ گھروں میں بیٹھ کر ہمالیہ کے پہاڑوں اور اس کی چوٹی کو دیکھ کر محفوظ ہوتے تھے تاہم تین دہائیاں قبل شہر میں شدید ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے لوگ پہاڑوں کو دیکھنے سے محروم ہوگئے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں کے متعدد شہروں میں ماحولیاتی آلودگی میں کمی دیکھی گئی ہے اور ایسے شہروں میں جالندھر بھی شامل ہے۔
جالندھر میں ماحولیاتی آلودگی کم ہونے کے بعد وہاں کی فضا صاف ہوچکی ہے اور شہر کے لوگ اپنے گھروں میں بیٹھ کر ہی ہمالیہ کے پہاڑوں کی چوٹیاں دیکھ کر محفوظ ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے بعد جالندھر کی فضا اس قدر صاف ہوگئی ہے کہ 100 میل کے فاصلے پر موجود ہمالیہ پہاڑ بھی گھروں سے صاف دکھائی دینے لگے ہیں۔
گھروں سے ہی پہاڑوں کے دکھائی دینے پر جالندھر اور اس کے نواحی شہروں اور علاقوں کےلوگ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہر کے گھروں سے ہی ہمالیہ کی چوٹی صاف دکھائی دیے رہی ہیں۔
لوگوں نے جالندھر شہر کے گھروں سے ہمالیہ پہاڑوں کے صاف دکھائی دینے پر جہاں خوشی کا اظہار کیا، وہیں بتایا کہ ایسے نظارے 30 سال بعد دیکھنے کو ملے ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے دعویٰ کیاکہ 1990 کے بعد ماحولیاتی آلودگی بڑھ جانے کی وجہ سے پمالیہ کے پہاڑ جالندھر کے شہریوں کو نظر آنا بند ہونا شروع ہوئے تھے لیکن اب لاک ڈاؤن کے بعد ماحولیاتی بہتری کے بعد یہ پہاڑ دوبارہ دکھائی دینے لگے ہیں۔
سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ نہ صرف جالندھر بلکہ بھارت کے کئی شہروں میں لاک ڈاؤن کے دوران حیران کن طور پر ماحولیاتی آلودگی میں بہتری دیکھی گئی اور نئی دہلی میں تو لاک ڈاؤن کے تیسرے دن ہی آلودگی میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
بھارت میں دنیا کے ماحولیاتی آلودگی کے 30 بدترین شہر موجود ہیں جن میں نئی دہلی، ممبئی اور جالندھر سمیت دیگر شہر شامل ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن میں جہاں بھارت میں ماحولیاتی آلودگی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، وہیں دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی اس میں حیران کن کمی دیکھی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ 22 مارچ کو امریکا کے خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا اور یورپین اسپیس ایجنسی نے دنیا کے مختلف ممالک کی خلا سے لی گئی تصاویر جاری کی تھین، جن میں اٹلی سے لے کر فلپائن تک کئی ممالک مین ماحولیاتی آلودگی کی کمی کو واضح دیکھا جا سکتا تھا۔
دونوں اداروں کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ وینس میں نہروں کا پانی کشتیاں نہ چلنے پر شفاف ہوگیا ہے، جبکہ تھائی لینڈ اور جاپان میں بندر اور ہرن ان گلیوں میں گھومتے نظر آرہے ہیں جو اب سیاحوں سے خالی ہیں۔
یورپین ایجنسی نے بتایا کہ شمالی اٹلی میں آلودگی کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جس کی وجہ اس خطے کو کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بند کرنا ہے۔
یسی ہی تبدیلیاں بارسلونا اور میڈرڈ میں بھی دیکھنے میں آئی ہیں جہاں اسپین کے انتظامیہ نے مارچ کے وسط میں لوگوں کوو گھروں تک محصور کردیا تھا۔
اس سے قبل مارچ کے آغاز میں ناسا نے چین میں بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی کی تصاویر جاری کی تھیں جن میں واضح طور پر چین میں شفاف ماحول کو دیکھا جا سکتا تھا۔