افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا فیصلہ
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے این سی او سی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جائیں گے اور انہیں 14روز تک قرنطینہ میں وقت لازمی گزارنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی اور ایران سے بلوچستان کے 4 سرحدی اضلاع میں ضروری کھانے پینے کے سامان کی ترسیل وزارت صحت کی ہدایات اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی بنیاد پر کرنے کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن والدین کے لیے ہوم اسکولنگ منصوبہ بندی کا اہم موقع
ان کا کہنا تھا کہ جو پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں انہیں ٹیسٹنگ اور ضروری قرنطینہ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران سے بلوچستان کے 4 اضلاع میں ضروری کھانے پینے کے سامان کی فراہمی طے شدہ طریقہ کار، وزارت صحت کی گائیڈ لائنز اور ایس او پیز کے مطابق ہوں گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ افغانستان میں کارگو کی ترسیل صرف کھانے پینے کی اشیا اور طبی سامان کے لیے ایس او پیز کے مطابق اور ہفتے میں صرف 3 روز کے لیے کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنی شوگر ملز کے فرانزک آڈٹ پر کوئی اعتراض نہیں، جہانگیر ترین
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اجلاس کو ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اقدامات کے ساتھ کورونا وائرس کی ملک میں تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی جائزہ لیا۔
این سی او سی نے کورونا وائرس کے مریضوں سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے تناسب پر اطمینان کا اظہار کیا اور بتایا گیا کہ اب تک ٹیسٹنگ کے لیے 26 لیب کام کررہی ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ مستقبل کا لائحہ عمل پیر (13 اپریل) کو این سی سی کی جانب سے منظوری کے لیے وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔