کورونا کے خلاف مزید احتیاط اور ذمہ داری کی ضرورت ہے، ظفر مرزا
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے کورونا وائرس کے خلاف بروقت مؤثر اقدامات کیے لیکن ہمیں مزید احتیاط اور ذمہ داری کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'این ڈی ایم اے نے ملک کے 152 ہسپتالوں میں حفاظتی کٹس روانہ کردی ہیں، آزاد کشمیر میں 4، بلوچستان میں 4، اسلام آباد میں 7، خیبر پختونخوا میں 21، پنجاب میں 74 اور سندھ میں 42 ہسپتالوں میں این 95 ماسک، گلووز اور گاؤن بھیج دیے گئے ہیں جبکہ تمام معاملات میں صوبائی حکومتوں کو آن بورڈ رکھا جارہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'میڈیا میں کئی روز سے یہ بات کی جارہی ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز اور اموات کی شرح کم ہیں، کسی حد تک یہ بات درست ہے اور خوش قسمتی ہے کہ ہمارے تخمینے غلط ثابت ہو رہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'رب کائنات کے کرم کے بعد یہ اس بات کا نتیجہ ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے جو بروقت اقدامات کیے ان کا یقینی طور پر اثر ہوا ہے، لیکن اگر لوگ مطمئن ہوجائیں اور یہ سمجھیں کہ اب ان اقدامات اور احتیاط کی ضرورت نہیں ہے تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی، ہمیں مزید احتیاط اور ذمہ داری کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: اے ڈی بی کا کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو مزید 5 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان
ملک میں کورونا وائرس کے اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ملک میں اس وقت کورونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 4 ہزار 322 ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 248 کیسز کا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک پاکستان میں کورونا کے 34 ہزار 896 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جبکہ 572 افراد کورونا وائرس سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ ملک میں 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تو سرکاری سطح پر مختلف اقدامات اٹھائے گئے اور سب سے پہلے تعلیمی اداروں کی بندش کی گئی تاکہ یہ وائرس طلبہ و اساتذہ میں نہ پھیل سکے، بعد ازاں مختلف پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہیں جزوی تو کہیں مکمل لاک ڈاؤن کردیا گیا۔
اس لاک ڈاؤن باعث کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، پارکس، تفریحی مقامات، انٹرسٹی بسز، مسافر ٹرینیں، غیر ضروری باہر نکلنے سمیت مختلف پابندیاں عائد کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ہم کہاں غلطی کررہے ہیں؟
تاہم اس کے باوجود ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور رواں ماہ کے آغاز سے اس میں دوگنا تیزی دیکھی گئی ہے۔
اگرچہ اس وائرس کا پہلا کیس بیرون ملک سے آیا پاکستانی شہری تھا تاہم اب یہ مقامی طور پر ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہورہا ہے اور ملک میں مجموعی کیسز میں بڑی تعداد ایسے متاثرین کی ہے۔