امریکی سینیٹ نے ارکان کو زوم ویڈیو ایپ استعمال کرنے سے روک دیا
امریکی سینیٹ نے اپنے تمام ارکان کو ویڈیو کانفرنس ایپ زوم کو استعمال کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ایپ سیکیورٹی کے لحاظ سے محفوظ نہیں۔
زوم ویڈیو کانفرنس ایپ کے استعمال میں حالیہ ہفتوں میں دنیا بھر میں اضافہ دیکھا گیا ہے، خاص طور پر مذکورہ ایپ کے استعمال میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کے بعد اضافہ دیکھا گیا۔
زوم کانفرنس ایپ کو امریکا سے لے کر یورپی ممالک تک لوگ استعمال کر رہے ہیں تاہم جوں ہی مذکورہ ایپ کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، وہیں اس میں سیکیورٹی خامیاں بھی سامنے آنے لگی ہیں۔
امریکی سینیٹ سے قبل مائیکرو سافٹ اور گوگل جیسی کمپنیوں نے بھی اپنے ملازمین کو زوم کانفرنس ایپ استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔
اگرچہ گوگل کے پاس اپنی کالنگ ایپ پروڈکشنز بھی ہیں تاہم اس کے باوجود گوگل کے ملازمین زوم کو استعمال کر رہے تھے، جس کے بعد کمپنی نے اپنے ملازمین کو مذکورہ ایپ کے استعمال سے روک دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں فنانشل ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی سینیٹ نے اپنے تمام ارکان کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر زوم کالنگ ایپ کو استعمال کرنے سے روک دیا۔
رپورٹ میں نام بتائے بغیر ایک رکن کا حوالہ دیا گیا جسے حال ہی میں سینیٹ نے زوم ایپ کے استعمال سے روکا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سینیٹ نے اپنے ارکان کو بتایا کہ مذکورہ ایپ میں ڈیٹا کے غیر محفوظ رہنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں، اس لیے مذکورہ ایپ کو استعمال کرنے کے بجائے اس کے متبادل تلاش کیے جائیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ ایپ کے استعمال میں جہاں حالیہ دنوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، وہیں اسے استعمال کرنے کے بعد ڈیٹا سیکیورٹی کے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ ایپ میں پیغامات اور ڈیٹا کی منتقلی اتنی محفوظ نہیں۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ ایپ میں پیغامات بھیجنے والے اور پیغامات وصول کرنے والے کے علاوہ بھی مذکورہ پیغام تک کسی اور تیسری پارٹی کی رسائی کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
یہ خدشات اس وقت اٹھائے جانے لگے جب کہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ ایپ کا ڈیٹا ایک سے دوسرے صارف تک چین کے راستے جاتا ہے۔
ڈیٹا سیکیورٹی کے خدشات اٹھنے کے بعد زوم ایپ نے فیس بک کے سابق سیکیورٹی چیف ایلیکس اسٹاموس کی خدمات حاصل کرکے سیکیورٹی بہتر بنانے پر کام کا آغاز کرتے ہوئے ایک بورڈ بھی تشکیل دیا تاکہ لوگوں کے خدشات دور کیے جاسکیں۔