'دوسری بیوی کے پاس بھی جانا ہے، باہر نکلنے کی اجازت دی جائے'
دنیا بھر میں اربوں افراد لاک ڈاؤن کے باعث گھروں تک محدود ہیں اور غیرضروری نقل و حرکت کی اجازت نہیں، تو اس سے روزمرہ کی زندگی میں مشکلات تو ہورہی ہیں، مگر ایک شخص کو جس مشکل کا سامنا ہوا اس کی 'مثال' نہیں ملتی۔
دبئی میں ایک رہائشی نے پولیس سے درخواست کی ہے کہ اسے اپنی دونوں بیویوں کے گھروں میں آنے جانے کی اجازت دی جائے۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق دبئی پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار بریگیڈئیر سیف مھیر سعید المزروعی مقامی ریڈیو پر لوگوں کے سوالات کے جواب دے رہا تھے جب ان سے یہ فرمائش کی گئی۔
کال کرنے والے کہا ' میں نے 2 شادیاں کی ہوئی ہیں، کیا مجھے دونوں بیویوں کے گھروں میں آنے جانے کی اجازت مل سکتی ہے؟'
پروگرام کے دوران اس سوال پر عہدیدار نے قہقہہ لگایا اور کہا کہ اجازت نہ ملنا دوسری بیوی کے پاس نہ جانے کا اچھا جواز ہے۔
انہوں نے بتایا 'مجھے اس طرح کے متعدد سوالات ملے ہیں، اجازت نامہ صرف ایک بار کے لیے ہوتا ہے اور لوگوں کو اس کے لیے درخواست اسی صورت میں کرنی چاہیے جب انہیں اہم کاموں کے لیے گھر سے نکلنا ہو'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اجازت کا مقصد لوگوں کو کورونا وائرس سے تحفظ اور اسے پھیلنے سے روکنا ہے۔
انہوں نے کہا 'یہ قابل فہم نہیں کہ کسی کو ضروری اشیا کی خریداری کے لیے پورے ہفتے کی اجازت دی جائے، وہ بھی اس وقت جب ہم سڑکوں پر آمدورفت کو کام کرنا چاہتے ہیں'۔
دبئی پولیس کی جانب سے لوگوں کو یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ اجازت نامے کے ساتھ خریداری کے لیے جائیں اور پولیس کے رکنے پر اسے دکھائے تاکہ جرمانے سے بچ سکیں۔
اسی طرح پیدل یا سائیکل پر دکانوں کا رخ کرنے والے افراد کے لیے دستانوں، ماسکس کا استعمال اور دیگر افراد سے فاصلہ رکھنا لازمی ہوگا، ایک خاندان کا ایک فرد ہی باہر جاسکتا ہے جبکہ بچوں کو گھر پر رکنا ہوگا۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں اب تک 26 سو سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے 239 صحتیاب اور 12 ہلاک ہوگئے۔