• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

14 اپریل کو لاک ڈاؤن ختم ہونے کے امکانات کم نظر آرہے ہیں، شیخ رشید

شائع April 8, 2020
شیخ رشید نے ریلوے کی مغل پورہ فیکٹری میں کورونا وائرس کا کیس رپورٹ ہونے کا انکشاف کیا — فوٹو: اے پی پی
شیخ رشید نے ریلوے کی مغل پورہ فیکٹری میں کورونا وائرس کا کیس رپورٹ ہونے کا انکشاف کیا — فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ 14 اپریل کو ملک گیر لاک ڈاؤن کے خاتمے کے امکانات کم نظر آ رہے ہیں اور کہا کہ لاک ڈاؤن ختم ہوتا ہے تو ریلوے فوری آپریشن شروع کردے گی۔

شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مغل پورہ ورکشاپ میں ایک کورونا وائرس کا کیس رپورٹ ہوا جس کے بعد ورکشاپ کو 12 تاریخ تک بند کردیا ہے لیکن ان تمام لوگوں کی تنخواہوں پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

مزید پڑھیں: خطرہ ہے کہ مہینے کے آخر میں ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ کیرج فیکٹری، ڈیزل ورکشاپ فیکٹری اور رسالپور فیکٹری میں جتنے بھی 50 سال سے زائد عمر کے حضرات اپنے انچارج کو درخواست دے کر چھٹی پر جا سکتے ہیں اور ان کی تنخواہوں پر بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ابھی صرف مغل پورہ ورکشاپ کو بند کیا ہے جس میں 10 ہزار مزدور ہیں اور کیرج فیکٹری وغیرہ میں 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو 13 تاریخ تک چھٹی دے دی گئی ہے۔

شیخ رشید نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں بجلی کے بلوں پر بات کی گئی جبکہ یوٹیلٹی اسٹورز کو 50 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں تاکہ رمضان پیکج سمیت بنیادی ضرورت کی چیزوں کی قلت نہ ہو اور اس سلسلے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں اشیا لوگوں کو ہر حال میں دستیاب ہونی چاہیئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: سندھ میں متاثرین 1000 سے متجاوز، ملک میں اموات 60 ہوگئیں

انہوں نے بتایا کہ ریلوے کو ہفتہ وار بنیادوں پر ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے لیکن یہ قومی مسئلہ ہے جس میں وفاق نے ہمیں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آخری دنوں میں ایک لاکھ 65 ہزار مسافروں کو کراچی سے خیبر پختونخوا اور ملک کے مختلف علاقوں میں پہنچایا ورنہ اگر آج کراچی کی سڑکوں پر 2 لاکھ لوگ ہوتے تو صورتحال بہت مختلف ہوتی۔

وزیر ریلوے کے مطابق تمام اسٹیشنوں پر داخلے سے قبل کورونا قرنطینہ کے گیٹ بنائے گئے ہیں جس سلسلے میں تیاری مکمل کرلی ہے کہ اگر 14 تاریخ کو لاک ڈاؤن ختم ہوا، جس کے آثار ابھی کم دکھائی دے رہے ہیں، لیکن اگر بالفرض یہ ختم ہوا اور وزیر اعظم نے اجازت دے دی تو ہم کچھ ٹرینیں فی الفور 15 تاریخ سے چلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 142 ٹرینیں چلاتے ہیں لیکن ان میں سے 20 یا 22 ٹرینیں چلانے کے لیے تیار ہیں اور ہمارے مزدوروں نے ان بحرانی حالات میں بھی 40-50 سال پرانی کوچز کو ٹھیک کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ہمارے 1675 قلی ہیں اور کل میں ان کا کیس کابینہ میں لے کر گیا تھا اور ثانیہ نشتر کا مشکور ہوں کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر 8171 پر ان قلیوں کے انچارج اگر ان کے آئی ڈی کارڈ کے ساتھ میسج کریں گے تو 12 ہزار روپے قلی کو بھی ملیں گے کیونکہ ٹرینوں کی بندش سے سب سے زیادہ قلیوں کے ذریعہ معاش پر فرق پڑا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے غیر ملکیوں کے ویزوں میں توسیع کا اعلان

انہوں نے واضح کیا کہ وزیر اعظم ریلیف پروگرام سے پہلی قسط میں ان 45 لاکھ افراد کی مدد کی جائے گی جو پہلے سے رجسٹر ہیں اور لاک ڈاؤن کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر متاثر ہونے والوں کو کورونا وائرس کی امداد اگلے ہفتے سے آنا شروع ہوں گی اور اس میں قلیوں کو بھی پیسے دیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج جو کیس رپورٹ ہوا ہے یہ ورکشاپ سے نہیں بلکہ باہر سے ایک آدمی وہاں آیا تھا جس کا ٹیسٹ مثبت نکلا اور اسی بنیاد پر ہم نے 12 تاریخ تک مغل پورہ ورکشاپ کو بند کردیا ہے تاکہ ان چار پانچ دنوں میں اسے جراثیم سے پاک کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری مال بردار گاڑیاں ویسے ہی چل رہی ہیں اور کچھ شکایات موصول ہوئی ہیں کہ لوگ ان مال بردار گاڑیوں میں چڑھ جاتے ہیں جس کا ہم نے نوٹس لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: امریکا میں ایک ہی دن میں ریکارڈ 1800 سے زائد ہلاکتیں

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین تحریک انصاف کی اہم ترین شخصیت تھے اور ہیں جبکہ اس پورٹ کے حوالے سے حتمی فیصلہ 25 تاریخ کو ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشنز اور تحریک انصاف کے تنظیمی معاملات میں جہانگیر ترین کا بڑا عمل دخل تھا اور میرا نہیں خیال کہ ایک دن میں عمران خان اور جہانگیر ترین میں فاصلے پیدا ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ 69.8 فیصد چینی افغانستان منتقل کی گئی لیکن میرا نہیں خیال یہ طورخم پر مال گیا ہے اور گیا بھی ہے کہ نہیں گیا اس کا فیصلہ فارنسک رپورٹ میں واضح ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بحرانی حالات میں بھی نظام تو چلانا پڑے گا، فنانس بھی چلانا ہے اور عوام کو بھی بچانا ہے لہٰذا کوئی درمیانی راستہ نکالنا پڑے گا کہ فنانس بھی چلے اور عوام کی جان بھی بچے جس کے لیے وزیراعظم عمران خان کی ٹیم بڑی محنت کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: سندھ میں شب برأت پر قبرستانوں میں جانے پر بھی پابندی

انہوں نے کہا کہ ابھی ہماری اموات دنیا کے مقابلے میں کم ہیں لیکن عمران خان بار بار کہہ رہے ہیں کہ اس مہینے کے آخر تک فارنسک رپورٹ بھی آ جائے گی اور اس کورونا کا بھی فیصلہ ہو جائے گا۔

چینی اسکینڈل کے نتیجے میں پی ٹی آئی میں ممکنہ بغاوت کے حوالے سے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان سے کوئی عدم اعتماد نہیں کرے گا کیونکہ عمران خان کا نام پی ٹی آئی ہے، اس کو نکال دیا جائے تو پیچھے کچھ نہیں رہتا، تھوڑی بہت اونچ نیچ ہوئی ہے لیکن 25 تاریخ کے بعد فیصلہ ہو جائے گا۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ کسی کو نکالا گیا، لوگوں کو محض ایڈجسٹ کیا گیا ہے کیونکہ ابھی فارنسک کی رپورٹ آنا باقی ہے جس کے بعد ہی فیصلے کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024