• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

لاک ڈاؤن میں سختی، سندھ بھر میں 321 افراد گرفتار، 114 مقدمات درج

شائع April 8, 2020
—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبے میں کورونا وائرس کے باعث لگائے گئے لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کے بعد پولیس نے 321 افراد کو گرفتار کرلیا اور 114 مقدمات درج کرلیے۔

پولیس کے مطابق 321 افراد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی، ماسک نہ پیننے، سینیٹائزر اور گلوز استعمال نہ کرنے پر گرفتار کرلیا گیا۔

صوبے بھر میں گرفتاریوں کے علاوہ 114 افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آرز) بھی درج کرلی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ سندھ کی شام 5 بجے سے دکانیں بند کرنے کی ہدایت

پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق اکثر افراد کو کراچی میں گرفتار کرلیا ہے جن کی تعداد 267 ہے۔

کراچی پولیس کے مطابق 113 افراد کراچی جنوبی، 162 افراد شرقی اور 28 افراد کو غربی سے گرفتار کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق شہر کی سڑکوں میں بڑی تعداد میں موٹرسائیکل سوار نظر آئے اور شہریوں کی جانب سے لاک ڈاؤن بتدریج غیر مؤثر ہونے لگا تھا جس پر مزید سختی کرنے کے احکامات دیے گئے۔

ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ شہریوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے پر زور نہیں دے سکتے جبکہ گرفتار ہونے والے اکثر افراد رکشہ ڈرائیورز ہیں جو مبینہ طور پر حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کو توڑ رہے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں صرف ایک شہری کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم سکھر میں 53 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر 3 ریجنز میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ سے گرفتاری کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ روز لاک ڈاؤن میں سختی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ ملک میں سب سے پہلے سندھ میں کورونا وائرس کا کیس سامنے آتے ہی صوبائی حکومت کافی متحرک ہوئی تھی اور دیگر صوبوں اور علاقوں کے مقابلے میں بہت سے اقدام پہلے اٹھائے تھے۔

مزید پڑھیں:سندھ میں رات 8 سے صبح 8 تک لاک ڈاؤن مزید سخت ہوگا، وزیر اطلاعات

ان اقدامات پر عمل درآمد کروانے کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم سے کم کرنا اور عوام کا تحفظ تھا۔

اسی سلسلے میں صوبائی حکومت نے سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کیے بعد ازاں جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا۔

جس کے کچھ دن بعد ہی صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، سنیما، نجی و سرکاری دفاتر، تفریحی مقامات اور پارکس وغیرہ پر پابندی عائد کردی۔

تاہم ان پابندیوں کے باوجود بھی عوام کی کافی تعداد گھروں سے باہر نظر آئی، جس کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر رات 8 سے صبح 8 تک لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پولیس نے 23 مارچ کو صوبے میں سیکڑوں افراد کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا تھا اور صرف کراچی میں 315 افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور کئی افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:جلد لاک ڈاؤن کرتے تو کئی جانیں بچا سکتے تھے، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ نے رواں ہفتے صنعت کاروں کی درخواست پر صنعتوں میں کام بحال کرنے کے لیے حکام کو ضابطہ اخلاق تیار کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب گزشتہ روز نجی ہسپتالوں کے مالکان اور سینئر ڈاکٹروں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبے میں جاری لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کی تجویز دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں توسیع نہ کی گئی تو کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں سندھ سمیت ملک کا صحت کا نظام بری طرح متاثر ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024