• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

لاک ڈاؤن کے دوران عرب ممالک میں خواتین پر تشدد میں اضافہ ہوا، اقوام متحدہ

شائع April 8, 2020
اردن کی ایمان الخطیب نے کچھ دن قبل گھریلو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی—فوٹو: گلف نیوز
اردن کی ایمان الخطیب نے کچھ دن قبل گھریلو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی—فوٹو: گلف نیوز

اقوام متحدہ (یو این) کے ذیلی ادارے اکانامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا (ای ایس سی ڈبلیو اے) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس جیسی وبا پھیلنے سے عرب خطے میں غربت میں اضافہ ہوگا جب کہ وہاں لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر تشدد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گلف نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ میں عرب ممالک میں لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر گھریلو تشدد میں اضافے پر سنگین خدشات کا اظہار کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران معاشی عدم استحکام، غذائی کمی جیسے مسائل اور وبا کے مزید پھیلنے جیسے خوف کے باعث عرب ممالک میں خواتین پر گھریلو تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کا شکار بننے والی خواتین کو امداد حاصل کرنے میں بھی مشکلات درپیش ہیں جب کہ وہ وبا کے دنوں میں اپنے ہی گھروں میں محفوظ نہیں۔

گلف نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی جانب سے عرب خطے میں گھریلو تشدد پر تشویش کا اظہار ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کہ کچھ دن قبل ہی اردن کی ایک خاتون کی جانب سے گھریلو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی ویڈیو عرب ممالک میں وائرل ہوئی تھی۔

ویڈیو میں 36 سالہ ایمان الخطیب نے حکومت اور خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں سے مدد مانگتے ہوئے اپیل کی تھی کہ انہیں اور ان کے جواں سالہ بیٹے کو اہل خانہ کے تشدد سے نجات دلائی جائے۔

رپورٹ کے مطابق اردن کی خاتون نے اپنے بھائی اور والدہ سمیت دیگر افراد کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور بعد ازاں خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے ایمان الخطیب کو بیٹے سمیت گھر سے باحفاظت نکالا۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے بیان کے بعد 2 قبل ہی اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے بھی ایک ویڈیو پیغام میں کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران خواتین و بچوں پر گھریلو تشدد بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور انہوں نے دنیا بھر کے افراد کو وبا کے وقت میں امن اور محبت سے رہنے کی اپیل کی تھی۔

جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے ویڈیو میں دنیا کے تمام ممالک کی حکومتوں کو بھی یہ اپیل کی تھی کہ وہ گھریلو تشدد کو روکنے کے لیے مناسب حکمت عملی بنائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ خواتین اور جواں سالہ افراد گھروں میں محفوظ رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے باعث لاک ڈاؤن: دنیا بھر میں گھریلو تشدد میں اضافہ

عرب ممالک میں لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کی رپورٹس آنے سے قبل یورپ سے بھی ایسی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ وہاں بھی لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

اٹلی سے لے کر اسپین اور برطانیہ سے لے فرانس و جرمنی جیسے ممالک میں بھی لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر گھریلو تشدد میں 40 سے 70 فیصد اضافے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی ممالک اور وسطی ایشیائی ممالک، بھارت، چین اور مشرقی ایشیائی ممالک سے بھی لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو مسائل اور تشدد میں اضافے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔

کورونا وائرس سے عرب ممالک میں غربت میں اضافہ ہوگا

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اکانامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا نے کورونا وائرس کی وبا کو عرب ممالک کے لیے چیلنج قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس وبا سے وہاں پر غربت میں مزید اضافہ ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق عرب خطہ اس وقت 10 کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل ہے، جس میں سے 5 کروڑ افراد غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، تاہم کورونا وائرس جیسی وبا کے بعد وہاں غربت میں مزید اضافہ ہوگا اور لاکھوں افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

عالمی ادارے کے مطابق کورونا وائرس جیسی وبا سے عرب ممالک میں جہاں معاشی مسائل پیدا ہوں گے، وہاں خواتین بھی روزگار سے محروم ہوجائیں گی اور خطے میں مستقبل میں غذائی قلت جیسے مسائل اٹھنے کے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق مجموعی طور پر کورونا وائرس کی وجہ سے عرب ممالک کے 8 کروڑٖ افراد مالی مسائل و غربت کا سامنا کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024