بلوچستان: ’95 فیصد ملنے والا طبی سامان ڈاکٹرز کو فراہم کیا جاچکا ہے‘
کوئٹہ: بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے ڈاکٹروں کے مسائل سننے کے بعد ان کے حل کی یقین دہانی کرادی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ڈاکٹروں کو وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی کٹس فراہم کردی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ: رہائی کے اعلان کے باوجود ڈاکٹرز کا حفاظتی کٹس ملنے تک تھانوں میں رہنے کا عزم
انہوں نے کہا صوبائی حکومت اپنے فرائض ذمہ داری سے ادا کررہی ہے۔
لیاقت شاہوانی نے کہا کہ جب سے یہ وائرس شروع ہوا ہے وزیراعلیٰ بلوچستان پہلے روز سے دن رات کام کررہے ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کو بیشتر حفاظتی کٹس فراہم کی گئی لیکن صرف حفاظتی عینک فراہم نہ کرنے پر کہا جانے لگا کہ ضروری سامان فراہم نہیں کیا۔
لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ این ڈی ایم اے نے 400 مکمل باڈی پروٹیکٹر، 745 پی پی ای کٹس, 7700 فیس ماسک, 25 ہزار گلوز اور ایک ہزار این 94 ماسک فراہم کئے علاوہ ازیں چینی کمپنی نے بھی لاکھوں کی تعداد میں ماسک، گلوز اور دیگر حفاظتی سامان مہیا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک 95 فیصد ملنے والا سامان ڈاکٹرز کو فراہم کیا جاچکا ہے
ترجمان بلوچستان حکومت نے بتایا کہ گزشتہ روز ہمیں 400 سے زائد فل ڈریس حفاظتی کٹس فراہم کی گئی ہیں اور ان کی جانب سے ساتھ ہی یقین دہانی کروائی گئی کہ ڈاکٹروں کو جو کچھ چاہیے وہ فراہم کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ’جب میں حفاظتی کٹس بنواسکتا ہوں تو حکومت نے یہ کام کیوں نہیں کیا؟‘
ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ یہ طبی اور حفاظتی سامان مکمل ہےکیونکہ حفاظتی سامان کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں بھی قلت ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ آرمی چیف نے وفاقی حکومت پر بھی زور دیا کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان کو درپیش چینلجز کے پیش نظر انہیں اولین ترجیحات کا حصہ بنائیں۔
ڈاکٹر اپنی ذمہ داری سنبھالیں
ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے محدود وسائل میں رہتے ہوئے اقدامات اٹھائے ہیں، کل ڈاکٹرز نے ہماری اپیل کو ان سنا کر کے بھیڑ کی شکل میں وزیراعلی ہاؤس آنے کی کوشش کی اور سیکورٹی فورسز نے انہیں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر روکنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ رہائی کے باوجود ڈاکٹرز بضد ہیں اور تھانوں سے نہیں جارہے، اگر پڑھے لکھے ڈاکٹرز قوانین کی پاسداری نہیں کریں گے تو عام لوگ کیسے عملدرآمد کریں گے۔
لیاقت شاہوانی نے ڈاکٹرز سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
علاوہ ازیں لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ڈاکٹرز اس مافیا کا حصہ بن رہے ہیں جو وسائل پر غیر قانونی قبضہ چاہتے ہیں، ماضی میں ان ہسپتالوں میں ایک درد کی ٹیبلٹ تک میسر نہیں تھی۔
پنجاب میں کوئٹہ کے ڈاکٹروں پر تشدد کے خلاف سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج
دوسری جانب کوئٹہ میں طبی عملے پر تشدد کے خلاف پنجاب بھر میں طبی عملے بشمول ڈاکٹرز نے سیاہ پٹی باندھ کر یوم سیاہ منایا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ آج پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں کالی پٹیاں پہن کر پولیس کے ردعمل کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب چوہدری نے کہا کہ بلوچستان میں جس پولیس کا طبی عملے کے خلاف ردعمل مایوس کن ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں اور ہمارے چند ساتھی تاحال جیلوں میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے نائب صدر ڈاکٹر عبدالقادر کورونا وائرس سے جاں بحق
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں بھی ڈاکٹرز کو مکمل حفاظتی کٹس کے بغیر کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر سلمان حسیب چوہدری نے دھمکی دی کہ اگر پنجاب میں بھی مکمل حفاظتی کٹس مہیا نہ کی گئیں تو احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سلوٹ نہیں حفاظتی سامان چاہیے اور کوئٹہ میں حفاظتی کیٹس مانگنے پر ڈاکٹرز پر تشدد کی بھرپور مزمت کرتے ہیں۔
صدر گرینڈ ہیلتھ الائنس نے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ میں گرفتار تمام ڈاکٹرز کو فوری رہا کیا جائے اور پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے۔
واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف کی ہدایت پر ’کوئٹہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے طبی معالجین کے لیے ضروری طبی سامان کی ہنگامی فراہمی کی جارہی ہے‘۔
آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر کوئٹہ کے ڈاکٹروں کو ضروری طبی سامان بشمول خصوصی لباس (پی پی ای) بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’اس وبا کے خلاف جنگ میں ڈاکٹر اور پیرامیڈیکس فرنٹ لائن سپاہی ہیں، بیشتر ترقی یافتہ ممالک / حکومتیں کے لیے وبائی مرض کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے‘۔
خیال رہے کہ آرمی چیف کے حوالے مذکورہ اقدام ایسے وقت پر سامنے آیا جب گزشتہ روز سول ہسپتال کوئٹہ کے احاطے میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے جمع ہوئے انہوں نے حفاظتی سامان کی عدم فراہمی پر محکمہ صحت کے خلاف احتجاج کیا تھا
علاوہ ازیں پولیس نے ڈاکٹروں کی موجودگی دفعہ 144 کی خلاف ورزی قرار دیا اور احتجاج کرنے پر 30 ڈاکٹروں کو گرفتار کرلیا تھا۔
وائی ڈی اے کے مطابق ، تاہم ، 100 سے زیادہ ڈاکٹروں اور صحت کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس ضمن میں ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) نے بتایا تھا کہ 100 سے زیادہ طبی عملے بشمول ڈاکٹروں کو گرفتار کرلیا تھا۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے وائی ڈی اے کے ترجمان ڈاکٹر رحیم نے کہا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ تھانہ چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔
خیال رہے کہ گرفتار طبی عملے کو بعدازاں چھوڑ دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے صوبائی حکومت سے کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے ذاتی حفاظتی کٹس کی فراہمی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے جنگ لڑتے ہوئے 2 ڈاکٹرز بھی انتقال کرچکے ہیں، پہلے ڈاکٹر کی موت گلگت بلتستان میں ہوئی تھی جہاں صف اول کا سپاہی ڈاکٹر خود وائرس کا شکار ہوا اور پھر جان کی بازی ہار گیا۔
ادھر کراچی میں بھی گزشتہ روز الخدمت فاؤنڈیشن کے نائب صدر اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر عبدالقادر سومرو بھی کورونا وائرس سے جاں بحق ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو متاثر اور ہزاروں کی زندگیاں لینے والا مہلک کورونا وائرس پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے اب تک ملک میں 4ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 55 جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
یکم اپریل سے ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں بہت زیادہ تیزی دیکھی گئی ہے اور کیسز میں مارچ کے مقابلے میں دوگنا تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
آج بھی کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد اب تک ملک میں متاثرین کی تعداد 4004 تک پہنچ گئی ہے جبکہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں مزید ایک، ایک موت کے بعد انتقال کرنے والوں کی تعداد 55 ہوگئی ہے۔