• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سندھ حکومت نے راشن کی تقسیم کیلئے ایک ارب 8 کروڑ روپے جاری کیے ہیں، سعید غنی

شائع April 7, 2020
—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ریلیف کا کام خاموشی کیا ہے اور راشن کی تقسیم کے لیے ایک ارب 8 کروڑ روپے جاری کردیے گئے ہیں۔

کراچی میں صوبائی وزرا ناصر شاہ اور امتیاز شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ 'سندھ حکومت نے ریلیف کا کام بڑی خاموشی سے کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سندھ حکومت نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے سب سے پہلے جب اقدامات کیے تھے تو اس وقت متاثر ہونے والے کاروباری حضرات اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کی بحالی پر زیادہ کام کرنے پر زور دیا تھا'۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ کے تحت پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد لوگوں کو پیسے دینے کی بات کی تو ہم نے اس میں حصہ ڈالنے کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ دیگر کام بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا'۔

مزید پڑھیں:پنجاب سے ایک دن میں کورونا کے ریکارڈ کیسز،ملک میں متاثرین 3700 سے متجاوز،اموات 53 ہوگئیں

ان کا کہنا تھا کہ 'اسی دوران جب بلاول بھٹو نے ریلیف کے حوالے سے اجلاس کیا تو اس میں پیپلز پارٹی کے تمام عہدیداران اور منتخب اراکین کو ہدایت دی کہ اپنے علاقوں میں سرکاری وسائل کے بغیر اپنے طور پر متاثرین کو راشن فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کریں اور ہم نے شروع کیا'۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ 'تمام اضلاع میں ہماری پارٹی کے مخیر اراکین نے مدد کی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سندھ حکومت نے 60 کروڑ روپے ان افراد کے لیے جاری کیے جن کو زکوٰۃ کی مد میں ہمیشہ امداد ملتی تھی، ایک لاکھ خاندان اس سے مستفید ہوئے اور 6 ہزار روپے انہیں دیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ڈیٹا ہمارے پاس دستیاب تھا باقی متاثرین کا ڈیٹا نہ تو ہمارے پاس اور نہ ہی وفاقی حکومت کے پاس تھا جبکہ ہمیں اس کے حصول میں مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا'۔

سعید غنی نے کہا کہ 'صوبائی حکومت نے بلاتفریق راشن تقسیم کرنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا جس میں ہر ضلع میں تقسیم کے لیے ڈپٹی کمشنر نگرانی کرے گا، ہر یو سی میں ایک کمیٹی ہوگی جس میں یونین کمیٹی کا چیئرمین، مقامی زکوٰۃ کمیٹی کا چیئرمین، اقلیت کا کونسلر، خاتون کونسلر یا ویلفیئر کا کام کرنے والی خاتون، ایک فلاحی تنظیم جو اس علاقےمیں کام کرنے والی ہو اس کا نمائندہ، ڈپٹی کمشنر کا نمائندہ اور پھر علاقے کے معروف آدمی کو رکن رکھا گیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کمیٹی میں مختلف خیال رکھنے اور کام کرنے والے لوگوں کو شامل کیا گیا تاکہ جو فہرست تیار ہو وہ غیر جانب دار ہو اور مستحقین تک راشن پہنچے'۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'ہم تمام فلاحی تنظمیں، سیلانی، ایدھی فاؤنڈیشن، چھیپا، عالمگیر ٹرسٹ، الخدمت، کے کے ایف اور 36 تنظیموں سے رابطے میں ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر طے کیا کہ جن لوگوں کو یہ امداد دیں گی ان کی فہرست ہم بنائیں گے تاکہ جو راشن لینے سے محروم رہے ہیں ان تک پہنچا جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ایپ بنائی جس کا نام سندھ ریلیف انیشیٹو ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں کورونا کے کیسز کی تعداد 13 لاکھ سے زائد، ہلاکتیں 72 ہزار سے تجاوز

متاثرین کی امداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اب تک 2 لاکھ 15 ہزار افراد تک راشن ان فلاحی تنظیموں کے ذریعے تقسیم ہوا ہے جس کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے کیونکہ تفصیلات ابھی آرہی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ضلعی کمیٹیوں نے راشن شروع کرنے کا سلسلہ دو روز قبل شروع کیا ہے جس کے لیے ایک ارب 8 کروڑ روپے جاری کیے ہیں اور ان پیسوں سے ساڑھے 5 لاکھ افراد کو راشن دیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر مزید رقم جاری کی جائے گی اس کے ساتھ ساتھ گیس اور بجلی کے بل اگلے مہینوں میں قسطوں میں لیں گے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'موجودہ حالات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ حکومت، سیاسی جماعتیں اور مخیر حضرات مل کر ایسے ضرورت مند افراد تک پہنچ کر ان کی امداد کریں کہ جو اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں'۔

اس موقع پر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے کہ یہ ان حالات میں بھی الزام تراشی میں مصروف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی وفاق اور دیگر حکومتوں سے بہت شکایات ہیں لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر ہم نے اپنے تمام سیاسی اختلافات اور سیاست کو قرنطینہ میں ڈال دیا ہے۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے شروع میں جو کٹس دی گئیں وہ نامکمل تھیں جس کے باعث وہ کارآمد نہیں تھیں لیکن اب انہوں نے مکمل کٹس بھیجی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024