سعودی عرب، روس کی ملاقات میں تاخیر، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مزید کمی
سعودی عرب اور روس کی جانب سے کورونا وائرس کے دوران طلب کے مطابق عالمی منڈیوں میں رسد میں جزوی طور پر کمی پر بات چیت کے لیے ملاقات میں تاخیر سے تیل کی قیمتیں مزید کم ہو گئیں۔
کاروباری روز کے ابتدا میں برینٹ کروڈ 66 سینٹ یا 1.9 فیصد کمی کے بعد آج صبح 33.45 ڈالر کا ہوگیا جو اس سے قبل 30 ڈالر کی سطح چھو چکا ہے۔
ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل 98 سینٹ یا 3.5 فیصد کی کمی کے بعد 27.36 ڈالر فی بیرل پر آگیا جو اس سے قبل 25.28 ڈالر کی سطح کو بھی چھو چکا ہے۔
مزید پڑھیں: گیس سپلائی چَین میں سالانہ 2 ارب ڈالر کے نقصان کا انکشاف
گزشتہ ہفتے کے اختتام میں قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا، جس کی وجہ پیٹرولیم ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور اس کے اتحادی دنیا بھر میں خام سپلائی میں کم از کم 10 بیرل فی یوم تک کمی لانے کے معاہدے کی امید کی جارہی تھی۔
سعودی عرب اور روس کی ابتدائی طور پر پیر کو پیداوار میں کٹوتیوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات ہونی تھی تاہم مارچ میں ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کے بعد ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بعد اب یہ ملاقات 9 اپریل کو متوقع ہے۔
سڈنی میں سی ایم سی گلوبل مارکیٹس کے چیف اسٹریٹجک مائیکل میک کارتھی نے کہا کہ ’روس اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والی ملاقات میں تاخیر سے ہی ہوا کا رخ بدل گیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: تیل کی قیمتوں کیلئے اوپیک اجلاس کا امکان
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر وہ امریکا کے توانائی کے شعبے کے ورکرز کو تیل کی قیمت میں آنے والی کمی سے ’بچانے‘ کی ضرورت ہو تو وہ خام درآمد پر محصولات عائد کردیں گے جو روس اور سعودی عرب کے مابین مارکیٹ میں حصے کی وجہ سے لڑائی کی وجہ سے کم ہوچکے ہیں۔
بحر اوقیانوس کے دونوں اطراف قیمتوں کے حوالے سے مارچ بدترین مہینہ ریکارڈ کیا گیا کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے طلب میں کمی سامنے آئی ہے جبکہ مارکیٹ میں سپلائی وافر مقدار میں موجود ہے۔
اے این زیڈ اور سٹی تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا کہ ’تیل کی قیمتوں میں اضافے کے لیے پیداوار میں کٹوتی بہت کم اور بہت دیر سے ہوسکتی ہیں‘۔