’کورونا وائرس سے شدید بیمار ہونیوالے نوجوانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے‘
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث نوجوانوں کے شدید بیمار ہونے یا ان کی موت واقع ہونے کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو ’بہتر طور پر سمجھنے‘ کی کوشش کررہے ہیں کہ 60 سال سے کم عمر اور بظاہر صحت مند نظر آنے والے مریض شدید بیمار ہو کر انتہائی نگہداشت یونٹ میں کیوں پہنچ رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی عہدیدار ڈاکٹر ماریہ وین کرکوف نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’مجموعی طور پر اس بیماری سے شدید بیمار ہو کر آئی سی یو میں پہنچنے والے زیادہ تر مریض بزرگ ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس انسانی سانس سے بھی پھیل سکتا ہے، امریکی سائنس دان
انہوں نے مزید کہا کہ ’تاہم کچھ ممالک میں ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ 30 اور 50 سال کی عمر والے افراد آئی سی یو میں ہیں یا مرچکے ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان شدید بیماری میں مبتلا ہورہے ہیں‘۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یہ بیان ایک بظاہر صحت مند 13 سالہ لڑکے کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا جو لندن کے ہسپتال میں وفات پا گیا تھا جبکہ اس کے اہلِ خانہ سیلف آئیسولیشن کی وجہ سے اس کے جنازے میں بھی شرکت نہیں کرسکے تھے۔
خاتون میں کورونا وائرس کی وجہ سے دماغی بیماری کا شبہ
دوسری جانب ایک 58 سالہ خاتون کورونا وائرس کی وجہ سے دماغ کی غیر معمولی بیماری کا شکار ہوسکتی ہیں۔
امریکی ریاست مشی گن کے علاقے ڈیٹروئیٹ میں ڈاکٹروں نے جس خاتون کو کووِڈ19 کا مریض سمجھ کر علاج کیا ان کے ایکیوٹ نیکروٹِسنگ انکفیلیٹیس (اے این ای) بیماری کا شکار ہونے کی اطلاع ہے، یہ بیماری مرکزی اعصابی نظام کا ایک انفیکشن ہے جو زیادہ تر کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔
دی انڈیپینڈنٹ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق ریڈولوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک ایئر لائن میں کام کرنے والی 58 سالہ خاتون 3 دن سے کھانسی، بخار اور ذہنی کیفیت میں بدلاؤ کے ساتھ ہسپتال پہنچی تھیں۔
مزید پڑھیں: نوول کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ایک ماہ میں 9 لاکھ کا اضافہ
چنانچہ انفلوئینزا کا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد خاتون کا ایک فوری ٹیسٹ کے ذریعے کووِڈ 19 کا ٹیسٹ کیا گیا جس کا نتیجا غالباً مثبت رہا۔
تاہم مریضہ کے مسلسل بے ہوشی کی حالت کے دوران ڈاکٹرز نے ان کا ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ان کے دماغ کا وہ حصہ کچھ متاثر ہوا ہے جو ہوش، حساسیت اور یادداشت کو کنٹرول کرتا ہے۔
صحت کا نظام کہتا ہے کہ اے این ای بالخصوص نوجوانوں میں ایک نایاب کیفیت ہے جو غلط طبی علاج معالجے کے نتیجے سے منسلک ہے۔
نظامِ صحت کی جانب سے بتایا گیا کہ مریضہ بدستور ہسپتال میں موجود ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔
ہینری فورڈ ہیلتھ سسٹم کے مطابق خیال کیا جارہا ہے کہ یہ کیس دماغی مرض اور کورونا وائس کے مابین رابطے کی پہلی ریکارڈ شدہ مثال ہے۔