احتجاج کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر ڈومیسائل قانون میں ترمیم کردی
بھارتی حکومت نے دو دن قبل مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے جاری کیے گئے نئے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کرتے ہوئے مقامی افراد کو تمام عہدوں کی نوکریوں کے لیے اہل قرار دے دیا ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کو حکومت نے نئے ڈومیسائل قوانین متعارف کراتے ہوئے مقامی افراد کے لیے صرف گروپ 4 تک کی نوکریاں مختص کردی تھیں۔
مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کیلئے ڈومیسائل کے نئے قوانین متعارف کرادیے
سیاسی اور اپوزیشن جماعتوں نے یکم اپریل کو جاری کیے گئے اس اعلامیے پر شدید احتجاج کیا تھا جس پر حکومت نے نوٹیفکیشن واپس لینے کا اعلان کیا۔
اب جموں و کشمیر کی تنظیم نو (ریاستی قوانین کو اپنانے) کے نام سے جاری کیے گئے حکمنامے میں کہا گیا کہ گزشتہ سال خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد اکتوبر میں متعین کردہ یونین کی حدود کے تحت ڈومیسائل کی بنیاد پر نوکریاں مختص کی گئی ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ترمیم شدہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو ان شرائط پر پورا اترتا ہے اس کے پاس جموں و کشمیر کی یونین کی حدود میں نوکری پر تقرر کے لیے یونین کی حدود کا ڈومیسائل ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کیلئے بھارت کے نئے 'غیر قانونی' ڈومیسائل قانون کو مسترد کردیا
ترمیم شدہ جموں و کشمیر سول سروس ایکٹ کے تحت کوئی بھی شخص کسی بھی عہدے پر تقرر کے لیے اس وقت اہل نہیں ہو گا جب اس کے پاس جموں و کشمیر یونین کی حدود کا ڈومیسائل نہیں ہو گا۔
یکم اپریل کو جاری اعلامیے میں مذکورہ حدود کے لیے حکومت میں صرف گریڈ 4 تک کی نوکریاں مختص کی گئی تھیں جو پولیس اور دیگر حکومتی اداروں میں زیادہ سے زیادہ کانسٹیبل کا عہدہ ہوتا ہے۔
اس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے ڈومیسائل کے حامل شہری صرف چھوٹے عہدوں کی نوکریاں کرنے کے اہل قرار دیے گئے تھے جن کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ ساڑے25ہزار روپے ہے جبکہ بڑے عہدوں کی نوکریوں کے لیے بھارت بھر کے افراد کو اہل قرار دیا گیا تھا۔
اب نئے قانون کے تحت کوئی بھی شخص جو جموں و کشمیر میں 15سال سے مقیم ہے یا 7 سال سے تعلیم حاصل کر رہا ہے اور جموں و کشمیر کی یونین کی حدود میں دسویں اور بارہویں کے امتحانات میں حصہ لے چکا ہے وہ نوکری پر تقرر کا اہل ہو گا۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان کا مقبوضہ کشمیر کے قیدیوں کی رہائی، رکاوٹیں ختم کرنے کا مطالبہ
تاہم اعلامیے میں یہ بھی کہا کہ کمشنر کے حکم سے پناہ گزیں کی حیثیت سے رجسٹر شخص کو بھی ڈومیسائل کا حامل تصور کیا جائے گا جبکہ مذکورہ علاقے میں 10سال سے سرکاری نوکری کرنے والے افراد بھی اسی کیٹیگری میں شمار کیے جائیں گے۔
حکومت کے اس اقدام پر حال ہی میں بنی جموں اینڈ کشمیر اپنی پارٹی سمیت تمام سیاسی اور اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کرنے والی جموں اینڈ کشمیر اپنی پارٹی نے اس اعلامیے کے بعد خصوصی طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 370 کی منسوخی، مقبوضہ کشمیر آج دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا
انہوں نے اس اعلامیے کی ٹائمنگ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ ایک انتہائی اہم حکم ایک ایسے موقع پر جاری کیا گیا ہے جب بھارت کورونا وائرس کے خلاف زندگی اور موت کی کشمکش سے دوچار ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے بھی سابقہ ڈومیسائل قانون پر احتجاج کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔