• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

تیونس میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن، گشت کیلئے پولیس روبوٹ تعینات

شائع April 3, 2020 اپ ڈیٹ April 4, 2020
—فائل/فوٹو:ڈان
—فائل/فوٹو:ڈان

شمالی افریقی ملک تیونس کے دارالحکومت میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے پولیس نے روبوٹ تعینات کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق تونس کے مختلف علاقوں میں روبوٹ کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں جو سڑک پر چلنے والے شہریوں کی جاسوسی کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق روبوٹ گلیوں میں گھومنے والے افراد سے پوچھ گچھ بھی کرلیتا ہے اور ان سے گھروں سے باہر نکلنے کی وجوہات دریافت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں کورونا وائرس کےکیسز کی تعداد 10 لاکھ سے متجاوز، ہلاکتیں 50ہزار سے زائد

تیونس کے شہریوں کو روبوٹ کے کیمرے کے سامنے اپنا شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات کو رکھنا پڑتا ہے جبکہ اس کو کنٹرول کرنے والے پولیس افسران اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

خیال رہے کہ تیونس میں ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کا یہ دوسرا ہفتہ ہے جبکہ ملک میں اب تک کورونا وائرس سے 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

حکومت نے شہریوں کو صرف ادویات اور اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے۔

تیونس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ 436 افراد زیر علاج ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 'پی گارڈز' کہلانے والے ان روبوٹس کو تیونس کی وزارت داخلہ نے سڑکوں پر تعینات کیا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کی تعداد کتنی ہے۔

بی بی سی کو روبوٹ تیار کرنے والی کمپنی اینووا روبوٹکس کے عہدیدار نے بتایا کہ یہ خفیہ معاملہ ہے اور انہوں نے روبوٹ کی قیمت کے حوالے سے بھی کچھ بتانے سے انکار کیا۔

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کی نگرانی کے لیے تعینات روبوٹ میں جدید کیمرہ، لائٹ ڈی ٹیکشن اور رینجنگ ٹیکنالوجی نصب ہے جو ریڈار کی طرح کام کرتی ہے، تاہم یہ لہروں کے بجائے روشنی استعمال کرتی ہے۔

وزارت داخلہ نے روبوٹ کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری کی جس پر عوام کی جانب سے ملا جلا ردعمل ظاہر کیا گیا۔

مزید پڑھیں:’کورونا وائرس خطرناک ہے مگر بھوک اس سے بھی زیادہ‘

متعدد شہریوں نے حکومت کے اس قدم کا خیر مقدم کیا جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ روبوٹ کی نقل و حرکت انتہائی سست ہے اس لیے یہ مؤثر نہیں ہے۔

سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی کئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ شہریوں کی بڑی تعداد روبوٹ کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی شناخت کروا رہی ہے اور دستاویزات بھی دکھا رہی ہے۔

روبوٹ تعاون کرنے والے شہریوں کو پوچھ گچھ کے بعد فوری طور پر گھروں میں جاکر بیٹھنے کی ہدایت کرتا ہے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 10 لاکھ 15 ہزار 709 تک پہنچ گئی ہے تاہم 2 لاکھ 11 ہزار سے زائد متاثرین صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024