• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان، بنگلہ دیش میں کورونا کی وجہ سے نماز جمعہ کو محدود کرنے کے لیے لاک ڈاؤن

شائع April 3, 2020
دونوں ممالک نے سماجی دوری پر عمل کے لیے قدامت پسند مذہبی گروہوں کو راضی کرنے کی کوشش کی۔ - فوٹو بشکریہ شاہ زیب احمد
دونوں ممالک نے سماجی دوری پر عمل کے لیے قدامت پسند مذہبی گروہوں کو راضی کرنے کی کوشش کی۔ - فوٹو بشکریہ شاہ زیب احمد

پاکستان اور بنگلہ دیش میں گزشتہ ہفتے عبادات کے لیے بڑے اجتماعات کو روکنے میں ناکامی کے بعد حکام نے بتایا کہ اس ہفتے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جمعے کی نماز کے اجتماعات پر پابندی پر عمل در آمد کے لیے پولیس نے پورے ملک میں سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صحت کے ماہرین نے خبردار کیا کہ دنیا کی آبادی کا پانچواں حصہ رکھنے والے جنوبی ایشیا میں وبا پھیل سکتی ہے جس سے یہاں کے صحت کا کمزور نظام مغلوب آسکتا ہے۔

تاہم مسلمان اکثریتی ملک پاکستان اور بنگلہ دیش کے حکام نے بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سماجی فاصلے برقرار رکھنے کے لیے قدامت پسند مذہبی گروہوں کو راضی کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس:کراچی میں 12ویں ہلاکت، ملک میں متاثرین 2458،اموات37 ہوگئیں

حکام نے بتایا کہ سندھ میں حکومت نے جمعہ کے روز دوپہر 12 بجے سے 3 گھنٹے کے لیے ’کرفیو نما‘ لاک ڈاؤن نافذ کیا تاکہ لوگوں کو نماز کے لیے گھروں سے باہر آنے سے روکا جاسکے۔

سندھ میں وزارت بلدیات و اطلاعات کے وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ’حکومتوں کو عوام کی زیادہ سے زیادہ بھلائی کے لیے مشکل اور تکلیف دہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں‘۔

جان کے تحفظ کے لیے تمام مکاتب فکر کے علما کے اجلاس کے بعد مساجد میں نماز جمعہ کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 ہزار 458 کیسز سامنے آچکے ہیں جو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہیں، جس میں حال ہی میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے کیسز سامنے آنے سے مزید اضافہ ہوا جنہوں نے گزشتہ ماہ لاہور میں اجتماع منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں جمعہ کو 12 سے ساڑھے 3 بجے تک مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان

اجتماع تو ملتوی کردیا گیا تھا تاہم اس وقت تک سیکڑوں افراد پہلے ہی احاطے میں پہنچ چکے تھے اور وہ وہیں ٹھہرے رہے۔

بنگلہ دیش میں کچھ لوگوں کے مساجد میں جانے کی توقع کی جارہی تھی جبکہ حکومت نے ان سے انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کے لیے گھر پر رہنے کی اپیل کی تھی۔

بنگلہ دیش کی دینی تنظیم اسلامک فاؤنڈیشن نے کہا تھا کہ عمر رسیدہ افراد اور بخار یا کھانسی کے مریض یا کورونا وائرس کی علامات والے افراد کو گھر میں ہی نماز پڑھنا چاہیے۔

16 کروڑ کی آبادی والا ملک بنگلہ دیش، دنیا کے گنجان آباد ممالک میں سے ایک ہے، اب تک وہاں کورونا وائرس کے 56 کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سے 6 اموات بھی ہوچکی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024