ملائیشین حکومت کی لاک ڈاؤن کے دوران خواتین کو دیے گئے مشوروں پر معذرت
ملائیشیا کی حکومت نے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران خواتین کو دی گئی تجاویز پر معافی مانگتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ حکومت کی جانب سے دی گئی تجاویز کا مقصد وبا سے بہتر طریقے سے نمٹنا تھا۔
ملائیشیا کی وزارت خواتین نے گزشتہ ماہ 30 مارچ کو لاک ڈاؤن کو مزید بہتر بنانے کے لیے خواتین کو سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے کچھ تجاویز دی تھیں۔
ملائیشیا میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے گزشتہ ماہ مارچ کے آخری ہفتے سے لاک ڈاؤن نافذ ہے اور لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسی دوران ہی ملائیشیا کی وزارت خواتین نے اپنے فیس بک پوسٹس میں خواتین کو تجاویز دی تھیں کہ وہ کس طرح لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔
حکومت کی جانب سے خواتین کو لاک ڈاؤن کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر ہتھیار قرار دیتے ہوئے انہیں کچھ ٹپس بتائی گئی تھیں اور ساتھ ہی اس بات کی اُمید کا اظہار کیا گیا تھا کہ خواتین ان تجاویز پر عمل کریں گی۔
ملائیشین حکومت نے فیس بک پر خواتین کو تجاویز دی تھیں کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران اپنے شوہر کو تنگ نہ کریں اور ان کے ساتھ چھوٹے چھوٹے مسائل پر نہ الجھیں۔
العربیہ کے مطابق حکومت نے ایک فیس بک پوسٹ میں ایک شادی شدہ جوڑے کو کپڑے دھونے کے بعد انہیں ایک ساتھ سکھانے کے وقت رومانوی انداز میں دکھاتے ہوئے خواتین کو تجویز دی تھی بیویاں اپنے شوہروں کو تنگ نہ کریں۔
رپورٹ کے مطابق وزارت خواتین نے شادی شدہ عورتوں کو تجویز دی تھی کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی دیدہ زیب لباس پہن کر رکھیں اور ہر وقت بناؤ سنگھار میں رہیں تاکہ ان کے شوہر خوشی خوشی سے گھر میں ہی رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما کا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے منفرد لاک ڈاؤن
وزارت خواتین نے اگرچہ شادی شدہ خواتین کو تجاویز دی تھیں تاہم وزارت کی جانب سے کنوارے افراد کے لیے کوئی تجویز نہیں دی گئی تھی مگر حکومت کو شادی شدہ خواتین کو تجاویز دینا مہنگا پڑ گیا۔
حکومت کی جانب سے تجاویز دیے جانے کے بعد لوگوں نے حکومت پر خوب تنقید کی اور حکومتی تجاویز کو صنفی تفریق پر مبنی قرار دیا، جس کے بعد حکومت نے اپنی پوسٹس ڈیلیٹ کردیں۔
عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حکومت نے شدید تنقید کے بعد عوام سے معافی مانگتے ہوئے اپنی پوسٹس ڈیلیٹ کردیں۔
حکومت کی جانب سے خواتین کو دی گئی تجاویز کے بعد کئی لوگوں نے وزارت خواتین پر تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ حکومت گھریلو تشدد کو روکنے کی تجاویز کیوں نہیں دے رہی؟
بعض افراد نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملائشیا کی بہت ساری شادی شدہ خواتین شوہروں کے تشدد کا نشانہ بنتی ہیں مگر حکومت نے بیویوں پر تشدد کرنے والے شوہروں کو کوئی تجویز نہیں دی۔
خیال رہے کہ ملائیشیا میں 3 اپریل کی سہ پہر تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3 ہزار 116 سے زائد ہو چکی تھی جب کہ وہاں 50 تک ہلاکتیں ہو چکی تھیں۔
اسلامی ممالک میں کورونا مریضوں کے حوالے سے ایران اور ترکی کے بعد ملائیشیا تیسرے نمبر پر ہے۔