• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت کا تعمیراتی صنعت کی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ

شائع April 2, 2020
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ان صنعتوں کو حدود و شرائط سے آگاہ کیا جائے گا —تٓصویر:ڈان نیوز
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ان صنعتوں کو حدود و شرائط سے آگاہ کیا جائے گا —تٓصویر:ڈان نیوز

حکومت نے تعمیراتی صنعت کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں کل ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔

اس بات کا اعلان وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں کاروباری شخصیات میں ٹیکس ریفنڈز کے چیک تقسیم کرنے کے لیے معقدہ تقریب میں کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ ورکر کی مدد اور ان تک پہنچنا زیادہ آسان ہے لیکن جو افراد یومیہ اجرت کمانے والے ہیں اور ان کا کہیں اندراج نہیں ان تک احساس پروگرام کے ذریعے پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ان افراد کو ایس ایم ایس مہم کے ذریعے اعلان کردہ 12 ہزار ارب روپے میں سے فنڈز فراہم کیے جائیں کیوں کہ یہ گھرانے اس وقت سب سے زیادہ مشکل میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی، رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کو اس لیے سپورٹ کرنا ہے کہ بزنس کمیونٹی کے بغیر ملک آگے بڑھ ہی نہیں سکتا اور حکومت کا شروع سے یہی فیصلہ ہے کہ ملک میں صنعت کو فروغ دینا ہے، بزنس کو مراعات اور جس طرح 60 کی دہائی میں پاکستان میں صنعتی ترقی ہورہی تھی وہی ماحول فراہم کرنا ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ریفنڈز دینا اسی منصوبے کا حصہ ہے جو پہلے نہیں دیے جاتے تھے جس کی وجہ ہماری صنعت دوبارہ سرمایہ کاری نہیں کرسکتی تھی اور آگے نہیں بڑھ سکتی تھی۔

انہوں نے بتایا حکومت کی پوری کوشش ہے کہ بزنسز کو ریفنڈ دیے جائیں تا کہ ان کے پاس لیکویڈٹی ہو اس کے علاوہ وزارت تجارت و صنعت کو ہدایت کی گئی ہے تمام چیمبرز آف کامرس سے رابطے کر کے اس بات پر غور کیا جائے کہ کس طرح مل کر اس مشکل وقت سے نکلا جائے۔

وزیراعظم نے کہا یہ مشکل صرف ہمارا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا ہے بلکہ امیر ترین ملک امریکا بھی مشکلات کا شکار ہے جن کی صرف معیشت زد میں ہے لیکن ہمیں بھوک کے مسئلے کا بھی سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے بھی 'معاشی ریلیف پیکج' کی منظوری دے دی

ان کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کے لیے ضروری ہے کہ وزارت تجارت اور صنعت تمام اسٹیک ہولڈرز اور چیمبرز کے ساتھ مل بیٹھ کر روزانہ کی بنیاد پر اس بات کا جائزہ لیں کہ اس مشکل وقت سے کس طرح نکلا جائے۔

وزیراعظم کا مزید کہا کہ ہم روزانہ اجلاس کر کے پوری قیادت کورونا وائرس کے باعث ملکی اور معاشی حالات کا جائزہ لیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک طرف یہ دیکھنا ہے کہ وائرس نہ پھیلے جس کے حوالے سے اللہ کا خاص کرم ہے کہ دیگر ممالک میں جو تعداد ہے پاکستان میں اس سے کہیں کم ہے اور اپنے وسائل سے اس پر قابو پالیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ لاک ڈاؤن میں لوگوں کا اجتماع نہ ہو اور ایسی جگہیں مثلاً شادیاں، اسکولز، کھیلوں کے مقابلے بند کردیے ہیں اور اس میں 2 ہفتے کی توسیع بھی کردی ہے اور عوام کو بھی خود ایسی جگہوں پر جانے سے گریز کا کہا جارہا ہے جہاں مجمع اکٹھا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فال

ان کا کہنا تھا کہ ساتھ ہی ہمیں اس بات کا توازن بھی رکھنا ہے کہ کس صنعت کو جاری رکھا جائے جس پر مسلسل غور جاری ہے کہ کون سی صنعت چلتی رہے تو لوگوں کے روزگار کا سلسلہ بھی جاری رہے گا اور وائرس کے پھیلاؤ کا خوف بھی نہیں رہے گا یہ حکومت کا اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت صنعت و تجارت نے ان صنعتوں کی فہرست تیار کی ہوئی ہے کہ کون کون سی صنعتیں چل سکتی ہیں جس میں وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل میں تعمیراتی صنعت کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان کروں گا، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کو مراعات دینی ہیں اور اس کو چلانے میں مدد فراہم کرنی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس پیکج پر ہم کافی عرصے سے کام کررہے تھے جس کا اعلان کل کردیا جائے گا کیوں کہ ہمارا یہ خیال ہے کہ سڑکیں بننے سے کورونا کے پھیلاؤ کا خوف نہیں ہوگا کیوں کہ وہاں لوگوں کا ہجوم اکٹھا نہیں ہوگا یوں تعمیراتی صنعت سے منسلک دیگر صنعتیں بھی چلنا شروع ہوجائیں گی۔

مزید پڑھیں: سندھ: تاجروں نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا مطالبہ کردیا

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس کے لیے ان صنعتوں کو حدود و شرائط سے آگاہ کیا جائے گا کہ کن ایس او پیز کو مدِ نظر رکھ کر کام کیا جاسکتا ہے لیکن ہم نے تعمیراتی صنعت کو کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے کیوں کہ کہیں یہ نہ ہو کہ کورونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے نہ بچا پائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور دیگر ممالک میں ایک بہت بڑا طبقہ ایسا ہے جو اس صورتحال سے متاثر ہو کر بے روزگار ہے اور ہمارے وسائل اتنے نہیں کہ سب تک پہنچا جاسکے اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ تعمیراتی صنعت کو کھول دیا جائے گا اور کل اس سلسلے میں ایک بڑے پیکج کا اعلان کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث عوام پر لگائی گئی پابندیوں کا سلسلہ مزید 2 ہفتوں تک جاری رہے گا۔

کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ اس وقت پاکستان میں جس رفتار سے کیسز بڑھے ہیں اور ہلاکتیں ہوئی ہیں جس میں پابندیاں اس کو روکنے میں اثر انداز ہوئی ہیں اور اس سے کمی واقع ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم یہ بندش نہ لگاتے تو کیسز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی تھیں، اس بندش سے خاطر خواہ بہتری سامنے آئی ہے اس لیے مزید بندش کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی بلکہ جس سطح پر بندش ہے اسی سطح کو برقرار رکھا جائے گا'۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ 'اس میں کمی کے لیے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، لوگوں کی آمدنی ختم ہوگئی ہے اس کا بھی خیال رکھنا ہے اور ایسا شعبہ جہاں لوگوں کو ملازمت مل سکتی ہے اور ایسی چیزیں بھی ہیں کہ لوگ زیادہ جمع بھی نہیں ہوسکتے ہیں اس پر وزیراعظم جائزہ لے رہیں ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024