حکومت کا 4 اپریل سے پی آئی اے کی خصوصی پروازیں شروع کرنے کا اعلان
حکومت نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے 4 اپریل کو پروازیں شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے تاہم 5 اپریل کو جائزہ لینے کے بعد اس عمل کو جاری رکھنے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
کورونا وائرس کے حوالے سے رابطہ کمیٹی کے چھٹے اجلاس کے بعد وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے معاونین خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا اور معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے حکومت نے خصوصی پروازوں کی اجازت دے دی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خصوصی پرواز 4 اپریل کو اسلام آباد آئے گی اور مسافروں کا ٹیسٹ کیا جائے گا، اگر کورونا وائرس منفی آگیا تو انہیں اپنے گھروں کو جانے کی اجازت ہوگی اور دور دراز کے لوگوں کو جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے۔
مزید پڑھیں:حکومت کا پروازیں باقاعدہ بحال کرنے پر غور
ان کا کہنا تھا کہ 5 اپریل کو وزیرخارجہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی دوبارہ بیٹھے گی اور جائزہ لے گی کیا یہ منصوبہ مؤثر ہے یا نہیں کیونکہ پہلے بھی ایسا ہوا ہے کہ باہر سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے وائرس کا پھیلاؤ بڑھا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پہلی پرواز کے بعد 'اگر 5 اپریل کو کمیٹی نے اس کے مثبت ہونے کا اشارہ دیا تو اس عمل کو جاری رکھا جائے گا اور پہلے جائزے کے بعد کراچی میں بھی پروازیں بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی اور وہاں بھی تمام سہولیات بحال کردی جائیں گی'۔
انہوں نے کہا کہ 'اندرون ملک پروازوں بندش بدستور جاری رہے گی اور یہ بھی جائزے سے مشروط ہے اور جب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا یہ بندش جاری رہے گی'۔
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے پروازوں کے حوالے سے کہا کہ 'فیصلہ ہوا ہے کہ 3 تاریخ سے لے کر 11 تاریخ پر پی آئی اے کے ذریعے 17 پروازیں برطانیہ، کینیڈا سمیت ان ممالک میں جائیں گی جہاں ہمارے شہری پھنسے ہوئے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بماری کوشش ہے کہ باہر سے آنے والے مسافروں کے ٹیسٹ کریں اور ہماری ٹیکنیکل ٹیم نے جو تعداد بتائی ہے اس منصوبے کے مطابق لگ بھگ 2 ہزار مسافر آئیں گے اور 5 اپریل کو جائزہ لینے کے بعد پروازوں کے لائحہ عمل پر فیصلہ کیا جائے گا'۔
معید یوسف نے وضاحت کی کہ اس وقت فیصلہ یہی ہوا ہے کہ 3 اپریل سے 11 اپریل تک 17 پروازوں ہوں گی لیکن یہ جائزے سے مشروط ہیں۔
کورونا وائرس کے حوالے سے بندش کا سلسلہ جاری رہے گا، اسد عمر
اسد عمر کا کورونا وائرس کے حوالے سے شہریوں کو پابند کیے جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'بندشوں کا یہ سلسلہ 2 ہفتوں تک جاری رہے گا کیونکہ اس وقت پاکستان میں جس رفتار سے کیسز بڑھے ہیں اور ہلاکتیں ہوئی ہیں جس میں بندشیں اس کو روکنے میں اثر انداز ہوئی ہیں اور اس سے کمی واقع ہوئی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم یہ بندش نہ لگاتے تو کیسز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی تھیں، اس بندش سے خاطر خواہ بہتری سامنے آئی ہے اس لیے مزید بندش کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی بلکہ جس سطح پر بندش ہے اسی سطح کو برقرار رکھا جائے گا'۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 'اس میں کمی کے لیے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، لوگوں کی آمدنی ختم ہوگئی ہے اس کا بھی خیال رکھنا ہے اور ایسا شعبہ جہاں لوگوں کو ملازمت مل سکتی ہے اور ایسی چیزیں بھی ہیں کہ لوگ زیادہ جمع بھی نہیں ہوسکتے ہیں اس پر وزیراعظم جائزہ لے رہیں ہیں'۔
معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ 'این سی سی کا چھٹا اجلاس تھا جس میں فیصلہ ہوا کہ 15 اپریل تک موجودہ اقدامات کو قائم رکھیں گے اور مزید کوشش کریں گے کہ اس کا اطلاق زیادہ اثر طریقے سے ہوسکے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا خیال ہے کہ پوری قوم اس اطلاق کو مؤثر بنائے تو کیسز اور اموات کی شرح کو نہ صرف برقرار رکھا جاسکتا ہے بلکہ کمی بھی کی جاسکتی ہے'۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں متاثرہ مریضوں کی صحت یابی کی شرح 21 فیصد ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 24 متاثرین کا ٹیسٹ منفی آئے ہیں جس کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 82 ہوگئی ہے۔