• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کورونا وائرس: مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فال

شائع April 1, 2020
ٹیکس محصولات میں کمی کا امکان ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹیکس محصولات میں کمی کا امکان ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے مارچ میں 200 ارب روپے کے محصولات کا نقصان ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے خبردار کیا کہ اگر تجارتی سرگرمیاں شروع نہیں ہوئیں تو آئندہ مہینوں میں مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہ

صوبائی اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر نے مارچ میں 325 ارب روپے کے محصولات جمع کیے جبکہ ہدف 525 تھا اس طرح 200 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔

محصولات کی وصولی میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت مالی سال کے لیے طے شدہ ہدف کے حصول میں ناکام رہے گی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایف بی آر جولائی سے مارچ کے ٹیکس ریونیو وصولی میں طے شدہ ہدف کے حصول میں ناکام رہا جو 470 ارب روپے تھا۔

واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پہلے ہی محصولات میں کمی کا ہدف کم کردیا تھا۔

آئی ایم ایف نے محصولات سے متعلق ہدف 55 کھرب 3 ارب روپے سے کم کر کے 52 کھرب 70 ارب روپے کردیا تھا۔

ایف بی آر کے ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایم ایف 10 اپریل کو ٹیکس وصولی کے اہداف میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کا اعلان کرنے جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیے

ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی غیر معینہ مدت کی چھٹی پر ہیں اور ان کی جگہ اس وقت ملک ایف بی آر کے امور رکن ایڈمنسٹریشن نوشین امجد کے زیر انتظام چل رہے ہیں۔

ایف بی آر نے ایک جاری بیان میں ٹیکس دہندگان سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے محصولات کے وسائل میں اضافہ کرنے کے لیے اپنا ٹیکس وقت پر ادا کریں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ایف بی آر عملہ لاک ڈاؤن کے دوران اپنے فرائض پوری طرح ادا کررہا ہے کیونکہ وہ ایسے مشکل وقت میں حکومت کے لیے محصول وصول کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ ذمہ داری بھی ٹیکس دہندگان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کو بروقت ادائیگی کریں کیونکہ اس وبائی مرض پر قابو پانے اور ایسے لوگوں پر خرچ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا جنہیں اس نازک وقت میں مدد کی اشد ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں ایف بی آر نے کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کے خطرے کے پیش نظر رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران 300 ارب روپے سے زائد کے محصولاتی نقصان کا تخمینہ لگایا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس:ورلڈ بینک کے فنڈز سے 4 کروڑ ڈالر، اے ڈی بی کے 6ارب 50 کروڑ ڈالر مختص

اس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ مارچ میں اب تک ریونیو کی کارکردگی اچھی رہی لیکن کاروباری سرگرمیوں کے لاک ڈاؤن یا شٹ ڈاؤن کی صورت میں محصول پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024