• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کورونا کے خطرات، حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواست پر جواب طلب

شائع March 31, 2020
لاہور ہائیکورٹ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق فیصلے معطل کر دیے ہیں - فائل فوٹو: حمزہ شہباز
لاہور ہائیکورٹ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق فیصلے معطل کر دیے ہیں - فائل فوٹو: حمزہ شہباز

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز کی کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کے لیے پیدا ہونے والے 'ممکنہ جان لیوا خطرے' کی بنیاد پر ضمانت درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز سے درخواست کے قبل سماعت ہونے پر جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدر پرمشتمل بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس سردار احمد نعیم نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے تمام ہائیکورٹس کے قیدیوں کی رہائی سے متعلق فیصلے معطل کر دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے زیر سماعت قیدیوں کی رہائی کے تمام فیصلے معطل کردیے

اس پر حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ ’پیر کی تاریخ دے دیں ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھ کہ عدالت کی معاونت کر دیں گے‘۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ’یہ درخواست قابل سماعت کیسے ہے عدالت کو بتائیں‘، جس پر امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ’آئندہ تاریخ پر اعظم نذیر تارڑ پیش ہو کر اس معاملے پر عدالت کی معاونت کریں گے‘۔

بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر تے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 408 قیدیوں کی رہائی کے فیصلے سمیت قیدیوں کی رہائی کیلئے دیگر عدالتوں سے جاری فیصلے بھی معطل کردیے تھے اور ساتھ ہی ہائی کورٹس اور صوبائی حکومتوں کو قیدیوں کو رہا کرنے کے مزید احکامات دینے سے بھی روک دیا تھا۔

20 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کے باعث اڈیالہ جیل میں موجود معمولی جرائم والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

24 مارچ کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر 408 قیدیوں کی ضمانت پر مشروط رہائی کا حکم دیا تھا۔

اس موقع پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ’یہ ایمرجنسی کی صورتحال ہے اور ہم صرف ان ملزمان کے حوالے سے فیصلہ کر رہے ہیں جو سزا کے بغیر قید ہیں‘۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل شہباز نے کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کے لیے پیدا ہونے والے 'ممکنہ جان لیوا خطرے' کو بنیاد بناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

ڈان کو دستیاب اس درخواست کی نقل کے مطابق حمزہ شہباز نے مؤقف اپنایا کہ ایک جیل میں محدود جگہ سماجی فاصلے کی پالیسی پر عملی طور پر عمل درآمد ناممکن بنا دیتی ہے، قیدی کمزور ہوتے ہیں اور اس وائرس کے پھیلنے سے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ جیل میں اس کے پھیلنے سے ممکنہ طور پر قیدیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز نے کورونا وائرس کو بنیاد بنا کر ضمانت کیلئے رجوع کرلیا

واضح رہے کہ نیب اس وقت حمزہ شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے مقدمات میں تحقیقات کر رہا ہے اور آج یہ ضمانت کی درخواست منی لانڈرنگ و آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں دائر کی گئی ہے۔

یہاں یہ مدنظر رہے کہ رواں سال 6 فروری کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ 11 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

منی لانڈرنگ کیس

واضح رہے کہ گزشتہ برس 11 جون کو نیب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات میں گرفتار کیا تھا۔

نیب کا الزام ہے کہ حمزہ شہباز شریف کے 38 کروڑ 80 لاکھ کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ 2015 سے 2018 تک حمزہ شہباز نے اثاثے ظاہر نہیں کیے اچانک حمزہ شہباز نے 2019 میں کہا کہ ان کے اثاثے 5 کروڑ سے 20 کروڑ ہو گئے ہیں۔

تاہم 6 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024