• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

گجرات میں ایک شخص سے 27 افراد 'کورونا وائرس' سے متاثر

شائع March 29, 2020
ملک میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ملک میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: ضلع گجرات میں کورونا وائرس سے متاثرہ شخص نے مبینہ طور پر دیگر 27 افراد کو متاثر کردیا۔

مذکورہ واقعہ کووڈ 19 کے تصدیق شدہ مریضوں کے ساتھ غفلت برتنے اور صوبے میں مقامی منتقلی میں اضافے کا ایک اور واقعہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی طرح کے ایک اور واقعے نے لاہور کے شیخ زاید ہسپتال کے گائنی وارڈ کے ڈاکٹرز میں اس وقت افراتفری پھیلادی تھی جب سی سیکشن میں ایک حاملہ خاتون میں کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا، جس کے بعد ڈاکٹرز نے کام روک دیا۔

یہی نہیں بلکہ ہسپتال میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کے درمیان صورتحال اس وقت مزید اضطراب کا شکار ہوگئی جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ خاتون کا شوہر جو اس کے ساتھ تھا وہ بھی کورونا وائرس کا مریض ہے اور یہ کہ ایک اور مشتبہ مریض جو 5 روز سے ہسپتال میں زیر علاج تھا اس کی ٹیسٹ رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ وہ بھی وائرس سے متاثر ہے۔

مزید پڑھیں: ’خطرناک افواہیں‘: کورونا وائرس سوشل میڈیا کے لیے ڈراؤنا خواب بن گیا

علاوہ ازیں متاثرہ خاتون اور نومولود کو سروسز ہسپتال میں آئیسولیٹ کردیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ایک دن کی بچی کے نمونے تشخیص کے لیے بھیج دیے۔

گجرات کی بات کریں تو ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد ہفتے کو سامنے آنے والے 27 نئے کیسز کے بعد 51 تک پہنچ گئی۔

ابتدائی طور پر انہوں نے کہا کہ ضلع (سرائے عالمگیر، ڈنگا اور شادیوال) میں 4 مریضوں کے نتائج مثبت آئے اور سب کی بیرون ملک کی تفصیلات تھیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ صحت کے حکام اس وقت پریشان ہوئے جب انہیں معلوم ہوا کہ ان 4 مریضوں میں سے ایک نے کم از کم 40 افراد سے رابطہ کیا تھا۔

مزید یہ کہ ان کا کہنا تھا کہ حکام نے ان افراد کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھیجے جس میں سے 27 کورونا وائرس کے متاثرہ افراد نکلے، جس کے بعد تمام افراد کو یا تو گھر یا قریبی ہسپتال میں آئیسولیٹ کیا گیا۔

گجرات میں وائرس کے پھیلاؤ کے باعث اس پریشان کن صورتحال کے پیش نظر حکومت نے ایک اعلیٰ سطح کی تحقیقات شروع کردیں اور ڈپٹی کمشنر کو اس معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کردی۔

ادھر شیخ زاید ہسپتال کی صورتحال کو دیکھیں تو گائنی یونٹ کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرام کا کہنا تھا کہ حاملہ خاتون پہلے جمعرات کی صبح ہسپتال آئیں تھیں اور وہاں ایسوسی ایٹ پروفیسر سے ملاقات کی تھی جو انہیں بطور نجی مریض دیکھ رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گائنی یونٹ کے ڈاکٹرز کو اس وقت تشویش ہوئی جب خاتون نے انہیں بتایا کہ ان کے شوہر حال ہی میں ایران سے واپس آئے ہیں۔

اگرچہ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز نے انہیں اس وقت واپس بھیج دیا تاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ خاتون نے اسی شام میں شدید درد کی حالت میں گائنی وارڈ کا دورہ کیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں فوری طور ایڈمٹ کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں خاتون نے ایک بچی کو جنم دیا۔

ڈاکٹر اکرام کے مطابق جب ڈاکٹرز نے یہ معاملہ ہسپتال کی انتظامیہ کے سامنے اٹھایا تو پھر مریض کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے جس کے نتائج مثبت آئے۔

مزید یہ کہ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر عملے کے 5 لوگ کی شناخت ہوئی جو براہ راست خاتون مریض اور ان کے شوہر سے رابطے میں تھے، جنہیں ان کی رہائش گاہوں پر قرنطینہ میں منتقل کردیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ طبی عملے کے لیے حیران کن تھا کہ خاتون میں کورونا وائرس کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: کراچی میں مزید 2 اموات، ملک میں متاثرین 1526 ہوگئے

انہوں نے کہا کہ یونٹ کے دیگر اسٹاف کے ان اراکین کو ٹریس کرنے کی ہدایت جاری کردی گئیں جو خاتون یا ان کے شوہر سے رابطے میں تھیں، مزید برآں ڈاکٹرز میں افراتفری پھیل گئی اور وہ یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ جب تک حفاظتی کٹس فراہم نہیں کی جاتیں وہ ڈیوٹی پر نہیں آئیں گے۔

ایک اور مرد مریض کے ٹیسٹ کے نتائج مثبت آنے سے متعلق ڈاکٹر اکرام کا کہنا تھا کہ ابتدائی انکوائری میں یہ سامنے آیا کہ فرد ابتدائی طور پر ہسپتال کی ایمرجنسی میں آیا جہاں انہیں ابتدائی علاج فراہم کرکے ریموٹولوجی ڈیپارٹمنٹ بھیجا گیا اور وہاں سے انہیں داخل ہونے کے لیے میڈیکل یونٹ بھیج دیا گیا۔

بعد ازاں ہسپتال میں قیام سے متعلق ڈاکٹر اکرام کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ مریض میڈیکس، اسٹاف نرسز، پیرامیڈکل، سیکیورٹی گارڈ وغیرہ سے رابطے میں رہا ہو اور اس کی وجہ سے وائرس پھیل چکا ہو۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024